رمسا اسکیم Rashtriya Madhyamik Shiksha Abhiyaan کے تحت تعینات اساتذہ نے سرینگر کی پریس کالونی میں اپنی نوکریوں کی بحالی کے مطالبے کو لے کر احتجاج درج کیا۔ RMSA Teachers Protest in Srinagarاحتجاجیوں نے ہاتھوں میں بینرس اٹھا رکھے تھے جن پر ’ہمارے ساتھ انصاف کرو‘، ’رمسا ٹیچرز کے ساتھ استحصال بند کرو‘ جیسے نعرے درج تھے۔
احتجاج کر رہے رمسا ٹیچرز نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی بار اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کیا تاہم ’’حکومت ہمارے مطالبات کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔‘‘ RMSA Teachers Protest in Srinagarانہوں نے مزید کہا کہ انہیں اسکریننگ ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد رمسا اسکیم کے تحت اساتذہ کی حیثیت سے تعینات کیا گیا تھا۔ مطاہرین کے مطابق ’’رمسا اسکیم ابھی بھی چل رہی اور مرکزی حکومت نے اس کو سال2026 تک توسیع کی ہے لیکن اس اسکیم کے تحت بھرتی کیے گئے اساتذہ کو برطرف کیا گیا۔‘‘
احتجاجیوں نے دعویٰ کیا کہ رمسا اسکیم میں فنڈز کی بھی کوئی قلت نہیں، دیگر شعبہ جات مثلا انجینئرز وغیرہ اس اسکیم کے تحت کام انجام دے رہے ہیں تاہم صرف اساتذہ کو نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے بھی انکی بحالی کا حکمنامہ جاری کیا ہے لیکن اس کے باوجود انکی بحالی نہیں کی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک طرف نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف نوجوانوں سے روزگار چھین کر انہیں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
- مزید پڑھیں: Contingent Paid Employees Protest: ہندواڑہ میں کم اجرتوں پرکام کرنے والے ملازمین کا احتجاج
احتجاج میں شامل ایک خاتون ٹیچر نے کہا کہ سنہ 2018 میں مرکزی سرکار کی جانب سے وضع کی گئی اسکیم کے تحت انہیں عارضی طور پر ٹیچر تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے مستقل ملازمت کا مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ رمسا اسکیم کے تحت انکی دوبارہ تعیناتی عمل میں لائی جائے۔