ETV Bharat / state

'غیر ملکی وفد کو عام لوگوں سے بات کرنی چاہیے'

پچیس اراکین پر منبی یورپی یونین کا ایک اور اعلی سطحی وفد، جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔ وفد میں کینیڈا، افغانستان، فرانس اور جرمنی کے سفارتکاروں کے علاوہ یورپی یونین کے ارکان پارلیمان شامل ہیں۔

author img

By

Published : Feb 12, 2020, 9:01 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 3:24 AM IST

غیر ملکی وفد کو عام لوگوں سے بات کرانی چاہیے
غیر ملکی وفد کو عام لوگوں سے بات کرانی چاہیے

دفعہ 370 کے خاتمے اور جموں و کشمیر میں تنظیم نو کے بعد یہ تیسرا بیرونی وفد کا دورۂ جموں و کشمیر ہے۔ اس وفد میں مختلف ممالک کے اراکین پارلیمان اور سفارتکار شامل ہیں۔ اگرچہ یہ وفد بھی یہاں کی تازہ زمینی صورتحال سے جانکاری اور معلومات حاصل کرنے آیا ہے۔

غیر ملکی وفد کو عام لوگوں سے بات کرانی چاہیے

تاہم آج کے اس یورپی وفد کا دورہ بھی گزشتہ وفود کے دوروں کے مقابلے میں کچھ مختلف نہیں مانا جا رہا ہے جس سے یہاں کے حالات و واقعات میں کسی خاص تبدیلی کے آثار نظر آرہے ہوں۔

سرینگر پہنچنتے ہی معمول کے مطابق ان غیر ملکی سفیروں کو بادامی باغ میں واقع فوج کے پندرہویں ہیڈ کوارٹر لے جایا گیا جہاں انہیں پندرہویں کور کے سربراہ اور دوسرے فوجی افسران نے سفارتکاروں کو جموں و کشمیر کی سرحدی صورتحال کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری دی۔

وہیں انہیں بتایا گیا کہ کس طرح ہمسایہ ملک پاکستان لائن آف کنٹرول پر بار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر کے عسکریت پسندوں کو جموں و کشمیر میں تخریبی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ڈھکیل رہا ہے .

دوسری جانب پرانی روایت کو دہراتے ہوئے یورپی وفد پانچ ستارہ ہوٹل میں چنندہ سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیات سے ملاقات کی جبکہ بیرونی سفارتکار یہاں کے چند ایک صحافیوں سے بھی ملاقات کی۔

وہیں غیر ملکی وفد کے دورۂ جموں و کشمیر کے تعلق سے مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کا ردعمل بھی سامنے آیا۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ 'بیرون ممالک کے سفارتکاروں کا یہ دورہ ایک لا حاصل مشق ہے۔'

انہوں نے اسے سیرو تفریح سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اگچہ وفد سحیحی معنوں میں یہاں کی زمینی صورتحال اور اصل حقائق جانے کے لیے بلوائے گے ہوتے تو وہ پانچ ستارہ ہوٹل میں سخت سیکورٹی حصار کے بیچ چنندہ افراد سے ہی ملاقات نہیں کرتے بلکہ حقیقت پر منبنی حالات و اقعات سے معلومات حاصل کرنےکے لیے سب سے پہلے عام لوگوں سے ملتے۔ جس سے انہیں اصل حقائق کا ادراک ہوتا۔ ہوٹل میں بھیٹ کر وادی کشمیر کے حالات کا جائزہ لینا سمجھ سے بالکل پرے نظر آرہا ہے.

وہیں یہاں کے صحافیوں کا ماننا ہے کہ اگرچہ بھارت کشمیر کے معاملے کے حوالے کس بھی تیسرے ملک کی سالثی سے انکار کرتا آرہا ہے تو یورپین یونین کے سفیروں کا یہ دورہ کیا معنی رکھتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دوروں سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر کسی قسم کی تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملے گی۔

سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ کشمیر کا مسلہ دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کے لیے سونے کی چڑیا بن گئی۔

یہاں کے عوام کو راحت دینے اور کشمیر کے دیرنہ مسلے کے حل کی تلاش کے لیے دونوں ملکوں میں سے ایک بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے .وہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر معاملے کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کو بیان بازی کو چھوڑ عملی طور اقدامات اٹھانے کی پہل کرنی چائیے

واضح 25 اراکین پر منبی یورپین یونین کا وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے کے تناظر میں آج سرینگر میں ہے

دفعہ 370 کے خاتمے اور جموں و کشمیر میں تنظیم نو کے بعد یہ تیسرا بیرونی وفد کا دورۂ جموں و کشمیر ہے۔ اس وفد میں مختلف ممالک کے اراکین پارلیمان اور سفارتکار شامل ہیں۔ اگرچہ یہ وفد بھی یہاں کی تازہ زمینی صورتحال سے جانکاری اور معلومات حاصل کرنے آیا ہے۔

غیر ملکی وفد کو عام لوگوں سے بات کرانی چاہیے

تاہم آج کے اس یورپی وفد کا دورہ بھی گزشتہ وفود کے دوروں کے مقابلے میں کچھ مختلف نہیں مانا جا رہا ہے جس سے یہاں کے حالات و واقعات میں کسی خاص تبدیلی کے آثار نظر آرہے ہوں۔

سرینگر پہنچنتے ہی معمول کے مطابق ان غیر ملکی سفیروں کو بادامی باغ میں واقع فوج کے پندرہویں ہیڈ کوارٹر لے جایا گیا جہاں انہیں پندرہویں کور کے سربراہ اور دوسرے فوجی افسران نے سفارتکاروں کو جموں و کشمیر کی سرحدی صورتحال کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری دی۔

وہیں انہیں بتایا گیا کہ کس طرح ہمسایہ ملک پاکستان لائن آف کنٹرول پر بار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر کے عسکریت پسندوں کو جموں و کشمیر میں تخریبی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ڈھکیل رہا ہے .

دوسری جانب پرانی روایت کو دہراتے ہوئے یورپی وفد پانچ ستارہ ہوٹل میں چنندہ سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیات سے ملاقات کی جبکہ بیرونی سفارتکار یہاں کے چند ایک صحافیوں سے بھی ملاقات کی۔

وہیں غیر ملکی وفد کے دورۂ جموں و کشمیر کے تعلق سے مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کا ردعمل بھی سامنے آیا۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ 'بیرون ممالک کے سفارتکاروں کا یہ دورہ ایک لا حاصل مشق ہے۔'

انہوں نے اسے سیرو تفریح سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اگچہ وفد سحیحی معنوں میں یہاں کی زمینی صورتحال اور اصل حقائق جانے کے لیے بلوائے گے ہوتے تو وہ پانچ ستارہ ہوٹل میں سخت سیکورٹی حصار کے بیچ چنندہ افراد سے ہی ملاقات نہیں کرتے بلکہ حقیقت پر منبنی حالات و اقعات سے معلومات حاصل کرنےکے لیے سب سے پہلے عام لوگوں سے ملتے۔ جس سے انہیں اصل حقائق کا ادراک ہوتا۔ ہوٹل میں بھیٹ کر وادی کشمیر کے حالات کا جائزہ لینا سمجھ سے بالکل پرے نظر آرہا ہے.

وہیں یہاں کے صحافیوں کا ماننا ہے کہ اگرچہ بھارت کشمیر کے معاملے کے حوالے کس بھی تیسرے ملک کی سالثی سے انکار کرتا آرہا ہے تو یورپین یونین کے سفیروں کا یہ دورہ کیا معنی رکھتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دوروں سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر کسی قسم کی تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملے گی۔

سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ کشمیر کا مسلہ دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کے لیے سونے کی چڑیا بن گئی۔

یہاں کے عوام کو راحت دینے اور کشمیر کے دیرنہ مسلے کے حل کی تلاش کے لیے دونوں ملکوں میں سے ایک بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے .وہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر معاملے کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کو بیان بازی کو چھوڑ عملی طور اقدامات اٹھانے کی پہل کرنی چائیے

واضح 25 اراکین پر منبی یورپین یونین کا وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے کے تناظر میں آج سرینگر میں ہے

Last Updated : Mar 1, 2020, 3:24 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.