عوامی نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر انتظامیہ کو اپنے میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کونسلز اور میونسپل کمیٹیوں کے توسط سے جائیداد ٹیکس عائد کرنے کے لیے بااختیار بنانے کی بی جے پی حکومت کے فیصلے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اے این سی کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے کہا کہ ’’اس طرح کے حربے اپنانے کا مقصد کشمیری عوام کو تنگ طلب اور پریشان کرنا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ قوانین میں ترمیم کرنا بی جے پی حکومت کا اب معمول بن چکا ہے۔ ’’حال ہی بی جے پی نے گیارہ قوانین کو تبدیل کیا اور اب لوگوں پر جائیداد ٹیکس نافذ کیا جا رہا ہے جو یہاں کی عوام کے ساتھ نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ ہراساں کرنے ایک حربہ بھی۔‘‘
مظفر شاہ نے کہا کہ یہاں کے لوگ پہلے ہی معیشت کی بحرانی صورتحال سے نبرد آزما ہیں اور اب ’’غیر ضروری اور اضافی جائیداد ٹیکس کی صورت میں مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔‘‘
مظفر شاہ نے کہا ہے کہ کشمیر کی 83فیصد آبادی نہ تو سرکاری ملازم ہیں اور نہ ہی تاجر، ان کے پاس دو وقت کی روٹی جٹانا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے اور اس صورتحال کے بیچ ان پر ’’جائیداد ٹیکس نافذ کرنا مرکزی سرکار کی زیادتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے تھوپے گئے اس طرح کے قوانین سے کشمیر عوام پریشانیوں کے بھنور میں مزید پھنستے ہی جارہے ہیں ۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے دو میونسپل قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے یہاں کی انتظامیہ کو پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے اور وصولنے کا اختیار دیا ہے۔