وادی کشمیر کے سرینگر میں 22 سے 24 مئی تک بین الاقوامی سطح کا جی ٹوینٹی (G20) اجلاس منعقد ہورہا ہے جس کے لئے مقامی انتظامیہ ہر طرح کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ کشمیر کے صوبائی کمشنر وجے کمار بدھوری نے کہا کہ جی ٹوینٹی سے کشمیر کا بہت فائدہ بالخصوص سیاحت کو فروغ ملے گا جس سے لوگوں کو پر امید رہنا چاہئے۔ وجے کمار بدھوری نے کہا کہ جی ٹوینٹی کے انعقاد کے دوران لوگوں کو کوئی پریشانی کا سامنا نہیں رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ماضی میں کشمیر میں جب بھی کوئی بڑی تقریب یا وی آئی پی کی آمد ہوتی تھی تو سرینگر میں کچھ علاقوں بالخصوص لالچوک اور بلواڈ روڈ کو سیکورٹی کے خدشات کو لے کر سڑکوں کو بند کرکے لوگوں کی نقل و حمل پر بندشیں رہتی تھی۔ اس بار بھی عام لوگوں میں ان بندشوں کو خدشہ ہے۔ تاہم صوبائی کمشنر نے کہا کہ انتظامیہ نے جی ٹوینٹی میں آنے والے وفود کے لئے ٹریکف روٹ اور دیگر انتظامات کے لئے پلان مرتب کیا ہے جس سے لوگوں کو کوئی مشکلات یا پریشانی لاحق نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ شہر سرینگر کی تجدید نو کی جارہی ہے اور سڑکوں پر میکڈم بچھایا جارہا ہے اور بازاروں کی رنگ و روغن کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاچوک، ڈلگیٹ پر جاری سمار سٹی کے کام کو جی ٹوینٹی کی میزبانی سے قبل ہی مکمل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ جی ٹوینٹی کی میزبانی کے لئے تمام طرح کی تیاریوں میں محو ہے۔ انتظامیہ سیکورٹی اور انتطامی امورات پر تمام طرح کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے اور روزانہ سینئر افسران اس ضمن میں مختلف اجلاس منعقد کر رہے ہے۔
اگرچہ جی ٹوینٹی اجلاس کو کشمیر میں منعقد کرنے پر پاکستان اور چین نے اعتراض کیا ہے تاہم بھارت نے ان ممالک کو باور کیا کہ یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے جس میں یہ ممالک مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔ بھارت نے کہا کہ چونکہ جی ٹوینٹی کے اجلاس ملک کے ہر بڑے شہروں میں منعقد کئے جانے والے ہیں جموں کشمیر میں ان اک انعقاد کرنا فطری عمل ہے۔ جی ٹوینٹی میں دنیا کے بیس بڑے ممالک بشمول ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ ہے۔ان ممالک کے ممبران وادی میں سمٹ میں حصہ لینے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Security measures tightened in J&K جی ٹوئنٹی اجلاس کے پیش نظر جموں و کشمیر میں سکیورٹی بندوبست سخت
جی 20 کے متعلقین ان اجلاس میں انسداد دہشت گردی، عالمی چیلنجز جیسے معاشی سست روی اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل اور دیگر ضروری اقدامات کرنے پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
G20 Summit in Kashmir جی ٹوینٹی کی میزبانی کے دوران لوگوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی، وجے کمار بدھوری
کشمیر میں جب بھی کوئی بڑی تقریب یا وی آئی پی کی آمد ہوتی تھی تو سرینگر میں کچھ علاقوں بالخصوص لالچوک اور بلواڈ روڈ کو سیکورٹی کے خدشات کو لے کر سڑکوں کو بند کرکے لوگوں کی نقل و حمل پر بندشیں رہتی تھی۔
وادی کشمیر کے سرینگر میں 22 سے 24 مئی تک بین الاقوامی سطح کا جی ٹوینٹی (G20) اجلاس منعقد ہورہا ہے جس کے لئے مقامی انتظامیہ ہر طرح کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ کشمیر کے صوبائی کمشنر وجے کمار بدھوری نے کہا کہ جی ٹوینٹی سے کشمیر کا بہت فائدہ بالخصوص سیاحت کو فروغ ملے گا جس سے لوگوں کو پر امید رہنا چاہئے۔ وجے کمار بدھوری نے کہا کہ جی ٹوینٹی کے انعقاد کے دوران لوگوں کو کوئی پریشانی کا سامنا نہیں رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ماضی میں کشمیر میں جب بھی کوئی بڑی تقریب یا وی آئی پی کی آمد ہوتی تھی تو سرینگر میں کچھ علاقوں بالخصوص لالچوک اور بلواڈ روڈ کو سیکورٹی کے خدشات کو لے کر سڑکوں کو بند کرکے لوگوں کی نقل و حمل پر بندشیں رہتی تھی۔ اس بار بھی عام لوگوں میں ان بندشوں کو خدشہ ہے۔ تاہم صوبائی کمشنر نے کہا کہ انتظامیہ نے جی ٹوینٹی میں آنے والے وفود کے لئے ٹریکف روٹ اور دیگر انتظامات کے لئے پلان مرتب کیا ہے جس سے لوگوں کو کوئی مشکلات یا پریشانی لاحق نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ شہر سرینگر کی تجدید نو کی جارہی ہے اور سڑکوں پر میکڈم بچھایا جارہا ہے اور بازاروں کی رنگ و روغن کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاچوک، ڈلگیٹ پر جاری سمار سٹی کے کام کو جی ٹوینٹی کی میزبانی سے قبل ہی مکمل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ جی ٹوینٹی کی میزبانی کے لئے تمام طرح کی تیاریوں میں محو ہے۔ انتظامیہ سیکورٹی اور انتطامی امورات پر تمام طرح کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے اور روزانہ سینئر افسران اس ضمن میں مختلف اجلاس منعقد کر رہے ہے۔
اگرچہ جی ٹوینٹی اجلاس کو کشمیر میں منعقد کرنے پر پاکستان اور چین نے اعتراض کیا ہے تاہم بھارت نے ان ممالک کو باور کیا کہ یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے جس میں یہ ممالک مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔ بھارت نے کہا کہ چونکہ جی ٹوینٹی کے اجلاس ملک کے ہر بڑے شہروں میں منعقد کئے جانے والے ہیں جموں کشمیر میں ان اک انعقاد کرنا فطری عمل ہے۔ جی ٹوینٹی میں دنیا کے بیس بڑے ممالک بشمول ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ ہے۔ان ممالک کے ممبران وادی میں سمٹ میں حصہ لینے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Security measures tightened in J&K جی ٹوئنٹی اجلاس کے پیش نظر جموں و کشمیر میں سکیورٹی بندوبست سخت
جی 20 کے متعلقین ان اجلاس میں انسداد دہشت گردی، عالمی چیلنجز جیسے معاشی سست روی اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل اور دیگر ضروری اقدامات کرنے پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔