لاک ڈاؤن کے دوران کشمیر میں ہزاروں مریض فون کے ذریعے علاج و معالجے کی خاطر ڈاکٹروں سے رجوع کر رہے تھے لیکن گزشتہ تین روز سے مواصلاتی نظام پر پابندی کے سبب وہ شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
گزشتہ 50 دنوں سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے انتظامیہ نے ہسپتالوں میں الیکٹیو سرجریز اور او پی ڈی بند کر دئے ہیں جس سے غیر کوروناوائرس بیماروں کا علاج بھی متاثر ہوگیا ہے۔
بیشتر ڈاکٹروں نے بیماروں کیلئے آن لائن یا فون کے ذریعے علاج اور مشورہ دینے کا عمل شروع کیا تھا اور لاک ڈاؤن کے دوران یہ سلسلہ جاری تھا۔
سرینگر سے تعلق رکھنے والے محمد عرفان نامی ایک شہری نے بتایا کہ انکی حاملہ اہلیہ کا زچگی کے حوالے سے وقت نزدیک آرہا ہے اور آنے والے دنوں میں جراحی (Surgery) متوقع ہے، لیکن گزشتہ تین دنوں سے وادی کشمیر میں موبائل خدمات معطل ہونے کی وجہ سے وہ ڈاکٹر سے رابطہ قائم نہیں کر پا رہے ہیں جس وجہ وہ شدید ذہنی پریشانی میں مبتلا ہے۔
محمد عرفان کا کہنا ہے کہ انکی اہلیہ کو گزشتہ دنوں سے چند پیچیدگیوں کا سامنا ہے جس کے لئے ڈاکٹر سے ملاحظہ اشد ضروری ہے۔
انتظامیہ نے بی ایس این یل موبائل خدمات کے بغیر سبھی دیگر نجی کمپنیوں کی موبائل خدمات منقطع کی ہیں، جبکہ کشمیر میں بی ایس این ایل موبائل صارفین کی تعداد بہت کم ہے جس کی وجہ سے بیشتر آبادی گزشتہ تین روز سے مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔
وہیں دوسری جانب 2G انٹرنیٹ کو بند کرنے کی کے بعد طلباء بھی آن لائن پڑھائی سے محروم ہوگئے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران انتظامیہ نے تدریسی عملے کو طلباء کیلئے آن لائن کلاسز کے احکامات صادر کیے تھے تاکہ طلباء کی تعلیم زیادہ متاثر نہ ہو، لیکن مواصلاتی نظام پر پابندی سے یہ سلسلہ بھی اب ختم ہو گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ کشمیر پولیس زون کے سربراہ وجے کمار نے گزشتہ کل میڈیا کو بتایا کہ ’’جب پولیس کو لگے گا کہ ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال پر امن اور قابو میں آگئی ہے تو موبائل فون اور 2G انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر غور کیا جائے گا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ریاض نائکو کی ہلاکت کے بعد وادی میں کئی مقامات پر پتھراؤ کے واقعات پیش آئے تھے جس کے بعد انتظامیہ نے مواصلاتی نظام معطل کر دیا تھا۔