سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) نے مرکز کے زیر انتظام جموں اور سرینگر میں رو روشنی ایکٹ گھوٹالہ معاملہ میں آج کل نو مقامات پر چاپے مارے جس دوران انہوں نے چند اہم دستاویز برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔
ایجنسی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "آج کشمیر کے دو سابق صوبائی کمشنرز، اس وقت کے ڈپٹی کمشنر سرینگر، اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر (نزول) سرینگر، اس وقت کے تحصیلدار (نزول) اور ایک شخص کے گھر پر چھاپہ ماری کی گئی۔ یہ کارروائی روشنی گھوٹالہ معاملے کی جاریہ تحقیقات کے سلسلہ میں کی گئی۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "چھاپہ ماری کے دوران متناسب دستاویزات برآمد ہوئے۔ اس کے علاوہ سری نگر، جموں، نئی دہلی میں واقع متعدد جائدادوں سے متعلق دستاوزات، 25 لاکھ روپے سے زائد کے فکسڈ ڈپازٹ، تقریباً دو لاکھ روپے نقد، 6 بینک لاکرز کی چابیاں اور متعدد بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل ہوئی ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: 'روشنی ایکٹ کالعدم قرار دے کر سرکاری اراضی پر ملکیت سے انکار نہیں'
واضع رہے سی بی آئی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے روشنی گھوٹالے کے حولے سے گزشتہ برس اکتوبر کے مہینے میں معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کی تھی۔
یاد رہے کہ روشنی ایکٹ 2001 میں جموں و کشمیر کی سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران نافذ ہوا تھا اور اس کے تحت جن افراد کے قبضے میں سرکاری اراضی تھی وہ اِنکو قانونی طور منتقل ہوئی تھی اور انکو اس زمین کے مالکانہ حقوق دیئے گئے ہے-