سرینگر (جموں و کشمیر): اگست 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے سماجی اور سیاسی منظر نامے میں اب تک کئی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں، جبکہ متعدد فیصلوں کو زمینی سطح عملایا بھی گیا۔ تاہم ان (فیصلوں) میں سے بعض تنقید کے شکار رہے اور چند فیصلوں پر عدالتوں میں سماعت جاری ہے، جبکہ دفعہ 370کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیا بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہیں۔ 5 اگست 2019 سے حکومت کی جانب سے صادر کیے گئے اہم فیصلوں پر ایک طائرانہ نظر:
سنہ 2019
پانچ اگست: بی جے پی کے زیر اقتدار مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کیا۔ علاوہ ازیں ریاست جموں و کشمیر کو مرکز کے دو زیر انتظام خطوں (یونین ٹیریٹریز) - جموں و کشمیر اور لداخ - میں منقسم کیا گیا۔
2020
بائیس (22) جنوری: جموں و کشمیر میں تنظیم نو ایکٹ عمل میں لایا گیا۔ جس کی رو سے - بقول سرکار - جموں و کشمیر میں وسیع ترقی کی راہ ہموار ہوتی ہے اور ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کی یکسانیت (کے نظریئے) کو تقویت ملتی ہے۔
یکم اپریل: حکومت نے ڈومیسائل قانون کو نافذ کیا جس کے تحت کسی بھی شخص کو 15 سال کی مدت کے لیے یونین ٹیریٹری میں رہائش اختیار کرنی ہوگی، اور اس زمرے میں 10 سال تک یہاں مختلف خدمات انجام دینے والے آل انڈیا سروس ملازمین کے بچے بھی آتے ہیں۔ اس کے بعد وہ افراد بھی ڈومیسائل کے حقدار ہوتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر کا پشتینی باشندہ ہونے کی سند یعنی پی آر سی (State Subject) کے بجائے اب ڈومیسائل سند اجرا کی جا رہی ہے۔
2021
چھ فروری: جموں و کشمیر کے تنظیم نو 2021 کو نافذ کیا گیا۔ اس ایکٹ کے تحت مختلف ریاستی قوانین کو قبول کرنے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد آئینی تبدیلیوں کے ساتھ موافقت کی غرض سے نافذ کیا گیا۔
تین اپریل: جموں و کشمیر انڈسٹریل لینڈ الاٹمنٹ پالیسی 2021 متعارف کرائی گئی۔ اس پالیسی کا مقصد صنعتی مقاصد کے لیے زمین دستیاب کر کے سرمایہ کاروں کو یہاں کی طرف راغب کرنا ہے۔
پانچ اگست: آرٹیکل 370 کی منسوخی کی دوسری سالگرہ کے موقع پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں و کشمیر فلم پالیسی 2021 کا اعلان کیا۔ اس پالیسی کا مقصد جموں و کشمیر کو فلم ٹورزم کو فروغ دینے کے علاوہ فلم شوٹنگ کے لیے پسندیدہ مقام تیار کرنا ہے۔ جس سے جموں و کشمیر اور بالی ووڈ کے پرانے کے رشتے کو پھر سے بحال کرنا ہے۔
2022
گیارہ فروری: جموں و کشمیر پنچایتی راج (ترمیمی) ایکٹ، 2022 نافذ کیا گیا، جس کی رو سے پنچایتوں کو مزید با اختیار بنایا گیا تاکہ مقامی گورننس کو تقویت مل سکے۔
چودہ اپریل: حکومت نے جموں و کشمیر سکل ڈیولپمنٹ مشن متعارف کرایا جس میں پیشہ ورانہ کورسز کو متعارف کر کے روزگار کی صلاحیت کو بڑھانے پر توجہ دی گئی۔
پانچ اگست: آرٹیکل 370 کی منسوخی کی تیسری سالگرہ کے موقع پر حکومت نے سیاحت، زراعت اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے والے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خطے کی معیشت کو بحال کرنے کے لیے ایک جامع منصوبے کا اعلان کیا۔
2023
پندرہ جنوری: جموں و کشمیر ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن کا قیام ترقیاتی منصوبوں اور اقدامات کے لیے فنڈنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کیا گیا۔
اکیس (21) فروری: جموں و کشمیر حکومت نے اعلان کیا کہ یکم اپریل 2023 سے جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔ ٹیکس کا اعلان جموں و کشمیر میونسپل ایکٹ 2000 کے سیکشن 71 اے کے تحت کیا گیا تھا۔ سیکشن 65 اور سیکشن 73 کی ذیلی دفعہ (1) ایکٹ میونسپل علاقوں میں رہنے والوں کو اپنی غیر منقولہ جائیداد (تعمیرات، اراضی) پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
اٹھارہ جون: جموں و کشمیر پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ میں ترمیم کی گئی تاکہ عوامی خدمات کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، انتظامی کارکردگی میں شفافیت لائی جا سکے۔
بارہ جولائی: جموں و کشمیر لینڈ ریونیو ترمیمی ایکٹ 2023 متعارف کرایا گیا۔ جس سے لینڈ ریونیو انتظامیہ میں اصلاحات لائی گئیں تاکہ زمین و جائیداد کی خرید و فروخت میں شفافیت لائی جا سکے۔
سرکار کے مطابق ان فیصلوں کا اصل مقصد ترقی، گورننس میں اصلاحات اور مقامی اداروں کو بااختیار بنانا ہے۔ ان اقدامات سے خطے کی بہتری، ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانا ہے۔ تاہم اس کے برعکس ناقدین کہتے ہیں: ’’تنظیم نو ایکٹ یہاں کی ثقافتی انفرادیت کے خاتمے اور آبادیاتی تناسب کے لیے سم قاتل ہے۔ جبکہ نافذ کیے گئے ان قوانین سے کئی خدشات نے جنم لیا ہے، وہیں جموں وکشمیر میں نئے قوانین اور پالیسیوں کے اطلاق سے خطے کی شناخت مسخ ہوئی ہے۔‘‘