ETV Bharat / state

علی محمد ساگر پر عائد پی ایس اے کالعدم

علی محمد ساگر پر عائد پی ایس اے کے خلاف جموں کشمیر عدالت عالیہ میں عرضی اپریل مہینے کی تین تاریخ کو دائر کی گئی تھی۔ ساگر گزشتہ برس پانچ اگست سے زیر حراست ہیں اور پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا تھا۔

author img

By

Published : Jun 16, 2020, 6:50 PM IST

Updated : Jun 16, 2020, 7:56 PM IST

public safety act on sagar quashed
علی محمد ساگر پر عاید پی ایس اے کلعدم

جموں و کشمیر عدالت عالیہ (ہائی کورٹ) نے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو منگل کے روز کالعدم قرار دیا۔ اس سے قبل رواں ماہ کی 10 تاریخ کو عدالت نے معاملے کی سماعت مکمل کر کے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ 'دونوں طرف کے وکیلوں کی دلائل سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ساگر کو زیر حراست رکھنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے انتظامیہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ ان پر عائد پی ایس اے ہٹا دیا جائے۔'

علی محمد ساگر پر عائد پی ایس اے کالعدم

رواں ماہ کی 10 تاریخ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے دوران سرکاری وکیل ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بی اے ڈار نے ساگر کو حراست میں لیے جانے کے تعلق سے تمام دستاویز پیش کیے۔ جن پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ساگر کے وکیل شجاع الحق نے دعویٰ کیا کہ ساگر پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہے اور جن کا ان کے موکل کی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

شجاع نے دعویٰ کیا کہ 'ساگر کو گذشتہ برس گست سے حراست میں رکھا گیا ہے اور رواں برس کی پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔'عدالت نے دونوں طرف کے وکیلوں کی دلیل سننے کے بعد اپنے فیصلے کو محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ علی محمد ساگر پر عائد پی ایس اے کے خلاف جموں کشمیر عدالت عالیہ میں عرضی اپریل مہینے کی تین تاریخ کو دائر کی گئی تھی۔ ساگر گزشتہ برس پانچ اگست سے زیر حراست ہیں اور پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عاید کیا گیا تھا۔

ساگر کے وکیل کے مطابق ساگر مسلسل جیل میں رہنے کی وجہ سے کئی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

جموں و کشمیر عدالت عالیہ (ہائی کورٹ) نے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو منگل کے روز کالعدم قرار دیا۔ اس سے قبل رواں ماہ کی 10 تاریخ کو عدالت نے معاملے کی سماعت مکمل کر کے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ 'دونوں طرف کے وکیلوں کی دلائل سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ساگر کو زیر حراست رکھنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے انتظامیہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ ان پر عائد پی ایس اے ہٹا دیا جائے۔'

علی محمد ساگر پر عائد پی ایس اے کالعدم

رواں ماہ کی 10 تاریخ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے دوران سرکاری وکیل ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بی اے ڈار نے ساگر کو حراست میں لیے جانے کے تعلق سے تمام دستاویز پیش کیے۔ جن پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ساگر کے وکیل شجاع الحق نے دعویٰ کیا کہ ساگر پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہے اور جن کا ان کے موکل کی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

شجاع نے دعویٰ کیا کہ 'ساگر کو گذشتہ برس گست سے حراست میں رکھا گیا ہے اور رواں برس کی پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔'عدالت نے دونوں طرف کے وکیلوں کی دلیل سننے کے بعد اپنے فیصلے کو محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ علی محمد ساگر پر عائد پی ایس اے کے خلاف جموں کشمیر عدالت عالیہ میں عرضی اپریل مہینے کی تین تاریخ کو دائر کی گئی تھی۔ ساگر گزشتہ برس پانچ اگست سے زیر حراست ہیں اور پانچ فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عاید کیا گیا تھا۔

ساگر کے وکیل کے مطابق ساگر مسلسل جیل میں رہنے کی وجہ سے کئی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

Last Updated : Jun 16, 2020, 7:56 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.