انسپکٹر جنرل پولیس کشمیر وجے کمار نے اتوار کے روز وادی میں نئے بھرتی ہونے والے عسکریت پسندوں کے والدین سے کہا کہ وہ اپنے بچوں سے تشدد کی راہ ترک کرنے کے لئے مسلسل اپیل کریں۔
انہوں نے کہا 'والدین کو نئے بھرتی ہونے والے عسکریت پسندوں کو واپس آنے کے لئے مستقل اپیلیں کرنا چاہئے۔ اپیلیں باقاعدگی سے کی جانی چاہئیں۔ والدین کو اپنے بچوں کو انکاؤنٹر میں پھنس جانے تک کا انتظار نہیں کرنا چاہئے بلکہ پہلے سے ہی تشدد کا راستہ ترک کرنے کی مسلسل اپیلیں کرنی چاہئے۔'
انہوں نے یہ پیغام سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی دیا۔
آئی جی پی کشمیر کے یہ ریمارکس سنیچر کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ایک تصادم میں پھنسے ہوئے عسکریت پسندوں سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کے بعد آئے ہیں۔ اس مقابلے میں تین عسکریت پسند مارے گئے-
ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ فورسز نے انکاؤنٹر کے دوران زیادہ سے زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کیا اور تصادم کے مقام پر ایک نابالغ عسکریت پسند فیصل گلزار کے کنبہ کے افراد کو بلایا تاکہ اسے ہتھیار ڈالنے پر راضی کیا جاسکے۔
تاہم، اس کے اہل خانہ کی بار بار اپیلوں اور سیکیورٹی فورسز کی یقین دہانیوں کے باوجود دیگر عسکریت پسندوں نے اسے ہتھیار ڈالنے کی اجازت نہیں دی۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ گلزار نابالغ تھا اور اس نے حال ہی میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔
وجے کمار نے کہا عسکریت پسند مساجد کا استعمال کر کے سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں جس کی مذمت کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا 19 جون 2020 کو پامپور، یکم جولائی 2020 کو سوپور اور 9 اپریل 2021 کو شوپیان میں عسکریت پسندوں نے مساجد کا ناجائز استعمال کیا۔ سول سوسائیٹی، مساجد انتظامیہ، سرکردہ شخصیات اور میڈیا کو اس طرح کی کارروائیوں کی مذمت کرنی چاہئے۔