جموں و کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں لاوے پورہ مبینہ فرضی جھڑپ میں ہلاک کئے گئے تین نوجوانوں کے خلاف جزوی طور ہڑتال رہی۔
اگر چہ ہڑتال کی کال کسی عسکری یا علیحدگی پسند جماعت کی طرف سے نہیں دی گئی تھی تاہم لوگوں نے لالچوک اور دیگر کمرشل مقامات پر دکانیں بند رکھیں جبکہ سڑکوں پر نجی و بپلک ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت کم و بیش جاری رہی۔
واضح رہے کہ بدھ کو سرینگر کے مضافاتی علاقہ لاوے پورہ میں جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کے تین نوجوانوں - اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون - کو عسکریت پسند ہونے کے پاداش میں سیکورٹی فورسز نے تصادم میں ہلاک کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی ڈی پی، این سی کا سرینگر تصادم کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ
لیکن یہ تصادم اس وقت متنازعہ بن گیا جن ہلاک شدگان کے لواحقین نے انہیں معصوم قرار دیتے ہوئے بتایا کہ انکے فرزندان کو سیکورٹی فورسز نے فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کیا۔
کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ پولیس بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: سرینگر انکاؤنٹر: 'ایک ہی بیٹا تھا، وہ بھی مارا گیا'
دریں اثناء، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے اس مبینہ فرضی انکائونٹر کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس ضمن میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک مکتوب تحریر کیا ہے۔