ETV Bharat / state

دوسری لہر میں زیادہ اموات کی وجہ آکسیجن کی کمی یا بد نظمی؟ - معقول آکسیجن کی مقدار

جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر اس تیزی سے پھیلی کہ محض 55 دنوں میں 1500 سے زائد مریضوں کا انتقال ہو گیا۔ وہیں، لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندی کی وجہ سے ڈاکٹر بات کرنے سے ہچکچا کررہے ہیں اوراموات کی وجہ کا پتہ لگانا مشکل ہورہا ہے۔

reason behind death during covidrising death toll second wave lack of oxygen or government failure?
reason behind death during covidrising death toll second wave lack of oxygen or government failure?
author img

By

Published : May 24, 2021, 10:47 PM IST

Updated : May 25, 2021, 2:04 PM IST

کووِڈ۔19 نے کس طرح کی قیامت بپا کر رکھی ہے۔ اس کا اندازہ گنگا میں تیرتی ہوئی لاشیں، ہسپتالوں میں آکسیجن کی قلت سے ہورہی اموات اور خوفزدہ کرنے والے مناظر دیکھ کر بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

ماہریں کا خیال ہے حکومت کی ناکام پالیسی و بدنظمی اموات میں اضافے کے لیے ذمہ دار ہے۔ کورونا اموات پر متعدد ریاستوں کی ہائی کورٹس نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید بھی کی ہے۔

گذشتہ دنوں آکسیجن سپلائی پر سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ' سپلائی میں خلل ڈالنے والے کو بخشا نہیں جائے گا، ہم انہیں پھانسی کی سزا دیں گے۔ لیکن اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہونے والوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔ آیا آکسیجن کی سپلائی متاثر ہونے کی وجہ سے اتنی اموات ہورہی ہے یا کوئی اور وجہ ہے۔ اس پر کوئی کچھ نہیں بول رہا ہے۔

اعداو شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں محض 55 دنوں میں 1500 سے زائد اموات ہوئیں، جبکہ پہلی لہر میں ایک برس کے دوران 1994 اموات درج کی گئیں تھیں۔ لیکن دوسری لہر کے دوران اتنے کم عرصے میں اتنی اموات کیوں ہوئی اس کا جواب شاید کسی کے پاس ہے۔

گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ترجمان ڈاکٹر سلیم خان نے موجودہ صورتحال پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کئی دلچسپ باتیں بتائیں۔ اور آکسیجن کی تعلق سے مفید مشورے بھی دیے۔

انہوں بتایا کہ تیماردار یا بیمار اگر خود آکسیجن کی مقدار طے کرے گا وہ مریض کے لیے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔'

وہیں دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے طبی عملے کے میڈیا سے بات کرنے پر پابندی عائد کی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر بات کرنے سے ہچکچا کررہے ہیں اور اموات کی وجہ کا پتہ لگانا مشکل ہورہا ہے۔


آکسیجن سپلائی کے تعلق سے گرچہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ طبی مراکز میں آکسیجن کی کثیر مقدار دستیاب ہے تاہم تیمارداروں کا الزام ہے کہ معقول آکسیجن کی مقدار نہ ہونے کی وجہ سے ان کے رشتہ دار ہسپتالوں میں دم توڑ رہے ہیں۔ آکسیجن کی ضرورت اس قدر بڑھ گئی ہےکہ تیماردار ہسپتالوں میں آکسیجن سیلنڑر حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑر رہے ہیں۔

ہسپتالوں میں تعینات بیشتر ڈاکٹر بھی اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ مریضوں کی کافی زیادہ تعداد ہونے کے باعث انہیں آکسیجن طبی مقدار کے حساب سے نہیں مل پا رہا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عالمی طبی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اجرا کیے گئے آکسیجن شیڈول کے مطابق جموں و کشمیر میں مریضوں کو آکسیجن دستیاب نہیں ہو پار ہا ہے جس کی وجہ سے اموات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ تیماردار اور مریض آج بھی آکسیجن کی کمی کی شکایات کررہے ہیں۔ اور انتظامیہ اپنی پیٹھ تھپتھپانے میں مگن ہے۔

کووِڈ۔19 نے کس طرح کی قیامت بپا کر رکھی ہے۔ اس کا اندازہ گنگا میں تیرتی ہوئی لاشیں، ہسپتالوں میں آکسیجن کی قلت سے ہورہی اموات اور خوفزدہ کرنے والے مناظر دیکھ کر بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

ماہریں کا خیال ہے حکومت کی ناکام پالیسی و بدنظمی اموات میں اضافے کے لیے ذمہ دار ہے۔ کورونا اموات پر متعدد ریاستوں کی ہائی کورٹس نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید بھی کی ہے۔

گذشتہ دنوں آکسیجن سپلائی پر سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ' سپلائی میں خلل ڈالنے والے کو بخشا نہیں جائے گا، ہم انہیں پھانسی کی سزا دیں گے۔ لیکن اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہونے والوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔ آیا آکسیجن کی سپلائی متاثر ہونے کی وجہ سے اتنی اموات ہورہی ہے یا کوئی اور وجہ ہے۔ اس پر کوئی کچھ نہیں بول رہا ہے۔

اعداو شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں محض 55 دنوں میں 1500 سے زائد اموات ہوئیں، جبکہ پہلی لہر میں ایک برس کے دوران 1994 اموات درج کی گئیں تھیں۔ لیکن دوسری لہر کے دوران اتنے کم عرصے میں اتنی اموات کیوں ہوئی اس کا جواب شاید کسی کے پاس ہے۔

گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ترجمان ڈاکٹر سلیم خان نے موجودہ صورتحال پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں کئی دلچسپ باتیں بتائیں۔ اور آکسیجن کی تعلق سے مفید مشورے بھی دیے۔

انہوں بتایا کہ تیماردار یا بیمار اگر خود آکسیجن کی مقدار طے کرے گا وہ مریض کے لیے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔'

وہیں دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے طبی عملے کے میڈیا سے بات کرنے پر پابندی عائد کی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر بات کرنے سے ہچکچا کررہے ہیں اور اموات کی وجہ کا پتہ لگانا مشکل ہورہا ہے۔


آکسیجن سپلائی کے تعلق سے گرچہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ طبی مراکز میں آکسیجن کی کثیر مقدار دستیاب ہے تاہم تیمارداروں کا الزام ہے کہ معقول آکسیجن کی مقدار نہ ہونے کی وجہ سے ان کے رشتہ دار ہسپتالوں میں دم توڑ رہے ہیں۔ آکسیجن کی ضرورت اس قدر بڑھ گئی ہےکہ تیماردار ہسپتالوں میں آکسیجن سیلنڑر حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑر رہے ہیں۔

ہسپتالوں میں تعینات بیشتر ڈاکٹر بھی اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ مریضوں کی کافی زیادہ تعداد ہونے کے باعث انہیں آکسیجن طبی مقدار کے حساب سے نہیں مل پا رہا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عالمی طبی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اجرا کیے گئے آکسیجن شیڈول کے مطابق جموں و کشمیر میں مریضوں کو آکسیجن دستیاب نہیں ہو پار ہا ہے جس کی وجہ سے اموات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ تیماردار اور مریض آج بھی آکسیجن کی کمی کی شکایات کررہے ہیں۔ اور انتظامیہ اپنی پیٹھ تھپتھپانے میں مگن ہے۔

Last Updated : May 25, 2021, 2:04 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.