ETV Bharat / state

'کیا فاروق عبداللہ ملک کے لیے خطرہ ہیں'

جموں و کشمیر کی علاقائی جماعت نیشنل کانفرنس کے سربراہ و رکن پارلیمان ڈاکڑ فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے و ریاست کے سابق وزیراعلی عمر عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

این سی وفد کا فاروق عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
author img

By

Published : Oct 7, 2019, 1:04 PM IST

کانگریس کے سینیئر رہنما طارق انور نے کہا کہ بہت دکھ کی بات ہے کہ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو ان کے پارٹی رہنماؤں سے دو ماہ بعد ملنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا چونکہ دونوں رہنما ریاست کے وزیراعلیٰ رہ چُکے ہیں اور حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ ریاست میں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن دو ماہ بعد ان رہنماؤں کو فاروق عبداللہ سے ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر میں زمینی حالات کس طرح کے ہیں۔

این سی وفد کا فاروق عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
این سی وفد کا فاروق عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

طارق انور نے کہا کہ 'تعجب کی بات ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو ان کے ساتھیوں سے ملنے کے لیے سپریم کورٹ اور انتظامیہ سے اجازت لینی پڑتی ہے، اور اس طرح کے حالات کیوں بنے ہیں یہ مودی سرکار کو سمجھنا چاہیے'۔

این سی وفد کا فاروق عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کے حالیہ بیان کہ 'حالات بہتر ہیں' پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دلباغ سنگھ کے کہنے سے حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ جب تک وہاں کے لوگ سمجھ سکیں، وہاں کے اسکول، کاروباری ادارے بحال نہ ہوں'۔

جموں و کشمیر کے ہند نواز سیاسی رہنماؤں کا نام لیے بغیر طارق انور نے کہا جو لوگ کل تک بھارت کی تائید کر رہے تھے اب وہ بھی اپنے آپ کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں۔

کانگریس کے سینیئر رہنما و سابق رُکن پارلیمان راشد علوی نے کہا کہ فاروق عبداللہ اس مسئلے کو لیکر فکرمند ہیں تو ان کی تشویش کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ جب حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ کشمیر کے حالات باکل ٹھیک ہیں تو فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی کو نظر بند رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ ملک کو ان سے کیا خطرہ ہے۔ اسطرح سے جیل بھیجنا باکل غلط ہے۔

وہیں بی جے پی کے ترجمان و سینیئر رہنما شہنواز حسین نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد فاروق عبداللہ بہت خوش ہیں۔ انہوں نے (فاروق عبداللہ) نے مسکراتے ہوئے ویکٹری سائن (جیت کا نشان) دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی پر جس طرح سے پورا ملک خوش ہے مجھے لگتا ہے کہ اس کا اثر فاروق عبداللہ پر بھی پڑا ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 کو منسوخ کر کے ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل جموں و کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردیا گیا جبکہ ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو بھی نظر بند کر دیا گیا۔

گرچہ خطہ جموں کے سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا گیا، تاہم وادی کے سیاسی رہنما ابھی بھی نظر بند ہیں۔ جموں و کشمیر کے تین بار وزیراعلیٰ رہ چُکے فاروق عبداللہ کو پبلیک سیفٹی ایکٹ لگایا گیا۔

کانگریس کے سینیئر رہنما طارق انور نے کہا کہ بہت دکھ کی بات ہے کہ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو ان کے پارٹی رہنماؤں سے دو ماہ بعد ملنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا چونکہ دونوں رہنما ریاست کے وزیراعلیٰ رہ چُکے ہیں اور حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ ریاست میں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن دو ماہ بعد ان رہنماؤں کو فاروق عبداللہ سے ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر میں زمینی حالات کس طرح کے ہیں۔

این سی وفد کا فاروق عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
این سی وفد کا فاروق عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

طارق انور نے کہا کہ 'تعجب کی بات ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو ان کے ساتھیوں سے ملنے کے لیے سپریم کورٹ اور انتظامیہ سے اجازت لینی پڑتی ہے، اور اس طرح کے حالات کیوں بنے ہیں یہ مودی سرکار کو سمجھنا چاہیے'۔

این سی وفد کا فاروق عبداللہ سے ملنے کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کے حالیہ بیان کہ 'حالات بہتر ہیں' پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دلباغ سنگھ کے کہنے سے حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ جب تک وہاں کے لوگ سمجھ سکیں، وہاں کے اسکول، کاروباری ادارے بحال نہ ہوں'۔

جموں و کشمیر کے ہند نواز سیاسی رہنماؤں کا نام لیے بغیر طارق انور نے کہا جو لوگ کل تک بھارت کی تائید کر رہے تھے اب وہ بھی اپنے آپ کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں۔

کانگریس کے سینیئر رہنما و سابق رُکن پارلیمان راشد علوی نے کہا کہ فاروق عبداللہ اس مسئلے کو لیکر فکرمند ہیں تو ان کی تشویش کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ جب حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ کشمیر کے حالات باکل ٹھیک ہیں تو فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی کو نظر بند رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ ملک کو ان سے کیا خطرہ ہے۔ اسطرح سے جیل بھیجنا باکل غلط ہے۔

وہیں بی جے پی کے ترجمان و سینیئر رہنما شہنواز حسین نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد فاروق عبداللہ بہت خوش ہیں۔ انہوں نے (فاروق عبداللہ) نے مسکراتے ہوئے ویکٹری سائن (جیت کا نشان) دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی پر جس طرح سے پورا ملک خوش ہے مجھے لگتا ہے کہ اس کا اثر فاروق عبداللہ پر بھی پڑا ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 کو منسوخ کر کے ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل جموں و کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردیا گیا جبکہ ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو بھی نظر بند کر دیا گیا۔

گرچہ خطہ جموں کے سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا گیا، تاہم وادی کے سیاسی رہنما ابھی بھی نظر بند ہیں۔ جموں و کشمیر کے تین بار وزیراعلیٰ رہ چُکے فاروق عبداللہ کو پبلیک سیفٹی ایکٹ لگایا گیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.