سرینگر: کشمیر میں سنہ 2019 سے صدر راج نافذ ہے، مرکزی سرکار یونین ٹیریٹری میں اسمبلی انتخابات کو منعقد کرنے میں تاخیر کر رہی ہے۔ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات نومبر میں طے تھے تاہم انکو بھی اب مؤخر کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں سیاسی جماعتیں گزشتہ چار برسوں سے کیا سرگرمیاں کر رہی ہے؟ ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں دو مرتبہ اقتدار میں رہنے والی جماعت پی ڈی پی کی سیاسی سرگرمیوں پر نظر ڈالنے کی کوشش کی۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے بیشتر لیڈران نے پارٹی کو الوداع کہہ کر محبوبہ مفتی کو تن تنہا چھوڑ دیا۔ یہ اس وقت ہوا جب محبوبہ مفتی 5 اگست 2019 کے بعد حراست میں تھیں۔ سنہ 1998 میں وجود میں آنے والی پی ڈی پی دو مرتبہ اقتدار میں رہی۔ تاہم چوبیس برسوں کے بعد آج پی ڈی پی ایک چھوٹی اکائی نظر آتی ہے، جس کو کشمیر کے سیاسی میدان میں بحال ہونے میں کافی چلینجز در پیش ہیں۔
پی ڈی پی کی بنیاد مرحوم مفتی محمد سعید نے اس وقت رکھی تھی جب ہند و پاک کے مابین کرگل جنگ کے بعد مذاکرات کا دور شروع ہوا تھا، اور کشمیر میں مرکزی حکومت سنہ 2002 میں شفاف اسمبلی انتخابات منعقد کرنا چاہتی تھی۔ عام رائے یہ ہے کہ مزکری سرکار نے نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کے لئے پی ڈی پی کو وجود میں لایا اور سیلف رول کو خودمختاری کا متبادل نعرے میں تبدیل کر عوام میں اپنی ساخت بنائی۔
لیکن مرکزی سرکار ہی اس پارٹی کو تہس نہس کرے گی اس کا پی ڈی پی قیادت نے گمان بھی نہیں کیا ہوگا۔ پانچ اگست 2019 کے بعد پی ڈی پی کے بیشتر لیڈران الطاف بخاری کی جموں کشمیر اپنی پارٹی یا سجاد لون کی پیپلز کانفرنس میں شامل ہوئے۔ پی ڈی پی کے ترجمان ہربخش سنگھ نے کہا کہ پی ڈی پی اس وقت اپنا نظریہ لوگوں تک پہنچانے میں سرگرم ہے۔ انکا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں جمہوری نظام کی بحالی کے لیے پی ڈی پی تگ و دو کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: Gupkar Alliance گپکار الائنس، تین برسوں میں ہی اتحاد کا شیرازہ کیوں بکھر گیا؟
پی ڈی پی کے نوجوان لیڈڑ نجم الثاقب نے بتایا کہ عوامی مسائل کو اجاگر کرنا اور لوگوں کی مصیبتوں پر آواز اٹھانے میں پارٹی قیادت اور کارکنان سرگرم ہیں۔ گزشتہ چار برسوں سے محبوبہ مفتی بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی کی شدید مخالفت کر رہی ہے، جس سے کچھ نوجوان متاثر ہوکر پی ڈی پی میں شامل ہو رہے ہیں۔ تاہم پانچ اگست کے بعد پی ڈی پی میں کسی بڑے سیاسی کارکن یا لیڈر نے اس پارٹی میں شمولیت نہیں کی ہے۔
محبوبہ مفتی کی دختر التجا مفتی بھی اب پارٹی کی تقاریب میں نظر آرہی ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ محبوبہ مفتی نوجوانوں کو پارٹی میں شامل کرنے سے التجا مفتی کا سیاسی مستقبل سنوارنے میں لگی ہے۔