ETV Bharat / state

'پنچایت اراکین کو بہتر سے بہتر سکیورٹی فراہم کی جائیں گی'

منوج سنہا نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور یہاں کے لوگوں کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھنے کے خواہاں ہیں۔

پنچایت اراکین کو بہتر سے بہتر سکیورٹی فراہم کی جائیں گی: منوج سنہا
پنچایت اراکین کو بہتر سے بہتر سکیورٹی فراہم کی جائیں گی: منوج سنہا
author img

By

Published : Aug 12, 2020, 8:03 PM IST

جموں و کشمیر کے نو منتخب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ پنچایت اراکین اور سیاسی کارکنوں کے لئے بہتر سے بہتر سکیورٹی انتظامات کئے جائیں گے۔ تاہم انہوں نے پنچایت اراکین اور سیاسی کارکنوں سے دبے الفاظ میں کہا کہ انہیں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے بدھ کے روز یہاں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کنارے پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس میں پنچایت اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'کئی لوگوں نے سکیورٹی کا ذکر کیا ہے۔ ہمارے بیس ساتھی مارے جاچکے ہیں۔ میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ہم اور پوری انتظامیہ ان کے کنبوں کے ساتھ کھڑی ہے'۔

ان کا کہنا تھا: 'جو بہتر سے بہتر انتظامات کئے جاسکتے ہیں، ہم آپ کو بھروسہ دلانا چاہتے ہیں کہ وہ انتظامات کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ لیکن ہمیں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ میں یہاں پر ان احتیاطی تدابیر کا ذکر نہیں کروں گا۔ ان احتیاطی تدابیر سے آپ کو آگاہ کیا جائے گا۔ ہم نے آپ کی باتیں سنی ہیں۔ پھر سے سکیورٹی کا جائزہ لیکر بہتر سے بہتر انتظامات کئے جائیں گے'۔

منوج سنہا نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور یہاں کے لوگوں کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھنے کے خواہاں ہیں۔

پنچایت اراکین کو بہتر سے بہتر سکیورٹی فراہم کی جائیں گی: منوج سنہا

ان کا مزید کہنا تھا: 'جموں و کشمیر میں امن و چین آئے، خوشحالی آئے، یہاں کے لوگ ملک میں ایک اعلیٰ مقام حاصل کرسکے اس کے لئے کئی سکیمیں بنی ہیں اور آگے ہم ان کو لاگو کرنے کی کوشش کریں گے'۔

اس دوران لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کرنے والے پنچایت اراکین کے لیڈران نے کہا کہ ہم نے پنچایت اراکین کی سکیورٹی کا معاملہ بڑھ چڑھ کر اٹھایا ہے۔

سرپنچ شفیق میر نے بتایا: 'ہم نے لیفٹیننٹ گورنر صاحب کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں اگر جمہوری ادارے زندگی ہیں تو اس میں پنچایت کا ایک بڑا کردار ہے۔ اگر پنچایت کو بچانا ہے تو منتخب نمائندوں کو بچانا ہوگا۔ انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ بہت جلد کچھ اہم اقدامات اٹھائیں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'ہماری یہاں نئے لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ میٹنگ تھی۔ انہوں نے پوری انتظامیہ کو ایک جگہ بٹھا کر ہمارے ساتھ بات چیت کی ہے۔ انہوں نے یہاں پنچایتی نظام کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے'۔

سرپنچ

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں مشتبہ جنگجوئوں کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں اور کارکنوں پر حملوں میں اچانک تیزی لائی گئی ہے۔

حملوں میں اچانک تیزی کے پیش نظر جہاں بی جے پی کے کارکنوں، پنچوں اور سرپنچوں کے استعفوں کی جھڑی لگ گئی ہے وہیں پارٹی کے سینکڑوں رہنما اور ارکان ایسے ہیں جو اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ سرکاری عمارتوں یہاں تک کہ کورونا وائرس کے پیش نظر قائم قرنطینہ مراکز میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

وادی کشمیر میں گذشتہ آٹھ دنوں کے دوران مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے جنوبی اور وسطی کشمیر میں تین بی جے پی کارکنوں پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں دو کارکن ہلاک جبکہ تیسرا ایک گرمائی دارالحکومت سری نگر میں قائم ایک سرکاری ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

اسی عرصے کے دوران بی جے پی سے وابستہ کم از کم دو درجن پنچوں، سرپنچوں اور کارکنوں نے اس جماعت سے الگ ہوجانے کا اعلان کرتے ہوئے کشمیری عوام سے معافی مانگی ہے۔

بی جے پی کے کارکن اپنے استعفیٰ نامے سوشل میڈیا ویب سائٹس بالخصوص فیس بک پر اپ لوڈ کر کے بی جے پی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ بعض کارکن اپنے ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے بی جے پی سے علیحدگی کا اعلان کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کی پہلی خاتون ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل سے خاص ملاقات

بی جے پی کارکنوں پر حملوں کے بعد کانگریس اور بحیثیت آزاد امیدوار منتخب ہونے والے پنچوں اور سرپنچوں کی طرف سے بھی مستعفی ہونے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور اب تک قریب ایک درجن ایسے افراد نے اپنی جماعتوں یا اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اگرچہ وادی میں بی جے پی یا دیگر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے کارکنوں پر عسکری تنظیموں کے حملے کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم ان میں اچانک تیزی اور ایک مخصوص جماعت یعنی بی جے پی کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں نے یہاں سکیورٹی اداروں کے لئے مشکل صورت حال پیدا کر دی ہے۔

رواں برس 8 جولائی کو عسکریت پسندوں نے شمالی کشمیر کے قصبہ بانڈی پورہ میں بی جے پی کے ضلع صدر شیخ وسیم باری، ان کے والد بشیر احمد اور بھائی عمر بشیر پر گولیاں برسائی تھیں، جس کے نتیجے میں وہ تینوں ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پنچوں اور سرپنچوں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے'

وادی کشمیر میں سرگرم عسکری تنظیموں نے بی جے پی کارکنوں پر تازہ حملوں کی اب تک ذمہ داری قبول کی ہے نہ ہی ان کو انجام دینے سے وہ انکاری ہیں۔

کشمیر انتظامیہ نے بی جے پی کارکنوں پر بڑھتے حملوں کے پیش نظر انہیں محفوظ مقامات پر رہائشی سہولیات فراہم کرنا شروع کردیا ہے۔ تاہم اکثر بی جے پی کارکنوں کا الزام ہے کہ انہیں صحیح کھانا اور رہائشی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ ان میں سے بعض نے پارٹی سے استعفیٰ دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔

بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے جنرل سیکرٹری (آرگنائزیشنز) اشوک کول نے گزشتہ روز یو این آئی اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی سکیورٹی اور محفوظ جگہوں پر رہائشی سہولیات کی فراہمی کا معاملہ پارٹی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا کے سامنے اٹھایا ہے۔

جموں و کشمیر کے نو منتخب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ پنچایت اراکین اور سیاسی کارکنوں کے لئے بہتر سے بہتر سکیورٹی انتظامات کئے جائیں گے۔ تاہم انہوں نے پنچایت اراکین اور سیاسی کارکنوں سے دبے الفاظ میں کہا کہ انہیں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے بدھ کے روز یہاں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کنارے پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس میں پنچایت اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'کئی لوگوں نے سکیورٹی کا ذکر کیا ہے۔ ہمارے بیس ساتھی مارے جاچکے ہیں۔ میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ہم اور پوری انتظامیہ ان کے کنبوں کے ساتھ کھڑی ہے'۔

ان کا کہنا تھا: 'جو بہتر سے بہتر انتظامات کئے جاسکتے ہیں، ہم آپ کو بھروسہ دلانا چاہتے ہیں کہ وہ انتظامات کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ لیکن ہمیں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ میں یہاں پر ان احتیاطی تدابیر کا ذکر نہیں کروں گا۔ ان احتیاطی تدابیر سے آپ کو آگاہ کیا جائے گا۔ ہم نے آپ کی باتیں سنی ہیں۔ پھر سے سکیورٹی کا جائزہ لیکر بہتر سے بہتر انتظامات کئے جائیں گے'۔

منوج سنہا نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور یہاں کے لوگوں کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھنے کے خواہاں ہیں۔

پنچایت اراکین کو بہتر سے بہتر سکیورٹی فراہم کی جائیں گی: منوج سنہا

ان کا مزید کہنا تھا: 'جموں و کشمیر میں امن و چین آئے، خوشحالی آئے، یہاں کے لوگ ملک میں ایک اعلیٰ مقام حاصل کرسکے اس کے لئے کئی سکیمیں بنی ہیں اور آگے ہم ان کو لاگو کرنے کی کوشش کریں گے'۔

اس دوران لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کرنے والے پنچایت اراکین کے لیڈران نے کہا کہ ہم نے پنچایت اراکین کی سکیورٹی کا معاملہ بڑھ چڑھ کر اٹھایا ہے۔

سرپنچ شفیق میر نے بتایا: 'ہم نے لیفٹیننٹ گورنر صاحب کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں اگر جمہوری ادارے زندگی ہیں تو اس میں پنچایت کا ایک بڑا کردار ہے۔ اگر پنچایت کو بچانا ہے تو منتخب نمائندوں کو بچانا ہوگا۔ انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ بہت جلد کچھ اہم اقدامات اٹھائیں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'ہماری یہاں نئے لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ میٹنگ تھی۔ انہوں نے پوری انتظامیہ کو ایک جگہ بٹھا کر ہمارے ساتھ بات چیت کی ہے۔ انہوں نے یہاں پنچایتی نظام کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے'۔

سرپنچ

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں مشتبہ جنگجوئوں کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں اور کارکنوں پر حملوں میں اچانک تیزی لائی گئی ہے۔

حملوں میں اچانک تیزی کے پیش نظر جہاں بی جے پی کے کارکنوں، پنچوں اور سرپنچوں کے استعفوں کی جھڑی لگ گئی ہے وہیں پارٹی کے سینکڑوں رہنما اور ارکان ایسے ہیں جو اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ سرکاری عمارتوں یہاں تک کہ کورونا وائرس کے پیش نظر قائم قرنطینہ مراکز میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

وادی کشمیر میں گذشتہ آٹھ دنوں کے دوران مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے جنوبی اور وسطی کشمیر میں تین بی جے پی کارکنوں پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں دو کارکن ہلاک جبکہ تیسرا ایک گرمائی دارالحکومت سری نگر میں قائم ایک سرکاری ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

اسی عرصے کے دوران بی جے پی سے وابستہ کم از کم دو درجن پنچوں، سرپنچوں اور کارکنوں نے اس جماعت سے الگ ہوجانے کا اعلان کرتے ہوئے کشمیری عوام سے معافی مانگی ہے۔

بی جے پی کے کارکن اپنے استعفیٰ نامے سوشل میڈیا ویب سائٹس بالخصوص فیس بک پر اپ لوڈ کر کے بی جے پی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ بعض کارکن اپنے ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے بی جے پی سے علیحدگی کا اعلان کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کی پہلی خاتون ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل سے خاص ملاقات

بی جے پی کارکنوں پر حملوں کے بعد کانگریس اور بحیثیت آزاد امیدوار منتخب ہونے والے پنچوں اور سرپنچوں کی طرف سے بھی مستعفی ہونے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور اب تک قریب ایک درجن ایسے افراد نے اپنی جماعتوں یا اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اگرچہ وادی میں بی جے پی یا دیگر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے کارکنوں پر عسکری تنظیموں کے حملے کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم ان میں اچانک تیزی اور ایک مخصوص جماعت یعنی بی جے پی کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں نے یہاں سکیورٹی اداروں کے لئے مشکل صورت حال پیدا کر دی ہے۔

رواں برس 8 جولائی کو عسکریت پسندوں نے شمالی کشمیر کے قصبہ بانڈی پورہ میں بی جے پی کے ضلع صدر شیخ وسیم باری، ان کے والد بشیر احمد اور بھائی عمر بشیر پر گولیاں برسائی تھیں، جس کے نتیجے میں وہ تینوں ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پنچوں اور سرپنچوں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے'

وادی کشمیر میں سرگرم عسکری تنظیموں نے بی جے پی کارکنوں پر تازہ حملوں کی اب تک ذمہ داری قبول کی ہے نہ ہی ان کو انجام دینے سے وہ انکاری ہیں۔

کشمیر انتظامیہ نے بی جے پی کارکنوں پر بڑھتے حملوں کے پیش نظر انہیں محفوظ مقامات پر رہائشی سہولیات فراہم کرنا شروع کردیا ہے۔ تاہم اکثر بی جے پی کارکنوں کا الزام ہے کہ انہیں صحیح کھانا اور رہائشی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ ان میں سے بعض نے پارٹی سے استعفیٰ دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔

بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے جنرل سیکرٹری (آرگنائزیشنز) اشوک کول نے گزشتہ روز یو این آئی اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی سکیورٹی اور محفوظ جگہوں پر رہائشی سہولیات کی فراہمی کا معاملہ پارٹی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا کے سامنے اٹھایا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.