اطلاعات کے مطابق کل شام سات بجے شہر سے تین کلومیٹر دور شالہ درمن نامی گاؤں میں محکمہ جل شکتی کی جانب سے بنائے گیے ایک تالاب میں امتیاز احمد ریشی ولد منظور احمد نامی نوجوان کی ڈوب جانے سے موت ہوگئی۔جبکہ وہیں اس کے دیگر ساتھیوں کو بچا لیا گیا ہے جو اس کے ساتھ ہی تالاب میں نہا رہے تھے ۔
پولیس اور سیول انتظامیہ کی کوشششوں کے بعد نوجوان کی لاش برآمد کی گئی کیونکہ تالاب میں آٹھ ہزار گیلن کے قریب پانی موجود تھا۔
اس ہلاکت سے عوامی حلقوں میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے اور اس سانحے میں ملوث ملازمین کے بارے میں کاروائی کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
ادھر ترال میں عوامی حلقوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ کس طرح اتنے بڑے تالاب کو کھلا چھوڈ دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
شالہ درمن جہاں یہ حادثہ پیش آیا وہاں کے ایک مقامی شھری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ متعلقہ حکام نے اس بڑے تالاب کو کھلا چھوڈ دیا ہے جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا، جبکہ اس تالاب کے لیے زمین فراہم کرنے والے افراد کو بھی اب تک نوکری فراہم نہیں کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
پُل کی عدم دستیابی سے مقامی آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا
ادھر سٹیزن کونسل ترال کے سربراہ فاروق ترالی نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔