جموں کشمیر لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ نے سرکاری زمین و کاہچرائی پر سے لوگوں کا قبضے ہٹانے اور انہدامی مہم سے یونین ٹریٹری کے عوام تشویش میں مبتلا ہوئے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ سے جاری اس مہم میں ہر ضلع میں تعمیرات منہدم کئے جارہے ہیں جبکہ لاکھوں کنال اراضی پر قبضہ ہٹایا گیا ہے۔
منوج سنہا نے یقین دہانی کی ہے کہ چھوٹے دکاندار و غرباء کے ساتھ نرمی برتی جائے گی اور صرف اثر رسوخ والے افراد کے خلاف کارروائی ہوگی کے باوجود بھی تحصیلدار چھوٹے دکانوں کو منہدم یا سیل کررہے ہیں۔
دکانداروں کے احتجاج کے بعد انتظامیہ نے ان دکانوں کو کھول دیا ہے، تاہم تاجر کہتے ہیں کہ منوج سنہا کے ہدایت کو متعلقہ افسران عملی جامہ نہیں پہنا رہے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ منوج سنہا کو عوام کو پھر سے یقین دہانی کرانی چاہئے کہ چھوٹے دکانداروں اور غرباء کو اس مہم سے مستثنٰی رکھا جائے۔
انتظامیہ کی اس مہم سے جہاں عام لوگ شدید تشویش میں مبتلا ہیں وہیں سیاسی جماعتیں اس کی شدید تنقید کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز جموں کشمیر کے چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا نے تمام ضلع مجسٹریٹز و صوبائی کمشنرز کو ہدایت دی کہ اس کاروائی کو "عوامی مفاد" میں جاری رکھا جائے، لیکن غریب لوگوں کی رہائش گاہوں کا تحفظ کیا جائے۔ کیا زمینی سطح پر منوج سنہا اور چیف سیکرٹری کی ہدایات کو متعلقہ تحصیلدار عملی جامہ پہنائے گے، فی الحال اس کی کوئی مثال دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔
مزید پڑھیں:Demolition Operation in JK کوکر ناگ میں انہدامی کاروائی