سرینگر: گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں یکم جون یعنی سے 3 جون تک جاری رہنے والی ہائی ٹیک آپریٹو ورکشاپ کم کانفرنس منعقد شروع ہوئی ہے۔ تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے جب چنئی سے جی ایم سی کے آڈیٹوریم تک براہ راست روبوٹک سرجرریز کا ریلے کیا جارہا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ آف جنرل منیمل ایکسس سرجریز اینڈ یورولوجیکل سوسائٹی کے باہمی اشتراک سے اس کانفرنس کم ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا ہے،جس میں 4 سو مندوبین شرکت کررہے ہیں۔تقریب کا مقصد جی ایم سی سرینگر کے شعبہ سرجری میں کیے گئے یورولوجیکل کام کے اعلی معیار کو پیش کرنے کے علاوہ جدید ترین منیمل ایکسس سرجریز کے مختلف طریقہ کار کو اجاگر کرنا ہے۔
جی ایم سی سرینگر کے شعبہ یورولوجی سرجریز کے سربراہ ڈاکٹر مفتی محمود نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ کانفرنس کم ورکشاپ سے اور جی ایم سی کے شعبہ یورولوجی میں اعلی معیار کے طریقہ کار سے انجام دی جارہی سرجریز اور متعارف کئے جارہے ہیں روبوٹک سرجری سے متعلق خصوصی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا اگلے چند برسوں میں دنیا میں 70 فیصد آپریشنز روبوٹس کی مدد سے ہوں گے۔ روبوٹک سرجری یا روبوٹ کی مدد سے کی جانے والی سرجری طِب کی دنیا میں ایک اہم ترین پیش رفت ہے۔ جس میں روبوٹ کی مدد سے قریباً ہر قسم کے آپریشنز انجام دیئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جی ایم سی کے شعبہ یورولوجی اگرچہ جدید طریقے سے سرجریز انجام دے رہا ہے، تاہم آنے والے وقت میں روبوٹ کی مدد سے کی جانی والی سرجری عمل میں لائی جائے گی، جس سے سرجریز کے طریقہ کار میں انقلاب برپا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ روبوٹ میں کوئی کمپیوٹر پروگرام فیڈ ہوتا ہے،جس کی وجہ سے وہ ازخود ہی آپریشن کردیتا ہے۔ لیکن یہ تصوّر غلط ہے۔ روبوٹک سرجری میں بنیادی کام سرجن ہی کا ہوتا ہے۔ البتہ روبوٹ اس کا مددگار ضرور ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مفتی محمود نے کہا کہ مینوئل آپریشنز میں تو سرجن کے ساتھ آلاتِ جراحی تھمانے کے لیے معاونین ہوتے ہیں۔ جب کہ چیرہ اور ٹانکے لگانے کا کام سرجن خود ہی انجام دیتا ہے۔ لیکن روبوٹ کی مدد سے کی جانے والی سرجری میں سرجن مریض سے دور بیٹھا ہوتا ہے۔ لیکن اس کے سامنے ایک بڑی اسکرین لگی ہوتی ہے، جس پر وہ آپریشن کی تمام کلرڈ کارروائی تھری ڈی عینک کے ذریعے دیکھتا ہے اور آپریشن کے دوران مختلف بٹنز اور اسٹکس کی مدد سے وہ جو کچھ کرتا ہے ۔وہ تھری ڈی اسکرین پر واضح نظر آتا ہے۔ سرجن کے سامنے کمپیوٹر کی طرح ایک کنٹرول پینل ہوتا ہے اور اس کا براہِ راست رابطہ روبوٹ کے آلات سے ہوتا ہے۔
روبوٹک سرجری میں مریض کو بےہوش کرنے والی ادویہ کی نوعیت بھی مختلف اور مخصوص وقت کے مطابق ہوتی ہے۔ روایتی آپریشنز کی طرح مریض کے اردگرد ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر معاونین کا ہجوم نہیں ہوتا کہ بیش تر کام روبوٹ سنبھال لیتا ہے۔ اسی لیے اس سرجری کو ’’روبوٹک اسسٹنس سرجری‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ سرجن آپریشن کے تمام امور اپنے گھر یا کلینک سے فائبر آپٹک ٹیکنالوجی کی مدد سے بھی انجام دے سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: High Tech Operative Workshop Cum Conference کشمیر میں یکم جون سے ہائی ٹیک آپریٹو ورکشاپ کم کانفرنس
کانفرنس کم ورکشاپ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مفتی محمود نے کہا کہ تین دن تک جاری رہنے والی اپنی نوعیت اس پہلی کانفرنس میں یکم اور 2 جون کو راست آپریٹو ورکشاپ ہوگا جبکہ 3 جون کو مہمانوں کے لیے لیکچرز ، آڈیو اور ویڈیو پریزنٹیشن کے علاوہ پینل مباحثہ بھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد نہ صرف ڈاکٹروں بلکہ عام لوگوں کو بھی طب کے میدان میں ہورہی نئی پیش رفت اور نئی اور جدید ٹیکنالوجی سے آشنا کرانا ہے۔
بات چت کے دوران شعبہ یورولوجی کے سربراہ نے کہا کہ کانفرنس کے دوران جی ایم ایم سی سرینگر کے آپریشن تھیٹر سے مختلف قسم کی سرجریز کرنے کا عمل راست دکھایا جائے گا جبکہ چنئی سے کی جانی والی روبوٹک سرجری کے طریقہ کار کو بھی راست طور جی ایم سی سرینگر کے آڈیٹوریم میں دیکھا جاسکتا ہے۔ایسے میں روبوٹک سرجری تھیٹر سے براہ راست ریلے ہونے کی وجہ سے نہ صرف جی ایم سی کے ڈاکٹر صاحبان بلکہ طلبہ بھی روشناس ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے پہلے دو دنوں کے دوران روبوٹک سرجریز کے ساتھ ساتھ جدید تیکنیک کی جانی والی سرجریز کا بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔