سرینگر: ڈیموکریٹک پراگریسو آزاد پارٹی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے حال ہی میں ڈوڈہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایک متنازعہ بیان دیکر کہا کہ بھارتی مسلمانوں کی اکثریت نے ہندو مذہب کو چھوڑ کر اسلام مذہب کو اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پہلے زمانے میں کشمیری پنڈت ہی بس رہے تھے لیکن بعد میں کشمیری پنڈتوں کی اکثریت نے اسلام قبول کیا۔
آزاد نے کہا کہ بی جے پی کے کچھ لیڈر نے کہا کہ کچھ (مسلمان) باہر سے آئے ہیں اور کچھ نہیں آئے۔ کوئی باہر سے یا اندر سے نہیں آیا۔ اسلام صرف 1500 سال قبل وجود میں آیا۔ ہندو مذہب بہت پُرانا ہے۔ ان میں سے تقریباً 10سے 20 (مسلمان) باہر سے آئے ہوں گے، کچھ مغل فوج میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی مثال کشمیر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ 600 سال پہلے کشمیر میں مسلمان نہیں تھے؟ سب کشمیری پنڈت تھے۔ انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔
وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے غلام نبی آزاد پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ غلام نبی آزاد اگر اور ماضی میں دیکھیں تو اسے اپنے آباؤ اجداد میں کچھ بندر مل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ آزاد کو اپنے آباؤ اجداد کے بارے میں کتنا علم ہے۔ اگر آزاد ماضی میں مزید پیچھے جائے تو ہو سکتا ہے کہ اسے اپنی خاندانی کی تاریخ میں کچھ بندر مل سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مسلمان یا کسی بھی طبقہ کے ساتھ ناانصافی ناقابل برداشت، مولانا ارشد مدنی
وہیں جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے اس حوالے سے بتایا کہ انہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ انہیں یہ مسئلہ کیوں اٹھانا پڑا۔ میں نہیں جانتا کہ اس نے یہ مسئلہ کیوں اٹھایا۔ وہ ریاست کی تاریخ کو جانتے ہیں۔ وہ خود اس بارے میں جواب دے سکتا ہے کہ اس چیز کو سامنے لانے کی کیا ضرورت ہے۔