سرینگر: جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً ساڑھے تین سال بعد اب مرکزی سرکار کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کو ہٹانے پر غور کر رہی ہے۔ اس بات کی چرچا ہو رہی ہے کہ جموں و کشمیر سے مرحلہ وار طریقہ سے فوج کو ہٹایا جائے گا۔ بتایا جارہا ہے کہ اگر حکومت کی منظوری مل جاتی ہے تو فوج کی موجودگی صرف لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہوگی۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس حوالے سے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں فوج کو کم کرنا حکومت کے اختیار میں ہے۔ انہوں نےکہا کہ یہ حکومت کا معاملہ ہےکہ وہ فوج کو کم کرے یا بڑھائے۔ مجھے اس میں کچھ نہیں کہنا ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں فوج کے تقریباً 1.3 لاکھ اہلکار تعینات ہیں۔ ان میں سے تقریباً 80 ہزار فوجی بھارت پاکستان بین الاقوامی سرحد پر تعینات ہیں۔ جموں و کشمیر میں سی آر پی ایف کے 60 ہزار اہلکار تعینات ہیں۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ جوان وادی کشمیر میں تعینات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر پولیس کے 83, ہزار اہلکار بھی جموں و کشمیر میں امن و امان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس سے قبل جموں وکشمیر میں انسداد تجاوزات مہم انتظامیہ کی جانب سے روکے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انہدامی کارروائی پر روک یہاں کے لوگوں کے شور مچانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اگر لوگ اس کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے تو یہاں انسداد تجاوزات مہم کو تیز کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے پاس حکومت کو ہلانے کی طاقت ہے۔
مزید پڑھیں: Withdrawal of Army from Valley کشمیر سے فوج کے مرحلہ وار انخلاء پر غور