سری نگر : عسکریت پسند تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نے وادی کشمیر میں آر ایس ایس کے مبینہ کارکنوں کو (آن لائن پوسٹ کے ذریعے) دھمکی دی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ٹی آر ایف نے جموں و کشمیر میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ارکان کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ تنظیم نے سنگھ کے کارکنوں کے تقریباً 30 ناموں کی فہرست بھی جاری کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ جنوری میں ہی حکومت نے یو اے پی اے کے تحت ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے ٹی آر ایف کو چار دیگر تنظیموں کے ساتھ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ گروپ سال 2019 میں وجود میں آیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ ہے، جو جموں و کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اور معصوم شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث رہی ہے۔
ٹی آر ایف کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں جن افراد کے نام ہیں ان میں زیادہ تر خواتین ہی ہیں۔ فہرست کے مطابق: سنگیتا آنند (جموں و کشمیر)، کرونا چھتری (جموں و کشمیر)، محمد ہارون (جموں و کشمیر)، ارشاد تانترے (کولگام)، منظور احمد (کولگام)، شبیر احمد بھٹ (جنوبی کشمیر)، مشتاق ملک (اننت ناگ)، محمد مزمل (ادھمپور)، گوہر ڈار (جنوبی کشمیر)، وسیم حیات (جموں و کشمیر)، محمد اقبال شیخ (پلوامہ)، افروزہ بانو (بارہمولہ)، شمیمہ بانو (جموں و کشمیر)، محمد اعظم (راجوری)، جعفر حسین گجر (کولگام)، معراج الدین بھٹ (شوپیاں)، مشتاق برجان (شوپیان)، سمیرا بانو (بارہمولہ)، زمردہ اختر (بارہمولہ)، مبینہ علی (بارہمولہ)، روبینہ بیگم (بارہمولہ)، سکینہ بیگم (بارہمولہ)، اختر زہرہ (بارہمولہ)، سنوبر نثار (جموں و کشمیر)، شبنم اختر (کشمیر)، الفت (جموں و کشمیر)، وحیدہ (بارہمولہ)، سنیتا وزیر (جموں)، ثریا اختر، اورعفیدہ (کشمیر) ٹی آر ایف کے نشانے پر ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دھمکی آمیز خطوط ایسے وقت میں آئے ہیں جب ریاستی انتظامیہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں۔ اس کے مزید نیشنل کانفرنس لیڈر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی دعوت پر ایک آل پارٹی وفد زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آنے والے ہفتوں میں کشمیر کا دورہ کرنے والا ہے۔ ذرائع کے مطابق آر ایس ایس نے گزشتہ دنوں جموں سے شائع ہونے والے اخبارات میں ایک فہرست جاری کی تھی جس کے مطابق اس تنظیم نے جموں و کشمیر میں اپنا نظم قائم کیا تھا اور ہر ضلع میں عہدیداروں کی تعیناتی عمل میں لائی تھی۔ انہوں نے دفتری کارکنوں کے نام بھی مشتہر کئے تھے۔ ٹی آر ایف اخبارات میں شائع ہونے والے مواد کی بنیاد پر دھمکیاں ماضی میں بھی جاری کرچکی ہے۔ اس سے قبل اس تنظیم نے سرینگر کے بعض نوجوان صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ پولیس نے اس سلسلے مین کیس رجسٹر کرکے کئی افراد کو گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر جموں و کشمیر میں سرگرم ہے۔ اس تنظیم کی دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد زیادہ تر آن لائن موجودگی ہی نظر آئی۔