سرینگر: وادی کشمیر میں چاول کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے جو اگرچہ کاشتکاروں کے لئے ایک خوش خبر ہے لیکن صارفین کے لئے پہاڑ جیسا بوجھ بن گیا ہے۔کشمیر میں چاول ایک اہم اور روزانہ غذا ہے جس کی وجہ سے اس کا استعمال صوبہ جموں سے زیادہ کشمیر میں ہورہا ہے۔ لیکن انتظامیہ نے کشمیر میں چاول کی سپلائی میں کمی کی ہے جس پر عام لوگوں و سیاسی جماعتوں نے بھی احتجاج کیے تھے۔
اگرچہ ایل جی انتظامیہ نے غریب آبادی کے لئے ہر ماہ پانچ کلو فی کس اضافی چاول سپلائی بھی کردیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی چاول کی کمی پوری نہیں ہورہی ہے جس کے لیے لوگوں کو مارکیٹ یا کاشتکاروں سے یہ اہم غذا خریدنا پڑ رہا ہے۔
چاول کی کم سپلائی اور زیادہ ڈیمانڈ کی وجہ سے اس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس کشمیر میں چاول کم سے کم چار ہزار فی کوئنٹل کی قیمت سے مل رہا تھا لیکن امسال اس کی قیمت پانچ ہزار سے زیادہ ہوئی ہے جس سے لوگوں کے گھریلوں خرچہ پر مزید بوجھ بڑھ گیا ہے۔
ڈائریکٹر ایگریکلچر کشمیر چودھری محمد اقبال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کشمیر میں چاول کی پیداوار کم ہوتی جارہی ہے جب کہ اس کا استعمال زیادہ ہورہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ چاول کی کاشتکاری کے لئے اراضی میں بھی کمی واقع ہورہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مارکیٹ سے چاول خریدنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ عام صارفین کے لئے یہ ایک بوجھ ہے تاہم شعبہ رزاعت کے لئے یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کا معقول پھل مل رہا ہے۔ کشمیر صوبے میں چاول کی کاشتکاری ایک لاکھ ستائیس ہزار ایکڑ زمین پر ہورہی ہے۔ ایک ایکڑ سے دو ہزار سے زائد کلو چاول کاشت ہورہی ہے جو ناکافی ہے۔
چودھری اقبال نے کہا کہ امسال موسم چاول اور اور دیگر کاشتکاری کے لئے موزوں رہا جس سے چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:Kashmir Fragrant Rice Mushkbudji: مشک بودجی چاول کی کاشت میں دی جا رہی ہے وسعت
ان کا کہنا ہے کہ محکمہ کاشتکاروں کو چاول کی مختلف اقسام کی کاشت کرنے کے لئے اقدامات کر رہا ہے تاکہ کسان کو زیادہ رقم ملے اور زیادہ کاشتکار چاول اگانے کی طرف راغب ہو۔ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے چاول کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے جو کاشتکاروں کے لیے خوش آئند بات ہے،وہیں عام صارفین پر بوجھ ہورہا ہے۔ تاہم اگر چاول کی کاشتکاری کی طرف زمیندار مائل ہو اس سے چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور قیمت میں تھوڑی کمی ہوسکتی ہے۔