سرینگر: جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کو اگرچہ تمام سیاسی جماعتوں بشمول بی جے پی نے مخالفت کی ہے، تاہم انتظامیہ نے آج واضع الفاظ میں دہرایا کہ تمام اربن لوکل باڈیز اپریل سے یہ ٹیکس جمع کرنا شروع کرے گے۔ گزشتہ دو روز سے جموں کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے پراپرٹی ٹیکس کی مخالفت کی تھی اور لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اس حکمنامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
جموں کشمیر کے چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا نے آج تمام ضلع کمشنرز، ایس ایس پیز اور جموں و سرینگر مونسپل کارپوریشنز کے کمشنرز کے ساتھ میٹنگ کی اور افسران کو ہدایت دی کہ وہ یکم اپریل سے عوام سے پراپرٹی ٹیکس جمع کرائے۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس جموں، سرینگر اور دیگر اضلاع کے 78 مونسپل کمیٹز میں نافذ ہوگا۔دیہی علاقے اس ٹیکس سے مستثنٰی ہے،البتہ انتظامیہ کو اختیار ہے کہ پنچایتی راج ایکٹ کے تحت پنچایتوں کے ذریعے ان دیہی علاقوں میں بھی پراپرٹی ٹیکس نافذ کر سکتی ہے۔
چیف سیکرٹری نے ہدایت دی کہ پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے پیدا ہونے والی غلط معلومات پر متعلقہ افسران و مونسپل کارپوریشنز اور کمیٹز خدشات کو دور کرے جس کے لیے بیداری مہم کا آغاز کیا جائے اور شہروں کو ٹیکس کے متعلق جانکاری دی جائے گی۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ جن شہریوں کے مکان رقبہ 1000مربع فٹ تک ہے، انہیں ٹیکس سے مستثنٰی رکھا گیا ہے، تاہم عام رائے ہے کہ جموں کشمیر میں اس رقبے کے مکانوں کی تعداد کم ہے،کیونکہ یہاں لوگ بڑے مکانوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Political Reaction on Property Tax پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ سے لوگ مزید بوجھ تلے دب جائیں گے، سیاسی جماعتیں
- PDP on Property Tax پراپرٹی ٹیکس قابل قبول نہیں، پی ڈی پی
چیف سیکرٹری نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کی وصولی اَربن سیکٹر کی اِصلاحات کا لازمی حصہ ہے اور ٹیکس کا عدم نفاذ اربن لوکل اِداروں کو خود کفیل بننے سے محروم کر رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اربن لوکل باڈیز ( یو ایل بی ) کو اَپنے دائرہ اِختیار میں متعدد شہری خدمات فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں وسائل کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس ٹیکس کے نفاذ سے روزگار کے مواقع پید ہونے کے علاوہ ان اِداروں کی مالی مدد بہتر ہوگی جن سے علاقہ میں عوامی خدمات میں بہتری آئے گی۔