وادی کی مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ پاکستانی وزیراعظم کو لکھے گئے مکتوب کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پہل کو مثبت انداز میں لیا جانا چاہیے کیوں کہ اس طرح کے اقدام جموں و کشمیر میں امن و امان اور خوشحالی کے باعث بن سکتے ہیں۔
مودی کا عمران خان کو خط، کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کا مثبت ردعمل
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اپنے پاکستانی ہم منصب عمران خان کو خط کے ذریعے پاکستان کے یوم جمہوریہ کی مبارکباد دینے اور دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات بنانے کی پہل کو وادی کے سیاستدانوں نے خوش آئند قدم قرار دیا ہے۔
مودی کا عمران خان کو خط، کشمیری سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
وادی کی مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ پاکستانی وزیراعظم کو لکھے گئے مکتوب کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پہل کو مثبت انداز میں لیا جانا چاہیے کیوں کہ اس طرح کے اقدام جموں و کشمیر میں امن و امان اور خوشحالی کے باعث بن سکتے ہیں۔
وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری کا کہنا ہے کہ 'گزشتہ دو مہینوں سے دونوں ممالک کی طرف سے جو پیشرفت ہو رہی ہے، چاہے وہ دونوں ممالک کی فوجوں کی جانب سے مشترکہ بیان ہو یا پھر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی صحت یابی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے دعائیہ کلمات کا اظہار یا پھر گزشتہ روز لکھا گیا ان کا خط۔ ہم ان تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ طویل عرصے سے جاری کشیدہ صورتحال کے بعد یہ پیش رفت ایک امید کی کرن کی طرح ہے۔ "ان کا مزید کہنا تھا کہ 'دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ آپس میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں اور مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی کوشش کریں۔ دونوں ممالک کے درمیان ناسازگار حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان جموں و کشمیر کے عوام کا ہوتا ہے اور اگر ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے تو فائدہ بھی یہاں کے عوام کو ہی سب سے زیادہ ہوگا۔
'بی جے پی کے لیڈر الطاف ٹھاکر کا کہنا تھا کہ 'بھارت کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن رشتوں کو استوار رکھے اور دوستانہ ماحول قائم کرے۔ اس سے پہلے اٹل بہاری واجپائی جی نے بھی کہا تھا کہ ہم اپنے دوست بدل سکتے ہیں پڑوسی نہیں۔ اسی کے بعد مودی جی دوستی اور امن کا پیغام لے کر لاہور گئے تھے۔ 'ان کا مزید کہنا تھا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد وادی میں خوشحالی آئی ہے اور نوجوانوں کو روزگار بھی جلد ہی ملے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان اگر کوئی بات چیت کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو اسے بہتر کہا جائے گا۔ اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سلسلے میں بھی دونوں ممالک کے مابین تبادلہ خیال ہوگا'۔
'نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ 'ہماری پارٹی نے اس سے پہلے بھی دونوں ممالک کے درمیان امن بحال کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ آج بھی کرتے ہیں اور اور جو اب دونوں وزرائے اعظم کے مابین پیش رفت ہوئی ہے وہ خوش آئند ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جتنے بھی مسائل ہیں وہ صرف مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں اور اسی کے لیے ایک ہی میز پر بیٹھ کر بات چیت کرنی ہو گی۔" ان کا مزید کہنا ہے کہ 'گزشتہ دنوں سے دونوں ممالک کے حوالے سے پیش رفت سامنے آرہی ہے اس سے سب سے زیادہ خوشی جموں و کشمیر کے عوام کو ہوگی۔'
وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان سہیل بخاری کا کہنا ہے کہ 'گزشتہ دو مہینوں سے دونوں ممالک کی طرف سے جو پیشرفت ہو رہی ہے، چاہے وہ دونوں ممالک کی فوجوں کی جانب سے مشترکہ بیان ہو یا پھر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی صحت یابی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے دعائیہ کلمات کا اظہار یا پھر گزشتہ روز لکھا گیا ان کا خط۔ ہم ان تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ طویل عرصے سے جاری کشیدہ صورتحال کے بعد یہ پیش رفت ایک امید کی کرن کی طرح ہے۔ "ان کا مزید کہنا تھا کہ 'دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ آپس میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں اور مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی کوشش کریں۔ دونوں ممالک کے درمیان ناسازگار حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان جموں و کشمیر کے عوام کا ہوتا ہے اور اگر ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے تو فائدہ بھی یہاں کے عوام کو ہی سب سے زیادہ ہوگا۔
'بی جے پی کے لیڈر الطاف ٹھاکر کا کہنا تھا کہ 'بھارت کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن رشتوں کو استوار رکھے اور دوستانہ ماحول قائم کرے۔ اس سے پہلے اٹل بہاری واجپائی جی نے بھی کہا تھا کہ ہم اپنے دوست بدل سکتے ہیں پڑوسی نہیں۔ اسی کے بعد مودی جی دوستی اور امن کا پیغام لے کر لاہور گئے تھے۔ 'ان کا مزید کہنا تھا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد وادی میں خوشحالی آئی ہے اور نوجوانوں کو روزگار بھی جلد ہی ملے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان اگر کوئی بات چیت کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو اسے بہتر کہا جائے گا۔ اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سلسلے میں بھی دونوں ممالک کے مابین تبادلہ خیال ہوگا'۔
'نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ 'ہماری پارٹی نے اس سے پہلے بھی دونوں ممالک کے درمیان امن بحال کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ آج بھی کرتے ہیں اور اور جو اب دونوں وزرائے اعظم کے مابین پیش رفت ہوئی ہے وہ خوش آئند ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جتنے بھی مسائل ہیں وہ صرف مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں اور اسی کے لیے ایک ہی میز پر بیٹھ کر بات چیت کرنی ہو گی۔" ان کا مزید کہنا ہے کہ 'گزشتہ دنوں سے دونوں ممالک کے حوالے سے پیش رفت سامنے آرہی ہے اس سے سب سے زیادہ خوشی جموں و کشمیر کے عوام کو ہوگی۔'