سرینگر: جموں و کشمیر میں اپریل اور مئی کے مہینوں میں ہونے والی بارشوں سے نہ صرف بارشوں کی کمی کافی حد تک پوری ہوئی ہے بلکہ ان دو مہینوں کئے دوران بارشیں معمول سے زیادہ ریکارڈ ہوئی ہیں۔وادی کے معروف ماہر موسمیات فیضان عارف نے بتایا کہ ماہ مئی میں معمول سے 24 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ ہوئی ہیں جبکہ ماہ اپریل میں بھی بارشیں معمول سے 14 فیصد زیادہ درج ہوئی ہیں۔بتادیں کہ جموں وکشمیر میں ماہ مارچ میں 48 فیصد بارش کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ماہ اپریل کے وسط سے مغربی ہواؤں کے داخل ہونے سے وقت وقت پر بارشیں ہوئیں جس سے موسم بہار میں صرف 13 فیصد بارش کی کمی ریکارڈ ہوئی۔موصوف ماہر موسمیات نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ماہ مارچ میں 78.9 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو معمول کے مطابق 152.9 ملی میٹر ریکارڈ ہونی چاہئے تھی۔انہوں نے کہا کہ موسم بہار کے تین مہینوں میں سے ماہ مئی میں سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مہینے میں 96.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو معمول کے مطابق 77.5 ملی میٹر ہونی چاہئے تھی اور یہ معمول سے24 فیصد زیادہ تھی۔ فیضان نے کہا کہ ماہ اپریل میں 113.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جو معمول کے مطابق99.6 ملی میٹر ریکارڈ ہونی چاہئے تھی اور یہ معمول سے14 فیصد زیادہ ریکارڈ ہوئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے ضلع سانبہ میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جو معمول سے 44 فیصد زیادہ تھی اس کے بعد راجوری اور پونچھ میں معمول سے زیادہ بالترتیب 34 اور 21 فیصد بارش ریکارڈ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ رواں موسم کے دوران ضلع کشتواڑ میں سب سے کم بارش ریکارڈ کی گئی جو معمول سے 60 فیصد کم ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کٹھوعہ، بڈگام، شوپیاں، اور کپواڑہ اضلاع میں بالترتیب 39 فیصد، 29 فیصد، 28 فیصد اور 24 فیصد معمول سے کم بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: Kashmir Weather Update کشمیر میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری، چار جون سے بہتری کا امکان
سرینگر میں معمول سے 1 فیصد کم بارش ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ جموں میں 3 فیصد، اننت ناگ میں 2 فیصد زیادہ ، بانڈی پورہ اور کولگام میں بھی 6 فیصد کم، گاندربل میں 12 فیصد کم، ڈوڈہ، ریاسی، رامبن اور اودھم پور میں بالترتیب 18 فیصد، 6 فیصد، 2 فیصد اور 1 فیصد بارش معمول سے زیادہ ریکارڈ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 45 دنوں کے لگاتار ناساز گار موسمی حالات سے دھوپ نہ نکلنے سے پیڑ پودوں اور دوسرے زرعی پیداوار پر منفہ اثرات پڑ گئے۔
(یو این آئی )