لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج کہا کہ ماضی کے مقابلہ میں فی الحال جموں وکشمیر کی صورتحال پرامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ عسکری سرگرمیوں سے تنگ آچکے ہیں اور امن کی واپسی چاہتے ہیں۔
منوج سنہا نے بتایا کہ صنعتی سرمایہ کاری پہلی بار صرف جموں اور سرینگر اضلاع تک ہی محدود نہیں رہے گی بلکہ اسے بلاک سطح تک لے جایا جائے گا۔
موصوف نے ایک قومی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سنہا نے کہا کہ ٹاٹا اور وپرو جیسے بڑے سرمایہ داروں نے جموں وکشمیر میں سکل ڈیولپمنٹ کے ذریعہ نوجوانوں کو شامل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
'پاکستان کشمیر سے نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف راغب کررہا ہے'
منوج سنہا نے کہا کہ اس وقت جموں و کشمیر میں صورتحال بہت پُرامن ہے اور معمولات زندگی واپس پٹری پر آرہی ہے۔ عسکریت پسندوں سے وابستہ سرگرمیاں، عسکریت پسندوں کی طرف سے دراندازی واقعات میں بھی کمی آئی ہے اس کے علاوہ نوجوانوں کا عسکریت پسند تنظمیوں میں شمولیت اختیار کرنے کے واقعات بھی کم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا آنے والے وقت میں جموں و کشمیر مکمل طور پر پُرامن اور خوشحال علاقہ ہوگا۔
منوج سنہا نے بتایا کہ سکیورٹی اہلکار عسکریت پسندوں کے خلاف جس انداز سے مقابلہ کررہے ہیں، وہ قابل تعریف ہے۔ گزشتہ برس ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسلز کے انتخابات شفاف طریقے سے منعقد کیے گئے اور اس دوران کوئی بھی عسکری واقعہ پیش نہیں آیا، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ عسکریت پسندی سے تنگ آچکے ہیں اور وہ امن سے رہنا چاہتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے جاری کام بری طرح متاثر ہوا لیکن اب روڈ میپ تیار ہے۔ اور آنے والے دو برسوں میں جموں و کشمیر میں آئی ٹی سیکٹر عروج پر ہوگا۔ صنعت بھی ترقی ہوگی اور جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع اور معیشت کو بڑھاوا ہوگا۔ انہوں نے کہا جموں و کشمیر میں سرمایہ کرنے والے والوں کے لیے سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کیے جائیں گے۔