پارٹی کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جموں وکشمیر میں بجلی کی تقسیم کاری کے شعبے کی مجوزہ نجکاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے کے علاوہ متوسط طبقہ، زراعت و باغبانی اور صنعتوں کے ساتھ وابستہ لوگوں پر اس اقدام کا براہ راست منفی اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کاری کی نجکاری سے عام لوگ اُن تمام مراعات سے محروم ہوجائیں گے جو حکومت بجلی کی سبسڈی کی صورت میں دیتی ہے۔
اراکین پارلیمان نے کہا کہ مجوزہ اقدام عوام کُش اور کسان مخالف ہے جس کا مقصد معاشرے کے پسماندہ طبقوں کی بجلی تک رسائی ختم کرنا ہے۔
لداخ اور جموں و کشمیر پر چین کی دراندازی کے اثرات
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ٹوپوگرافی دیگر ریاستوں سے بالکل مختلف ہے، کہیں گنجان آبادیاں ہیں تو کہیں آبادیاں پھیلی ہوئیں، یہاں کے مختلف اضلاع اور خطوں میں قیام پذیر لوگوں کی اقتصادی حالت ایک دوسرے سے مختلف ہے اور ایسی صورت میں بجلی کی تقسیم کاری کو نجی ہاتھوں میں دینا مضحکہ خیز بن جاتا ہے۔