ETV Bharat / state

کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے اسیران کے اہل خانہ پریشان

سماجی کارکن احسن انتو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکام کے قیدیوں کو طبی سہولیات پہنچانے کے دعوے حقیقت سے بعید ہیں۔

3
3
author img

By

Published : May 2, 2021, 9:26 PM IST

جموں و کشمیر اور بیرونی ریاستوں میں یونین ٹریٹری سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کے اہل خانہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو لے کر تشویش پیدا ہوئی ہے۔



اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنان نے کووڈ کی خطرناک صورتحال کے تناظر میں ان قیدیوں کی انسانی بنیادوں پر سرکار سے ان کی رہائی کی درخواست کی ہے۔



سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر کے 13 بڑے جیلوں میں 4500 سے زائد افراد قید ہیں جن میں عام مجرموں کے علاوہ حریت رہنما اور پانچ اگست کے بعد حراست میں لیے گئے افراد شامل ہیں۔



تاہم ان 13 جیلوں میں 3426 قیدیوں کو رکھنے کی سہولیات ہیں۔ تاہم جیل حکام نے ان میں سے 4550 افراد کو قید میں رکھا ہے جو انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق حقوق انسانی کی پامالی ہے۔



جموں و کشمیر ڈائریکٹر جنرل پرزن وی کے سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے کسی بھی جیل میں کوئی بھی قیدی کورونا وائرس میں مثبت نہیں پایا گیا ہے اور قیدیوں کو محفوظ رکھنے کے لئے معقول اقدامات کئے جا رہے ہیں۔



ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے ویکسینیشن کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔



ان کے مطابق سرینگر کے سینٹرل جیل میں 16 اپریل کو 38 قیدیوں جبکہ راجوری جیل میں 19 اپریل کو 16 اسیروں کو کووڈ مخالف ویکسین لگائی گئی ہے۔



ان کا کہنا تھا کہ راجوری اور بدرواہ جیلوں میں دو بزرگ قیدی دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا ہونے کی وجہ سے فوت ہوئے ہیں جبکہ 542 اسیر جو اس وائرس میں مثبت تھے صحتیاب ہو چکے ہیں۔



اگرچہ جیل حکام کا دعویٰ ہے کہ قیدیوں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھا گیا ہے لیکن قیدیوں کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں میں ان کی صحت کے تعلق سے تشویش ہے۔



انسانی حقوق کے کارکنان اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین احسن انتو نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ حکام کے قیدیوں کو طبی سہولیات پہنچانے کے دعوے حقیقت سے بعید ہیں۔



ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے تجاوز کر چکی ہے جس سے ان کو کورونا وائرس سے انفیکشن ہونے کا خطرہ ہر وقت لاحق رہتا ہے۔



ان کا کہنا تھا کہ جس بیرک میں چھ سے 10 قیدیوں کے رہنے کی گنجائش ہے وہاں 25 قیدی رکھے گئے ہیں۔



احسن انتو نے کہا کہ کیا اس صورتحال سے کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جاسکتا ہے؟ جیلوں میں طبی سہولیات کا فقدان ہے اور ماہرین ڈاکٹر تعینات نہیں کیے گئے ہیں۔



انہوں نے مزید کہا کہ حکام کورونا وائرس کے تناظر میں قیدیوں کو رہا کرنے کے بجائے ان کو بیرونی ریاستوں کے جیلوں میں منتقل کر رہی ہے۔



احسن انتو کے مطابق گزشتہ ہفتے جمعہ کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے 51 کشمیری قیدیوں کو ہریانہ کے کرنل جیل منتقل کیا ہے۔



حریت رہنما شبیر شاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس شاہ نے ان کے شوہر سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔



ڈاکٹر بلقیس شاہ کے مطابق تہاڑ جیل میں جس بیرک میں ان کے شوہر قید ہیں وہاں چار قیدیوں کو کورونا وائرس میں مثبت پایا گیا ہے۔



ان کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کے شوہر کئی بیماریوں میں پہلے ہی مبتلا ہیں اس لیے ان کو کورونا وائرس لاحق ہونے کا شدید خطرہ ہے۔



حالیہ دنوں میر واعظ کی قیادت والی حریت کانفرنس کے ترجمان شاہد الاسلام، جو 2017 سے تہاڑ جیل میں مقید ہیں، کی اہلیہ نے کہا تھا کہ ان کے شوہر کورونا وائرس میں مثبت پائے گئے ہیں۔ تاہم حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔



شاہد الاسلام کی اہلیہ کے بیان کے بعد دیگر اسیر لیڈران و افراد کے اہل خانہ میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔



حریت کانفرس سید علی شاہ گیلانی کے داماد الطاف شاہ کے فرزند انیس شاہ نے اس پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد بھی اسی سیل میں قید تھے جس میں شاہد الاسلام تھے۔


انیس شاہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ ہمارے عزیزوں کی اس خوف کے سائے میں قید رکھنے سے ہم پریشان ہوئے ہیں۔



ان کا مزید کہنا تھا کہ دلی کی صورتحال کو دیکھ کر ان کی زندگی کا مقدر مخدوش ہے۔



قابل توجہ ہے کہ میر واعظ کی قیادت والی حریت کانفرنس نے گزشتہ ہفتے بیان میں کہا تھا کہ کووڈ 19 کے پھیلاو کے سبب تمام سیاسی رہنماوں، نوجوانوں اور دیگر قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: تہاڑ جیل کے قیدی کیسے واپس آئیں گے؟


انہوں نے کہا تھا کہ سیاسی رہنماوں میں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، اشرف صحرائی، ظہور احمد، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، فاروق احمد ڈار، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین وغیرہ سمیت کشمیر اور کشمیر سے باہر مختلف جیلوں اور قید خانوں جن میں تہاڑ جیل، کوٹ بھلوال جیل، جودھپور جیل، آگرہ جیل، امپھلا جیل، ہریانہ جیل وغیرہ شامل ہیں میں کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔

حریت کانفرس نے عالمی انسانی حقوق کی مستند تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور دیگر موقر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ اس حوالے سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اس ضمن میں اپنا فریضہ انجام دیں۔

یاد رہے کہ ان رہنماؤں کو سنہ 2017 میں این آئی اے نے حوالہ فنڈنگ اور عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

جموں و کشمیر اور بیرونی ریاستوں میں یونین ٹریٹری سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کے اہل خانہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو لے کر تشویش پیدا ہوئی ہے۔



اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنان نے کووڈ کی خطرناک صورتحال کے تناظر میں ان قیدیوں کی انسانی بنیادوں پر سرکار سے ان کی رہائی کی درخواست کی ہے۔



سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر کے 13 بڑے جیلوں میں 4500 سے زائد افراد قید ہیں جن میں عام مجرموں کے علاوہ حریت رہنما اور پانچ اگست کے بعد حراست میں لیے گئے افراد شامل ہیں۔



تاہم ان 13 جیلوں میں 3426 قیدیوں کو رکھنے کی سہولیات ہیں۔ تاہم جیل حکام نے ان میں سے 4550 افراد کو قید میں رکھا ہے جو انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق حقوق انسانی کی پامالی ہے۔



جموں و کشمیر ڈائریکٹر جنرل پرزن وی کے سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے کسی بھی جیل میں کوئی بھی قیدی کورونا وائرس میں مثبت نہیں پایا گیا ہے اور قیدیوں کو محفوظ رکھنے کے لئے معقول اقدامات کئے جا رہے ہیں۔



ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کے ویکسینیشن کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔



ان کے مطابق سرینگر کے سینٹرل جیل میں 16 اپریل کو 38 قیدیوں جبکہ راجوری جیل میں 19 اپریل کو 16 اسیروں کو کووڈ مخالف ویکسین لگائی گئی ہے۔



ان کا کہنا تھا کہ راجوری اور بدرواہ جیلوں میں دو بزرگ قیدی دیگر مہلک بیماریوں میں مبتلا ہونے کی وجہ سے فوت ہوئے ہیں جبکہ 542 اسیر جو اس وائرس میں مثبت تھے صحتیاب ہو چکے ہیں۔



اگرچہ جیل حکام کا دعویٰ ہے کہ قیدیوں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھا گیا ہے لیکن قیدیوں کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں میں ان کی صحت کے تعلق سے تشویش ہے۔



انسانی حقوق کے کارکنان اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین احسن انتو نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ حکام کے قیدیوں کو طبی سہولیات پہنچانے کے دعوے حقیقت سے بعید ہیں۔



ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے تجاوز کر چکی ہے جس سے ان کو کورونا وائرس سے انفیکشن ہونے کا خطرہ ہر وقت لاحق رہتا ہے۔



ان کا کہنا تھا کہ جس بیرک میں چھ سے 10 قیدیوں کے رہنے کی گنجائش ہے وہاں 25 قیدی رکھے گئے ہیں۔



احسن انتو نے کہا کہ کیا اس صورتحال سے کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جاسکتا ہے؟ جیلوں میں طبی سہولیات کا فقدان ہے اور ماہرین ڈاکٹر تعینات نہیں کیے گئے ہیں۔



انہوں نے مزید کہا کہ حکام کورونا وائرس کے تناظر میں قیدیوں کو رہا کرنے کے بجائے ان کو بیرونی ریاستوں کے جیلوں میں منتقل کر رہی ہے۔



احسن انتو کے مطابق گزشتہ ہفتے جمعہ کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے 51 کشمیری قیدیوں کو ہریانہ کے کرنل جیل منتقل کیا ہے۔



حریت رہنما شبیر شاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس شاہ نے ان کے شوہر سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔



ڈاکٹر بلقیس شاہ کے مطابق تہاڑ جیل میں جس بیرک میں ان کے شوہر قید ہیں وہاں چار قیدیوں کو کورونا وائرس میں مثبت پایا گیا ہے۔



ان کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کے شوہر کئی بیماریوں میں پہلے ہی مبتلا ہیں اس لیے ان کو کورونا وائرس لاحق ہونے کا شدید خطرہ ہے۔



حالیہ دنوں میر واعظ کی قیادت والی حریت کانفرنس کے ترجمان شاہد الاسلام، جو 2017 سے تہاڑ جیل میں مقید ہیں، کی اہلیہ نے کہا تھا کہ ان کے شوہر کورونا وائرس میں مثبت پائے گئے ہیں۔ تاہم حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔



شاہد الاسلام کی اہلیہ کے بیان کے بعد دیگر اسیر لیڈران و افراد کے اہل خانہ میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔



حریت کانفرس سید علی شاہ گیلانی کے داماد الطاف شاہ کے فرزند انیس شاہ نے اس پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد بھی اسی سیل میں قید تھے جس میں شاہد الاسلام تھے۔


انیس شاہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ ہمارے عزیزوں کی اس خوف کے سائے میں قید رکھنے سے ہم پریشان ہوئے ہیں۔



ان کا مزید کہنا تھا کہ دلی کی صورتحال کو دیکھ کر ان کی زندگی کا مقدر مخدوش ہے۔



قابل توجہ ہے کہ میر واعظ کی قیادت والی حریت کانفرنس نے گزشتہ ہفتے بیان میں کہا تھا کہ کووڈ 19 کے پھیلاو کے سبب تمام سیاسی رہنماوں، نوجوانوں اور دیگر قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں: تہاڑ جیل کے قیدی کیسے واپس آئیں گے؟


انہوں نے کہا تھا کہ سیاسی رہنماوں میں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، اشرف صحرائی، ظہور احمد، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، فاروق احمد ڈار، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین وغیرہ سمیت کشمیر اور کشمیر سے باہر مختلف جیلوں اور قید خانوں جن میں تہاڑ جیل، کوٹ بھلوال جیل، جودھپور جیل، آگرہ جیل، امپھلا جیل، ہریانہ جیل وغیرہ شامل ہیں میں کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔

حریت کانفرس نے عالمی انسانی حقوق کی مستند تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور دیگر موقر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ اس حوالے سے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے اس ضمن میں اپنا فریضہ انجام دیں۔

یاد رہے کہ ان رہنماؤں کو سنہ 2017 میں این آئی اے نے حوالہ فنڈنگ اور عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.