ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی 26 جنوری کو 72 واں یوم جمہوریہ منایا جائے گا۔ جموں و کشمیر میں یہ چوتھی بڑی تقریب ہو گی، جو غیر منتخب حکومت کی موجودگی میں منعقد ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے جموں و کشمیر میں تعینات لیفٹیننٹ گورنر ہی یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے اہم اور تاریخی دنوں کی تقریبات کی صدارت کر رہے ہیں۔
پانچ اگست 2019 کو مرکز کی جانب سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ اور سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کرنے کے بعد تین لیفٹینٹ گورنر یہاں فائز کئے جاچکے ہیں۔ جنہوں نے ان تقاریب کے دوران عوام سے خطاب کیا۔ گزشتہ دو برسوں سے گویا منتخب وزیر اعلٰی کی ان تقاریب میں صدارت کرنے کا تسلسل پانچ اگست کے بعد ٹوٹ گیا ہے۔
سنہ 1990 تا 1996 کے درمیان جموں وکشمیر میں نامساعد حالات کی وجہ سے گورنر راج نافذ رہا اور ان چھ برسوں میں گورنر نے ہی مارچ پاسٹ کی قیادت کی تھی-
سنہ 2019 میں ستیہ پال ملک پہلے لیفٹیننٹ گورنر بنے جنہوں نے جموں وکشمیر یونین ٹریٹری میں یوم آزادی کی تقریب کی صدارت کی۔ ان کے بعد مرکزی حکومت نے سابق بیوروکریٹ جی سی مرمو کو یوٹی کا دوسرا ایل جی مقرر کیا اور انہوں نے سنہ 2020 میں یوم جمہوریہ کی تقریب میں مارچ پاسٹ کی سلامی لی- لیکن نو ماہ کے بعد اتر پردیش سے بھاجپا کے سینیئر سیاسی رہنما منوج سنہا تیسرے ایل جی مقرر کیے گئے اور اب وہ منگل کو یوم جمہوریہ کی تقریب کی صدارت کریں گے۔
دو برسوں میں ان تقاریب کی حیران کن بات یہ رہی کہ کشمیر کی بڑی مین اسٹریم سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ان تقریبات میں شامل نہیں رہیں- اگرچہ علیحدگی پسند جماعتیں ان اہم ایام سے قبل ہی احتجاجا ہڑتال کی کال دیتی تھیں۔ جس کی بیشتر لوگ یہاں حمایت بھی کرتے تھے، تاہم پانچ اگست کے بعد یہ روایت گویا ختم ہی ہوگئی ہے-
پانچ اگست کے بعد انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو گرفتار کیا ہے جو دو برسوں سے بیرونی ریاستوں کی مختلف جیلوں میں قید ہیں- گزشتہ دو برسوں میں کسی بھی علیحدگی پسند جماعت کی جانب سے ہڑتال کی کال نہیں دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کشمیری ٹائیگرس نامی کوئی عسکری تنظیم نہیں: ویڈیو میں دعویٰ
یوم جمہوریہ کی تقریب کے سلسلے میں وادی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں- خاص کر شہر سرینگر کے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم کے گرد نواح میں سکیورٹی اہلکاروں کی سخت نگرانی رکھی گئی ہے۔
کسی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے وادی میں یوم جمہوریہ ہو یا یوم آزادی، ایک روز قبل ہی فون و انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی جاتی ہیں۔