ETV Bharat / state

Article 370 Abrogation Anniversary جموں، کشمیر اور لداخ کے عوام نے نئی دلی کے فیصلوں کو آج تک قبول نہیں کیا ہے، ڈاکٹر کمال

نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں سے جموں وکشمیر ایک کھلے قید خانے کی مانند ہے جہاں ہر ایک سرگرمی پر غیر اعلانیہ پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے فیصلے مسترد کیے ہیں اور مستقبل میں بھی ان فیصلوں کو کبھی قبول نہیں کریگی۔

Dr Kamal
ی ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال
author img

By

Published : Aug 5, 2023, 10:11 PM IST

سرینگر: جموں وکشمیر کے موجودہ حالات واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ مرکزی حکومت کے 5 اگست 2019 کے فیصلے سراسر غلط تھے اور خصوصی پوزیشن کے خاتمے کیلئے ملکی عوام کے سامنے جو دلائل دیئے گئے تھے اور جو دعوے کیے گئے تھے وہ سب کے سب سراب ثابت ہوئے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے اپنی رہائش گاہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات مرکزی حکومت کے دعوﺅں اور اعلانات کے عین برعکس ہیں اور حکام کی طرف سے فرضی لیپا پوتی کے باوجود بھی حقائق سامنے آرہے ہیں۔ لداخ سے لیکر لکھن پور تک تینوں خطوں کے عوام مرکزی حکومت کے فیصلوں سے نالان ہیں اور اپنے حقوق کی فوری بحالی چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کا دن تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس سے جمہوریت، قانون اور آئین کا تہہ تیغ کرکے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو جبری طور پر طاقت کے بل بوتے پر چھین لیا گیا۔ حکمران جماعت نے اکثریت کا ناجائزہ فائدہ اُٹھا کر اُن آئینی ضمانتوں کا قتل کرکے جموں وکشمیر کے جمہوری اور آئینی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں سے جموں وکشمیر ایک کھلے قید خانے کی مانند ہے جہاں ہر ایک سرگرمی پر غیر اعلانیہ پابندی ہے۔آج بھی نیشنل کانفرنس کے صدر دفتر نوائے صبح کمپلیکس کو صبح دو گھنٹوں تک سیل رکھا گیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ آج کے دن یہاں کوئی بھی پروگرام منعقد نہ ہو پائے۔ اگرچہ بعد میں رکاوٹیں ختم کی گئیں تاہم ہر آنے جانے والے کی ویڈیو گرافی کی جارہی تھی۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی، پریس اور صحافت کی آزادی پر بھی ایک منظم قدغن جاری ہے جبکہ باہری دنیا کو یہاں نارملسی دکھانے کیلئے منظور نظر لوگوں کو سرگرمیوں کی اجازت ہے لیکن کسی کسی طرح ملک اور دنیا کے عوام کے سامنے حقیقت آہی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو گزشتہ 5 برسوں سے ایک جمہوری عوام منتخبہ حکومت سے محروم رکھا گیا ہے اور مرکزی حکومت یہاں اپنے نامزد افراد کے ذریعے نظام چلارہی ہے ، جو عوام کیلئے وبالِ جان بن کر رہ گئی ہے۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے فیصلے مسترد کیے ہیں اور مستقبل میں بھی ان فیصلوں کو کبھی قبول نہیں کریگی۔ ہم اس دن کا یوم سیاہ مانتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں ہماری جدوجہد رنگ لائے گی اور جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کے عوام کو انصاف ملے گا۔

(یو این آئی)

سرینگر: جموں وکشمیر کے موجودہ حالات واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ مرکزی حکومت کے 5 اگست 2019 کے فیصلے سراسر غلط تھے اور خصوصی پوزیشن کے خاتمے کیلئے ملکی عوام کے سامنے جو دلائل دیئے گئے تھے اور جو دعوے کیے گئے تھے وہ سب کے سب سراب ثابت ہوئے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے اپنی رہائش گاہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات مرکزی حکومت کے دعوﺅں اور اعلانات کے عین برعکس ہیں اور حکام کی طرف سے فرضی لیپا پوتی کے باوجود بھی حقائق سامنے آرہے ہیں۔ لداخ سے لیکر لکھن پور تک تینوں خطوں کے عوام مرکزی حکومت کے فیصلوں سے نالان ہیں اور اپنے حقوق کی فوری بحالی چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کا دن تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس سے جمہوریت، قانون اور آئین کا تہہ تیغ کرکے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو جبری طور پر طاقت کے بل بوتے پر چھین لیا گیا۔ حکمران جماعت نے اکثریت کا ناجائزہ فائدہ اُٹھا کر اُن آئینی ضمانتوں کا قتل کرکے جموں وکشمیر کے جمہوری اور آئینی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں سے جموں وکشمیر ایک کھلے قید خانے کی مانند ہے جہاں ہر ایک سرگرمی پر غیر اعلانیہ پابندی ہے۔آج بھی نیشنل کانفرنس کے صدر دفتر نوائے صبح کمپلیکس کو صبح دو گھنٹوں تک سیل رکھا گیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ آج کے دن یہاں کوئی بھی پروگرام منعقد نہ ہو پائے۔ اگرچہ بعد میں رکاوٹیں ختم کی گئیں تاہم ہر آنے جانے والے کی ویڈیو گرافی کی جارہی تھی۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی، پریس اور صحافت کی آزادی پر بھی ایک منظم قدغن جاری ہے جبکہ باہری دنیا کو یہاں نارملسی دکھانے کیلئے منظور نظر لوگوں کو سرگرمیوں کی اجازت ہے لیکن کسی کسی طرح ملک اور دنیا کے عوام کے سامنے حقیقت آہی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو گزشتہ 5 برسوں سے ایک جمہوری عوام منتخبہ حکومت سے محروم رکھا گیا ہے اور مرکزی حکومت یہاں اپنے نامزد افراد کے ذریعے نظام چلارہی ہے ، جو عوام کیلئے وبالِ جان بن کر رہ گئی ہے۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے فیصلے مسترد کیے ہیں اور مستقبل میں بھی ان فیصلوں کو کبھی قبول نہیں کریگی۔ ہم اس دن کا یوم سیاہ مانتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں ہماری جدوجہد رنگ لائے گی اور جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کے عوام کو انصاف ملے گا۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.