سرینگر: مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا ماننا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے وادی کے عام لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور انہیں ہر قسم کی سہولتیں مل رہی ہیں، انہیں خوف اور دباؤ سے آزاد ہو کر ہمیں اپنی مرضی کے مطابق جینے کا حق ملا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کی چوتھی سالگرہ اور اپنے دور اقتدار کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر منوج سنہا نے کل دیر شام قومی میڈیا کے کچھ سرکردہ صحافیوں سے کہا کہ جموں و کشمیر خصوصاً وہاں کے عوام وادی کشمیر، ان کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ سڑکوں پر تشدد مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ پہلے سال میں 150 دن سے زیادہ بند کا اہتمام ہوتا تھا۔ دہشت گرد اور علیحدگی پسند تنظیموں کے بند کی وجہ سے ادارے، کاروبار، بسیں، ٹریفک وغیرہ ٹھپ ہوجاتے تھے۔ اندھیرا ہونے سے پہلے گھر پہنچنا ہوتا تھا۔ لیکن اب یہ تاریخ کی بات ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ڈل جھیل اور دریائے جہلم کے کنارے لوگ رات گئے تک آئس کریم کھاتے اور گٹار بجاتے نظر آتے ہیں۔ اب ان میں کوئی خوف نہیں ہے۔ عام لوگوں کو اپنی مرضی کے مطابق جینے کا حق مل گیا ہے اور اب یہاں کسی کا 'ڈکٹ' نہیں چلتا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اس سال محرم کا جلوس 34 سال بعد نکالا گیا اور پرامن طریقے سے گزرا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کسی بھی مذہبی تقریب یا یاترا کو پرامن طریقے سے کرنے کی مکمل اجازت ہے، لیکن ملک کی یکجہتی اور سالمیت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: Railway in Kashmir مالی سال کے آخر تک کشمیر کو کنیا کماری تک جوڑ دیا جائے گا، ایل جی منوج سنہا
وادی میں ٹارگٹڈ تشدد کے واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات وقفے وقفے سے ہوتے رہے ہیں،لیکن عوام کی توقع یہی ہے کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں ایک بھی واقعہ نہ ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی نافذ ہے۔ جموں وکشمیر میں 360 ڈگری سیکورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پہلے وادی میں امن خریدا گیا تھا اور اب امن قائم ہو رہا ہے۔ عسکریت پسندی کا پورا ایکو سسٹم تباہ ہو چکا ہے۔
(یو این آئی)