ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی مستقبل قریب میں مشکل کیوں؟

author img

By

Published : Jan 16, 2021, 5:25 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن جموں وکشمیر کیڈر کو اے جی ایم یو ٹی (اگمٹ) کیڈر میں ضم کیے جانے کی وجہ سے ریاستی درجے کی بحالی مستقبل قریب میں ممکن نہیں ہے۔

restoration of statehood in jammu and kashmir difficult
جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی مستقبل قریب میں مشکل کیوں؟

گزشتہ برس 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا تھا، لیکن مقامی لوگوں کے بقول جموں و کشمیر میں مرکز کی جانب سے جو کچھ قانونی تبدیلیاں کی گئی ہیں اس سے ریاستی درجے کی بحالی مستقبل قریب میں پوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔

جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی مستقبل قریب میں مشکل کیوں؟

گزشتہ ہفتے مرکزی حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے جموں وکشمیر کیڈر آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف او ایس افسران کو اگمٹ کیڈر یعنی اے جی ایم یو ٹی میں ضم کردیا ہے جس کی وجہ سے اب یہاں اگمٹ یعنی اروناچل پردیش، گوا، میزورم اور یونین ٹریٹری کیڈر کے افسران ہی یہاں تعینات ہوں گے، دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کی گئی قانونی تبدیلیوں کے مقابلے میں اگرچہ یہ ایک چھوٹی تبدیلی ہے لیکن اس فیصلے سے جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق شبہات جنم لے رہے ہیں۔

مقامی لوگوں کے علاوہ دیگر سیاسی پارٹیاں بھی جموں و کشمیر کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ کانگرس پارٹی کے ترجمان سریندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے تعلق سے جھوٹ پر جھوٹ بولتی چلی جارہی ہے۔

پی ڈی پی کے ترجمان نجم ثاقب نے مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے تعلق سے کیے گئے وعدے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برفباری سے ترقی سے متعلق حکومت کے دعوؤں کی پول کھل گئی۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ سڑکوں کو بحال نہیں کیا جاپارہا ہے، مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

وہیں، انھوں نے اپنے بیان سے ایک مرتبہ پھر یہ صاف کردیا کہ گپکار الائنس کا واحد مقصد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنا ہے، جس کے لیے الائنس مسلسل جد و جہد کرتا رہے گا۔

گزشتہ برس 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا تھا، لیکن مقامی لوگوں کے بقول جموں و کشمیر میں مرکز کی جانب سے جو کچھ قانونی تبدیلیاں کی گئی ہیں اس سے ریاستی درجے کی بحالی مستقبل قریب میں پوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔

جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی مستقبل قریب میں مشکل کیوں؟

گزشتہ ہفتے مرکزی حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے جموں وکشمیر کیڈر آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف او ایس افسران کو اگمٹ کیڈر یعنی اے جی ایم یو ٹی میں ضم کردیا ہے جس کی وجہ سے اب یہاں اگمٹ یعنی اروناچل پردیش، گوا، میزورم اور یونین ٹریٹری کیڈر کے افسران ہی یہاں تعینات ہوں گے، دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کی گئی قانونی تبدیلیوں کے مقابلے میں اگرچہ یہ ایک چھوٹی تبدیلی ہے لیکن اس فیصلے سے جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق شبہات جنم لے رہے ہیں۔

مقامی لوگوں کے علاوہ دیگر سیاسی پارٹیاں بھی جموں و کشمیر کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ کانگرس پارٹی کے ترجمان سریندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے تعلق سے جھوٹ پر جھوٹ بولتی چلی جارہی ہے۔

پی ڈی پی کے ترجمان نجم ثاقب نے مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے تعلق سے کیے گئے وعدے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برفباری سے ترقی سے متعلق حکومت کے دعوؤں کی پول کھل گئی۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ سڑکوں کو بحال نہیں کیا جاپارہا ہے، مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

وہیں، انھوں نے اپنے بیان سے ایک مرتبہ پھر یہ صاف کردیا کہ گپکار الائنس کا واحد مقصد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنا ہے، جس کے لیے الائنس مسلسل جد و جہد کرتا رہے گا۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.