جموں و کشمیر عدالت عالیہ (ہائی کورٹ) نے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو منگل کے روز کالعدم قرار دیا۔ اس سے قبل رواں ماہ کی 10 تاریخ کو عدالت نے معاملے کی سماعت مکمل کر کے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ 'دونوں طرف کے وکیلوں کی دلائل سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ساگر کو زیر حراست رکھنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے انتظامیہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ ان پر عائد پی ایس اے ہٹا دیا جائے۔'
رواں ماہ کی 10 تاریخ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے دوران سرکاری وکیل ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بی اے ڈار نے ساگر کو حراست میں لیے جانے کے تعلق سے تمام دستاویز پیش کیے۔ جن پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ساگر کے وکیل شجاع الحق نے دعویٰ کیا کہ ساگر پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہے اور جن کا ان کے موکل کی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شجاع نے دعویٰ کیا کہ 'ساگر کو گذشتہ برس گست سے حراست میں رکھا گیا ہے اور رواں برس کی پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔'عدالت نے دونوں طرف کے وکیلوں کی دلیل سننے کے بعد اپنے فیصلے کو محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ علی محمد ساگر پر عائد پی ایس اے کے خلاف جموں کشمیر عدالت عالیہ میں عرضی اپریل مہینے کی تین تاریخ کو دائر کی گئی تھی۔ ساگر گزشتہ برس پانچ اگست سے زیر حراست ہیں اور پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عاید کیا گیا تھا۔
ساگر کے وکیل کے مطابق ساگر مسلسل جیل میں رہنے کی وجہ سے کئی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔