اجمیر: دنیا کے مشہور خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ میں شیو مندر ہو نے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اجمیر ویسٹ سول کورٹ نے بدھ کو مدعیٰ علیہان کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ شکایت کنندہ نے اپنے مقدمے میں درگاہ کمیٹی، مرکزی اقلیتی محکمہ نئی دہلی اور مرکزی محکمہ آثار قدیمہ کو مدیٰ علیہ بنایا تھا۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 20 دسمبر 2024 کو رکھی ہے۔
بدھ کو عدالت میں ہوئی سماعت میں، شکایت کنندہ کے فریق نے کیس کے سلسلے میں دلیل دی کہ شکایت کنندہ شیو کا بھکت ہے اور بھگوان شیو پر اس کا گہرا اعتماد ہے۔ شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ درگاہ میں شیو مندر ہے اور ان کے پاس اس سلسلے میں کافی ثبوت ہیں۔ عدالت میں برسوں پہلے لکھی گئی اجمیر کے رہائشی ہرولاس شاردا کی لکھی گئی کتاب کا بھی شکایت کنندہ نے حوالہ دیا ہے۔ درخواست گزار فریق کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مقدمہ میں شکایت کنندہ کی طرف سے نامزد تینوں مدعیٰ علیہان کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
شکایت کنندہ کے وکیل رام سوروپ بشنوئی نے کہا کہ ان مدعیٰ علیہان میں اجمیر درگاہ کمیٹی، محکمہ آثار قدیمہ اور مرکزی اقلیتی محکمہ شامل ہے۔ ایڈوکیٹ بشنوئی نے کہا کہ عدالت نے مقدمہ کو قبول کر لیا ہے اور مدعیٰ علیہان کو ان کی جانب سے اپنا موقف پیش کرنے کے لیے نوٹس بھیجے جائیں گے۔ انہیں اپنا کیس پیش کرنے کے لیے 20 دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 20 دسمبر کو مقرر کی ہے۔ وکیل یوگیش سورولیا، رام سوروپ بشنوئی اور وجے شرما نے عدالت میں شکایت کنندہ کی طرف سے نمائندگی کی۔
گزشتہ منگل کو شکایت کنندہ نے تمام دستاویزات اور خامیوں کو پورا کرتے ہوئے عدالت میں کیس پیش کیا۔ ساتھ ہی بدھ کو شکایت کنندہ فریق کے دلائل سننے کے بعد، عدالت نے مقدمہ کو قبول کرتے ہوئے مدعیٰ علیہان کو نوٹس جاری کیا۔ رام سوروپ بشنوئی نے کہا کہ شکایت کنندہ فریق نے اگلی سماعت کی تاریخ بڑھانے کی بھی درخواست کی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل عدالت نے اگلی سماعت 5 دسمبر کو مقرر کی تھی۔
شکایت کنندہ کا یہ کہنا ہے:
ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے شکایت درج کرائی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اجمیر کی درگاہ کی جگہ پر شیو مندر ہے۔ شکایت کنندہ وشنو گپتا کا کہنا ہے کہ اجمیر ویسٹ کی سول کورٹ میں لگاتار دو دن سے کیس کی سماعت جاری ہے۔ عدالت میں پیش کیے گئے کیس کی تمام کمی پوری کر دی گئی ہے۔ عدالت نے کیس سے متعلق جو بھی ثبوت مانگے ہیں وہ بھی عدالت کو دے دیے گئے ہیں۔ عدالت نے مقدمہ کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے تمام مدعیٰ علیہان کو نوٹس جاری کر دیئے۔
انہوں نے کہا کہ درخواست کی سماعت پرامن طریقے سے ہونی چاہیے اور اس درخواست کے حوالے سے کوئی بیرونی کشیدگی نہیں ہونی چاہیے، اس لیے عدالت سے کیس کی اگلی سماعت کے لیے مزید تاریخ کی استدعا کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرضی کی بنیاد یہ ہے کہ درگاہ کی تعمیر سے پہلے یہاں سنکت موچن مہادیو کا مندر تھا۔ ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کو اس کا سروے کرانا چاہیے۔ اجمیر میں پیدا ہوئے ہرولاس شاردا میونسپلٹی میں کمشنر اور ڈسٹرکٹ جج بھی رہ چکے ہیں۔ شاردا کی لکھی ہوئی کتاب کو بھی بنیاد بنایا گیا ہے۔ یقیناً انہوں نے تحقیق کے بعد ہی کتاب لکھی تھی۔