ETV Bharat / state

'کشمیریوں کی جاسوسی عام بات': سوشیل میڈیا پر بحث

author img

By

Published : Jul 20, 2021, 4:03 PM IST

سینئر صحافی گوہر گیلانی کا کہنا یے کہ ’آپ کو پتہ ہے کہ پیگاسس کا مترادف کیا ہے؟ کشمیر ہے! کشمیر میں کسی کو بھی یہ یقین نہیں ہے کہ وہ نگرانی اور جاسوسی سے محفوظ ہیں۔

'کشمیریوں کی جاسوسی پیگاسس سے پہلے ہی ہو رہی ہے'
'کشمیریوں کی جاسوسی پیگاسس سے پہلے ہی ہو رہی ہے'

بھارت میں صحافیوں اور سیاست دانوں کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ جاسوسی کے معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔ جموں و کشمیر میں جہاں کئی صحافیوں کی مبینہ جاسوسی کی گئی ہے وہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ پیگاسس سے جاسوسی حیرانی کی بات نہیں ہے کیونکہ یہاں برسوں سے لوگوں کی جاسوسی کی جا رہی ہے، یہاں تک کہ ان کے فون چیک کر کے مار پیٹ کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

واضح رہے کسی فرد کے فون یا کمپیوٹر میں خفیہ طریقہ سے انسٹال ہونے کے بعد پیگاسس ایک خطرناک سافٹ ویئر میں تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ فون کی سیٹنگ بدلنے یا ریبوٹ کرنے کے باوجود جاسوسی کے اس سافٹ ویئر سے چھٹکارا نہیں ملتا۔

پیگاسس سے متعلق عالمی میڈیا کی جانب سے حیرت انگیز انکشافات کے بعد سماجی رابطہ ویب سائٹس پر کشمیری نوجوان اپنے خیالات ظاہر کر رہے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں عوام کی جاسوسی برسوں سے جاری ہے۔'


جوان سال خاتون صحافی قرۃ العین رہبر نے اپنے ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ 'مجھے یاد ہے سنہ 2019 میں دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد انتظامیہ عوام کے فون پر وی پی این کی جانچ کرتی تھی۔ لوگوں کے ساتھ اس حوالے سے مار پیٹ بھی کے جاتی تھی۔" اُنہوں نے مزید کہا کہ "یہاں آپ کو جاسوسی کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے فونز کے ساتھ وہ جو چاہئے کر سکتے ہیں۔"

وہیں سینئر صحافی گوہر گیلانی کا کہنا تھا کہ "کیا آپ کو پتہ ہے پیگاسس کا مترادف کیا ہے؟ کشمیر ہے! کشمیر میں کسی کو بھی یقین نہیں ہے کہ وہ نگرانی اور جاسوسی سے محفوظ ہیں۔ اگرچہ بڑے پلیٹ فارم پر کشمیر کی بات نہیں ہوگی لیکن یہاں کے 8 ملین لوگ بہتر انداز میں اور ویلیان (جارج اورول اور جاسوسی سے منسوب) کریکٹر سے واقف ہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "کشمیر میں موجودہ حالات میں ایک لطیفہ کہا جارہا ہے کہ پاسورڈ نہیں پرواز بدلو۔ انہوں نے کہا کہ یہاں فون کا استعمال گانے سننے اور سپورٹس دیکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ہر کوئی کہتا ہے کہ فون پر بروسا نہیں۔"

ایک اور کشمیری یوزر رؤف بٹ نے ٹوئٹ کیا کہ "کشمیر میں پیگاسس طرز کی نگرانی کا ایک بڑے پیمانے پر ورژن چل رہا ہے۔ پیگاسس پروجیکٹ کی اسنوپ لسٹ حیرت کی بات نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیگاسس کے ذریعہ کشمیری صحافیوں کی بھی مبینہ جاسوسی کی گئی

بھارت میں صحافیوں اور سیاست دانوں کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ جاسوسی کے معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔ جموں و کشمیر میں جہاں کئی صحافیوں کی مبینہ جاسوسی کی گئی ہے وہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ پیگاسس سے جاسوسی حیرانی کی بات نہیں ہے کیونکہ یہاں برسوں سے لوگوں کی جاسوسی کی جا رہی ہے، یہاں تک کہ ان کے فون چیک کر کے مار پیٹ کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

واضح رہے کسی فرد کے فون یا کمپیوٹر میں خفیہ طریقہ سے انسٹال ہونے کے بعد پیگاسس ایک خطرناک سافٹ ویئر میں تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ فون کی سیٹنگ بدلنے یا ریبوٹ کرنے کے باوجود جاسوسی کے اس سافٹ ویئر سے چھٹکارا نہیں ملتا۔

پیگاسس سے متعلق عالمی میڈیا کی جانب سے حیرت انگیز انکشافات کے بعد سماجی رابطہ ویب سائٹس پر کشمیری نوجوان اپنے خیالات ظاہر کر رہے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں عوام کی جاسوسی برسوں سے جاری ہے۔'


جوان سال خاتون صحافی قرۃ العین رہبر نے اپنے ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ 'مجھے یاد ہے سنہ 2019 میں دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد انتظامیہ عوام کے فون پر وی پی این کی جانچ کرتی تھی۔ لوگوں کے ساتھ اس حوالے سے مار پیٹ بھی کے جاتی تھی۔" اُنہوں نے مزید کہا کہ "یہاں آپ کو جاسوسی کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے فونز کے ساتھ وہ جو چاہئے کر سکتے ہیں۔"

وہیں سینئر صحافی گوہر گیلانی کا کہنا تھا کہ "کیا آپ کو پتہ ہے پیگاسس کا مترادف کیا ہے؟ کشمیر ہے! کشمیر میں کسی کو بھی یقین نہیں ہے کہ وہ نگرانی اور جاسوسی سے محفوظ ہیں۔ اگرچہ بڑے پلیٹ فارم پر کشمیر کی بات نہیں ہوگی لیکن یہاں کے 8 ملین لوگ بہتر انداز میں اور ویلیان (جارج اورول اور جاسوسی سے منسوب) کریکٹر سے واقف ہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "کشمیر میں موجودہ حالات میں ایک لطیفہ کہا جارہا ہے کہ پاسورڈ نہیں پرواز بدلو۔ انہوں نے کہا کہ یہاں فون کا استعمال گانے سننے اور سپورٹس دیکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ہر کوئی کہتا ہے کہ فون پر بروسا نہیں۔"

ایک اور کشمیری یوزر رؤف بٹ نے ٹوئٹ کیا کہ "کشمیر میں پیگاسس طرز کی نگرانی کا ایک بڑے پیمانے پر ورژن چل رہا ہے۔ پیگاسس پروجیکٹ کی اسنوپ لسٹ حیرت کی بات نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیگاسس کے ذریعہ کشمیری صحافیوں کی بھی مبینہ جاسوسی کی گئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.