ETV Bharat / state

پی ڈی پی کارکنان کا سرینگر میں احتجاج

نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلی فاروق عبدللہ کی جانب سے آج صبح 11 بجے ان کی رہائش گاہ واقع گپکار میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کا بلایا گیا تاہم یہ غیر معمولی اجلاس بھی منعقد نہ ہوسکا۔

PDP WORKERS PROTEST IN SRINAGAR ON THE EVE OF 5TH AUGUST
پی ڈی پی کارکنان کا سرینگر میں احتجاج
author img

By

Published : Aug 5, 2020, 3:27 PM IST

مرکز کی جانب سے 5 اگست کو جموں وکشمیر کا خصوصی آئینی درجہ ختم کئے جانے کے ایک سال مکمل ہونے پر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے چند کارکنان نے سرینگر میں مرکزی کی جانب سے لئے گئے اس فیصلے کے خلاف خاموش احتجاج درج کیا۔

پی ڈی پی کارکنان کا سرینگر میں احتجاج

اس احتجاج میں پارٹی کے چند کارکنان نے اپنے ہاتھوں میں کالے اور سفید رنگ کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن میں 5 اگست کو یوم ساہ یعنی بلیک ڈے کے طور لکھا گیا تھا۔احتجاج کے دوران پی ڈی پی کے کارکنان کا کہنا تھا کہ ان کے مرکزی پارٹی دفتر کو بھی سیل کیا گیا اور وہاں آس پاس پولیس اور فورسز کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔ جبکہ گزشتہ روز ہی کئی کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ پی ڈی پی نے اپنے پارٹی ہیڈکواٹر پر چند دن قبل ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ آج یعنی 5 اگست کے روز کو یوم سیاہ کے طور منائیں گے اور گزشتہ برس جموں و کشمیر کی آئینی ساخت ختم کئے جانے کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف پُر امن احتجاج بھی درج کریں گے۔

میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے احتجاجی کارکنان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس بی جے پی حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے کہا زور زبردستی سے تھوپا گیا فیصلہ کسی بھی صورت میں کشمیریوں کو قابل قبول نہیں ہے۔

وہیں احتجاجی افراد نے اس بات کا عہد کیا کہ پارٹی جموں وکشمیر کے تشخص کو بحال کرنے اور ریاستی کی بحالی کے لئے آخری دم تک لڑے گی۔انہوں نے گپکار اعلامیہ کو دہراتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی گزشتہ برس اس اجلاس میں لئے گئے فیصلے پر کاربند ہے۔ انہوں نے عمر عبدللہ کے اس بیان کو صحیح قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا جموں وکشمیر کوئی بھی سیاسی سرگرمی بحال نہیں ہو پائی گی جب تک جموں وکشمیر کی اپنی خصوصی پوزیشن بحال نہیں کی جائی گی۔

ادھر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلی فاروق عبدللہ کی جانب سے آج صبح 11 بجے ان کی رہائش گاہ واقع گپکار میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کا بلایا گیا تاہم یہ غیر معمولی اجلاس بھی منعقد نہ ہوسکا۔

اجلاس منعقد ہونے سے قبل ہی گپکار روڈ جانے والے راستے کو خاردار تاروں اور دوسری بندشوں سے سیل کیا گیا۔ جبکہ وہاں سیکورٹی کا کڑا پہرا نافذ کر دیا گیا۔ تاکہ کوئی بھی شخص گپکار کی طرف جا نہ سکے۔ دوسری جانب نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما ڈاکٹر مصطفی کمال اور عوامی نیشنل کانفرنس کی سنئیر نائب صدر بیگم خالدہ شاہ کو گزشتہ کل ہی اپنے گھر پر نظر بند کیا گیا ہے۔

مرکز کی جانب سے 5 اگست کو جموں وکشمیر کا خصوصی آئینی درجہ ختم کئے جانے کے ایک سال مکمل ہونے پر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے چند کارکنان نے سرینگر میں مرکزی کی جانب سے لئے گئے اس فیصلے کے خلاف خاموش احتجاج درج کیا۔

پی ڈی پی کارکنان کا سرینگر میں احتجاج

اس احتجاج میں پارٹی کے چند کارکنان نے اپنے ہاتھوں میں کالے اور سفید رنگ کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن میں 5 اگست کو یوم ساہ یعنی بلیک ڈے کے طور لکھا گیا تھا۔احتجاج کے دوران پی ڈی پی کے کارکنان کا کہنا تھا کہ ان کے مرکزی پارٹی دفتر کو بھی سیل کیا گیا اور وہاں آس پاس پولیس اور فورسز کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔ جبکہ گزشتہ روز ہی کئی کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ پی ڈی پی نے اپنے پارٹی ہیڈکواٹر پر چند دن قبل ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ آج یعنی 5 اگست کے روز کو یوم سیاہ کے طور منائیں گے اور گزشتہ برس جموں و کشمیر کی آئینی ساخت ختم کئے جانے کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف پُر امن احتجاج بھی درج کریں گے۔

میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے احتجاجی کارکنان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس بی جے پی حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے کہا زور زبردستی سے تھوپا گیا فیصلہ کسی بھی صورت میں کشمیریوں کو قابل قبول نہیں ہے۔

وہیں احتجاجی افراد نے اس بات کا عہد کیا کہ پارٹی جموں وکشمیر کے تشخص کو بحال کرنے اور ریاستی کی بحالی کے لئے آخری دم تک لڑے گی۔انہوں نے گپکار اعلامیہ کو دہراتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی گزشتہ برس اس اجلاس میں لئے گئے فیصلے پر کاربند ہے۔ انہوں نے عمر عبدللہ کے اس بیان کو صحیح قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا جموں وکشمیر کوئی بھی سیاسی سرگرمی بحال نہیں ہو پائی گی جب تک جموں وکشمیر کی اپنی خصوصی پوزیشن بحال نہیں کی جائی گی۔

ادھر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلی فاروق عبدللہ کی جانب سے آج صبح 11 بجے ان کی رہائش گاہ واقع گپکار میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کا بلایا گیا تاہم یہ غیر معمولی اجلاس بھی منعقد نہ ہوسکا۔

اجلاس منعقد ہونے سے قبل ہی گپکار روڈ جانے والے راستے کو خاردار تاروں اور دوسری بندشوں سے سیل کیا گیا۔ جبکہ وہاں سیکورٹی کا کڑا پہرا نافذ کر دیا گیا۔ تاکہ کوئی بھی شخص گپکار کی طرف جا نہ سکے۔ دوسری جانب نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما ڈاکٹر مصطفی کمال اور عوامی نیشنل کانفرنس کی سنئیر نائب صدر بیگم خالدہ شاہ کو گزشتہ کل ہی اپنے گھر پر نظر بند کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.