سرینگر: گذشتہ ماہ راجیہ سبھا میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا نے کہا کہ مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر سے گزشتہ تین برسوں میں 9765 خواتین لاپتہ ہوئی ہے۔ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے ایوان کو بتایا کہ سنہ 2019 سے سنہ 2021 تک 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کے 1148 کیسز سامنے آئے ہیں وہیں 18 سال سے زائد عمر کی 8617 خواتین لاپتہ ہوئی ہیں۔ اس انکشاف سے وادی بھر میں تناؤ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ یہی وجہ ہے کہ چند سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے راجدھانی سرینگر میں احتجاج اور مظاہرے بھی کیے۔
یہ بھی پڑھیں:
ای ٹی وی بھارت نے جب اس انکشاف کی حقیقت جاننے کے لیے جموں و کشمیر انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے رابطہ قائم کیا تو بیشتر افسران نے کوئی بھی موزوں جواب دینے سے انکار کیا۔ وہیں ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ "یہ اعداد و شمار تقریباً آٹھ ماہ پرانے ہیں اور ان میں سے بیشتر حل کیے جا چکے ہیں۔" اُنہوں نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ "ان میں سے زیادہ تر معاملات وہ ہیں جہاں لڑکیوں نے عاشق کے ساتھ فرار ہو کر شادی کی اور اس بات کا علم اُن کے والدین کو نہیں تھا۔ لہٰذا گمشدگی کی رپورٹ تھانے میں درج کروائی گئی۔"
یہ بھی پڑھیں:
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"جب بھی ایسی شکایت درج ہوئی، پولیس نے ان لڑکیوں کو ان کے محبوب کے ساتھ پکڑ لیا تھا اور پھر پتہ چلتا ہے کہ وہ شادی کے بندھن میں بند چکے ہیں۔ چند معاملات میں لڑکی نابالغ ہوتی ہے۔ اس لیے معاملہ عدالت میں سماعت کے لیے جاتا ہے اور تھانے میں معاملہ حل ہوئے کیسز کے زمرے میں نہیں آتا۔" لاپتہ لڑکیوں کے حوالے سے اعداد و شمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ "یہ اعداد و شمار سنہ 2022 کے دسمبر مہینے کے ہیں۔ ان میں سے بیشتر معاملے حل ہو چکے ہیں۔"