کشمیر میں 16 دسمبر پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ مقرر تھی تاہم وادی میں جاری نامساعد حالات کے پیش نظر مرکزی وزارت اقلیتی امور نے جموں و کشمیر کے طلبا کے لیے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں 17 جنوری 2020 تک توسیع کی ہے۔
دوسری جانب والدین نے مرکزی وزارت داخلہ سے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔
طلبا کا کہنا ہے کہ این آئی سی سینٹروں میں بہم سہولیات کافی نہیں ہیں جس کے باعث بہت ہی کم طلبا اسکالر شپ فارم جمع کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ کے پیش نظر سرینگر میں قائم این آئی سی سینٹر میں پیر کی صبح کو ہی طلبا کا سیلاب امڈ آیا تھا اور دیگر اضلاع میں قائم این آئی سی سینٹروں کے باہر بھی صبح سے ہی طلبا کو ٹھٹھرتی سردی میں لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا دیکھا گیا۔
طلبا نے کہا کہ سال گزشتہ مجھے اسکالر شپ فارم جمع کرنے میں صرف دس منٹ صرف ہوئے تھے لیکن امسال انٹرنیٹ کی پابندی کے باعث میں پانچ دنوں سے لگاتار این آئی سی سینٹر پر حاضر ہورہا ہوں لیکن فارم جمع نہیں کرپارہا ہوں۔
ایک اور طالب علم نے کہا کہ اگر کوئی طالب علم فارم جمع کرنے میں کسی طرح اب کامیاب بھی ہوتا ہے تو او ٹی پی نمبر، جو مسیج کے ذریعے فون پر آتا ہے، کے نہ آنے کی وجہ سے اس کی ساری محنت اور وقت رائیگاں ہی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف بی ایس این ایل نے ہی اب تک مشین سے جنریٹ ہونے والی مسیج سروس بحال کی ہے جبکہ دوسری کمپنیوں نے اب تک مسیج سروس بحال نہیں کی ہے جس کی وجہ سے صرف ان ہی طلبا کو او ٹی پی نمبر آتا ہے جن کے پاس بی ایس این ایل کے نمبرات ہیں جبکہ بیشتر طلبا ایسے ہیں جن کے پاس جیو یا ایئرٹیل سم کارڈ ہیں۔ ایک دور افتادہ گاؤں کے ایک طالب نے کہا کہ کئی میلوں کی مسافت طے کرنے کے بعد میں فارم جمع کئے بغیر ہی گھر واپس لوٹا۔
انہوں نے کہا: 'میں صبح سویرے گھر سے فارم جمع کرنے کے لئے ضلع صدر مقامات کی طرف نکلا کئی میلوں کی مسافت طے کی اور دن بھر قطار میں کھڑا رہنے کے بعد میں فارم جمع کئے بغیر ہی گھر واپس لوٹا کیونکہ شام تک میری بھاری ہی نہیں آئی اور پھر سینٹر بند ہوا اور میں گھر کی طرف روانہ ہوا'۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں پانچ اگست سے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز کی مسلسل معطلی کے باعث امسال ہزاروں کی تعداد میں طلبا مرکزی وزارت اقلیتی امور کی طرف سے چلائی جارہی پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیموں کے فائدوں سے محروم ہورہے ہیں۔