سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کے شرکا الگ الگ انتخابات لڑیں گے تو اس سے الائنس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پی ڈی پی ترجمان سہیل بخاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) کا قیام ایک بڑے مقصد کے لیے کیا گیا ہے جس کا مقصد متحد ہو کر انتخابات لڑنا ہی نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی شریک کو انتخابی اتحاد سے متعلق تحفظات ہیں تو اس سے پی اے جی ڈی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ PDP on PAGD Formation in Kashmir
پی ڈی پی کا یہ بیان نیشنل کانفرنس کے اس بیان کے ردعمل میں آیا ہے جب نیشنل کانفرنس کے صوبائی کمیٹی کا اجلاس میں اراکان نے ان لیڈران پر برہمی کا اظہار کیا کہ پی اے جی ڈی کی بعض اکائیوں نے حالیہ دنوں میں بیانات، آڈیو جنگلز اور تقاریر میں نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنایا ہے۔ ان ارکان نے محسوس کیا کہ یہ طرز عمل اس اتحاد کے استحکام کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔ بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے پی اے جی ڈی سے الوداع کہنے کی رائے بنالی ہے۔
مزید پڑھیں:
National Conference on JK Elections نیشنل کانفرنس سبھی نوے اسمبلی حلقوں پر انتخاب لڑے گی
اجلاس کے بعد پارٹی کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی شناخت کو بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پہلے ووٹ رجسٹر کیا جائے اور بعد میں اس کا استعمال کیا جائے۔ NC to contest assembly elections on all ninety seats
یاد رہے کہ گپکار الائنس، 4 اگست 2019 کو معرض وجود میں آیا تھا اور اس کا مقصد یہ ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو کسی بھی صورت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس اتحاد کے بننے کے ایک دن بعد حکومت ہند نے جموں و کشمیر کو حاصل دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دے کر ریاست کی نیم خود مختارانہ حیثیت ختم کر دی اور اسے مرکز کے زیر انتطام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ 4 اگست کی شام کو ہی پی اے جی ڈی کے سبھی اراکین کو نظر بند کردیا گیا تھا۔ PAGD Formation in Kashmir