سرینگر: وادی کشمیر میں سرما کے آغاز کے ساتھ ہی جموں کشمیر انتظامیہ نے بجلی کی کٹوتی کا سلسلہ شروع کیا ہے جس سے عام لوگوں کے علاوہ تاجر بھی منفی طور متاثر ہو رہے ہیں۔ جہاں عام لوگوں کو بجلی کی عدم دستیابی سے اندھیرے میں وقت گزارنا پڑ رہا ہے وہیں تجارت سے وابستہ افراد خسارے کا سامنا کر رہے ہیں۔ بڑے صنعتی کارخانوں کے علاوہ وادی کے چھوٹے تجارت پیشہ افراد، جن کا روزگار بجلی پر ہی منحصر ہے، خسارے میں ڈوبتے جا رہے ہیں۔
دارالحکومت سرینگر میں جن تجار کا کاروبار اور روزگار بجلی پر ہی منحصر ہے ان کا کام کاج شدید طور متاثر ہوا ہے۔ سرینگر میں بجلی پر چلنے والے سامان کی مرمت کرنے والے یا بجلی پر چلنے والے آلات تیار والے تاجرین اور مکینک بجلی کی کٹوتی سے دن بھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔ ان دکانوں، چھوٹے کارخانوں میں بجلی پر چلنے والے چھوٹی مشینیں برقی رو کی عدم دستیابی سے ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔ وہیں ان چھوٹے کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور بھی کمائی سے محروم ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ وادی میں سرما کی شروعات ہوتے ہی انتظامیہ بجلی کے شیڈول میں کٹوتی کرتی ہے، جس سے بجلی کی شدید قلت پیدا ہوتی ہے۔ محکمہ بجلی، میٹر اور غیر میٹرڈ علاقوں میں بجلی شیڈول میں کٹوتی کر رہا ہے، اگرچہ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ جن علاقوں میں میٹر کی تنصیب ہوگی وہاں چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی، تاہم زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں: Kashmir Power Crisis Prevails: کشمیر میں موسم گرما میں بھی بجلی بحران جاری
سرینگر میں بیشتر علاقوں میں بجلی محکمہ نے اسمارٹ میٹر نصب کر کے یہ دعوی کیا تھا کہ ان علاقوں میں چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی، لیکن ان علاقوں میں بھی بجلی کٹوتی کی جا رہی ہے۔ اگرچہ ابھی وادی میں موسم خشک ہی ہے تاہم برفباری سے بجلی کا نظام مزید درہم برہم ہوگا جس سے بجلی غائب رہنے کا شدید اور مزید اندیشہ ہے۔