ETV Bharat / state

’پلوامہ حملے کے بعد شعبہ طب بھی متاثر‘

پلوامہ حملے کے بعد جہاں ریاست جموں کشمیر میں متعدد شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئے جن میں سیاحت سر فہرست ہے، وہیں بیرون ریاست سے علاج کے لئے کشمیر آنے ہونے والے مریضوں میں بھی کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

patients not visiting kashmir
author img

By

Published : Apr 23, 2019, 6:55 PM IST

سرینگر میں ایک نجی اسپتال کے ماہر امراض سرطان ڈاکٹر قاضی اشرف کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بیرون ریاست سے صرف ایک مریض ان کے اسپتال علاج کے لئے آئے۔ جبکہ اس سے قبل درجنوں افراد سیاحت کے ساتھ ساتھ علاج کے لئے کشمیر وارد ہوا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’’کشمیری بے حد مہمان نواز ہیں اور کشمیر کا ہر بندہ خواہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو صدیوں سے اسی روایت پر اب بھی قائم ہے۔‘‘

پلوامہ حملے کے بعد شعبہ طب بھی متاثر ہوا ہے

بہار سے علاج کے لئے کشمیر وارد ہونے والے انیل کمار کے فرزند کا کہنا ہے کہ وہ پلوامہ حملے کے بعد اپنے والد کے علاج کے لئے کشمیر آئے اور انہیں کشمیریوں کی مہمان نوازی خوب راس آئی۔

انکا کہنا تھا کہ بغیر جان پہچان اور معاوضہ مقامی باشندوں نے انکے والد کیلئے خون کا عطیہ بھی پیش کیا۔

ڈاکٹر قاضی اشرف نے مزید کہا کہ ’’کشمیر ایک محفوظ جگہ ہے اور سیاحوں کو کشمیر ضرور آنا چاہئے۔‘‘

واضح رہے کہ ریاست جموں کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سی آر پی ایف قافلے پر ہوئے حملے کے بعد جہاں بھارت - پاک تعلقات کشیدہ ہوئے تھے وہیں اس واقعے کے بعد سیاحوں کی تعداد میں کافی گِراوٹ درج کی گئی۔

سرینگر میں ایک نجی اسپتال کے ماہر امراض سرطان ڈاکٹر قاضی اشرف کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بیرون ریاست سے صرف ایک مریض ان کے اسپتال علاج کے لئے آئے۔ جبکہ اس سے قبل درجنوں افراد سیاحت کے ساتھ ساتھ علاج کے لئے کشمیر وارد ہوا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’’کشمیری بے حد مہمان نواز ہیں اور کشمیر کا ہر بندہ خواہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو صدیوں سے اسی روایت پر اب بھی قائم ہے۔‘‘

پلوامہ حملے کے بعد شعبہ طب بھی متاثر ہوا ہے

بہار سے علاج کے لئے کشمیر وارد ہونے والے انیل کمار کے فرزند کا کہنا ہے کہ وہ پلوامہ حملے کے بعد اپنے والد کے علاج کے لئے کشمیر آئے اور انہیں کشمیریوں کی مہمان نوازی خوب راس آئی۔

انکا کہنا تھا کہ بغیر جان پہچان اور معاوضہ مقامی باشندوں نے انکے والد کیلئے خون کا عطیہ بھی پیش کیا۔

ڈاکٹر قاضی اشرف نے مزید کہا کہ ’’کشمیر ایک محفوظ جگہ ہے اور سیاحوں کو کشمیر ضرور آنا چاہئے۔‘‘

واضح رہے کہ ریاست جموں کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سی آر پی ایف قافلے پر ہوئے حملے کے بعد جہاں بھارت - پاک تعلقات کشیدہ ہوئے تھے وہیں اس واقعے کے بعد سیاحوں کی تعداد میں کافی گِراوٹ درج کی گئی۔

Javed Dar
Stringer
Srinagar



کشمیری مہمان نوازی کی بے مثال مسکن بیرون ریاست مریضوں کا تسلی بخش علاج کا مرکز ۔۔۔۔۔۔
سرینگر .  :  23 اپریل دنیا میں  ڈاکٹر مسیحا کہلاتے ہیں جو کسی بھی انسان کو بنا کسی رنگ نسل مذہب کی تفریق کے درد سے نجات دلاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں آپ کو یہ پیشہ سب سے معزز اور قابل ستائش نظر آئے گا۔وادی کشمیر کا نجی’ شفا اسپتال‘ واقع بٹہ مالو سرینگر شعبہ صحت میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ بیرون ریاست سے وادی کشمیر رُخ کرنے والے مریضوں کو بھی تسلی بخش علاج ومعالجہ کی سہولیت فراہم کرتا ہے ۔

اس اسپتال میں مہلک امراض میں مبتلاءمریضوں کو معیاری طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ یہاں کی دستیاب سہولیت سے بیرون ریاست سے تعلق رکھنے والے مریض بھی مستفید ہوتے ہیں ۔بہار سے تعلق رکھنے والے مریض انیل کمار ایک ایسے مریض ہیں ،جو مہلک مرض میں مبتلاءتھے،یہاں کی طبی سہولیت سے مستفید ہوئے ۔

انیل کمار کے فر زند کا کہنا ہے کہ جب اُن کے والد کی دوران علاج ومعالجہ مہلک مرض کی تشخیص ہوئی ،تو انہوں نے گوگل میں سرچ کرکے ماہر امراض کینسر ڈاکٹر قاضی اشرف سے رابط قائم کیا ۔

ان کا کہناتھا کہ پلوامہ واقعے کے دوران ہی وہ اپنے والد کا علاج ومعالجہ کشمیر وارد ہوئے ۔ان کا کہناتھا کہ نہ صرف یہاں ڈاکٹر قاضی اشرف نے اُنکے والد کا بہترین اور معیاری علاج کرکے صحتیاب کیا بلکہ لوگوں نے دوران علاج مدد بھی فراہم کی ۔ان کا کہناتھا کہ کشمیر ہر لحاظ سے محفوظ جگہ ہے اور یہاں کے لوگ ملنسار ،مددگار اور رحم دل والے ہیں ۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہلک امراض میں مبتلاءمریض علاج ومعالجہ کی خاطر وادی کشمیر کا رخ کیا کرتے ہیں ،تاہم پلوامہ حملے کے بعد سے اس میں کمی ریکارڈ کی گئی ۔وادی کشمیر کا نجی’ شفا اسپتال‘ واقع بٹہ مالو سرینگر ،ایسے مریضوں کےلئے سستا علاج ومعالجہ کی سہولیت فراہم کرتا ہے ۔
جاوید احمد ڑار۔ ۔۔۔۔۔9596402042




ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.