ETV Bharat / state

جموں و کشمیر میں اب تک 500 سے زائد جائیدادیں قرق

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 24, 2023, 12:10 PM IST

جموں و کشمیر خاص طور پر وادی میں نہ صرف علیٰحدگی پسند یا علیٰحدگی پسندوں سے منسلک افراد کی جائیداد قرق کی جا رہی ہیں بلکہ اب منشیات فروشی میں ملوث پائے جانے والے منشیات فروشوں کی جائیداد اور بینک خاتے بھی سیز کیے جا رہے ہیں۔

جموں کشمیر میں اب تک 500سے زائد پراپرٹیز قرق
جموں کشمیر میں اب تک 500سے زائد پراپرٹیز قرق
جموں کشمیر میں اب تک 500سے زائد پراپرٹیز قرق

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں سیکورٹی ایجنسیز کی جانب سے عسکریت پسندوں کے نیٹ ورکس، عسکریت پسند گروپس اور عسکریت پسندی یا علیحدگی پسندی کی فنڈنگ کے خلاف کی گئی کارروائیوں میں 500 سے زائد غیر منقولہ جائیداد کو قرق کرنا بھی شامل ہے۔ سیکورٹی ایجنسیز کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسندی کے ماحول کو تباہ کرنے کے بعد ہی وادی کشمیر میں عسکریت پسندی پوری طرح ختم ہو جائے گی۔

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس کی کرائم برانچ، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، ریاستی تفتیشی یونٹ (ایس آئی یو)، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے او جی ڈبلیوز (عسکریت پسندوں کے معاونین)، عسکریت پسندوں اور عسکریت پسندی کے حامیوں کی 500 سے زیادہ جائیداد کو قرق کیا ہے۔ اور اب تک قرق کی گئی جائیداد کی مالیت سینکڑوں کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق تقریباً 4,200 عسکریت پسند جو پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) میں رہائش پذیر ہیں، کو بھارتی سرکار نے ’’اعلان کردہ مجرم‘‘ کے طور پر ظاہر کیا ہے اور ان کے اثاثے ضبط کیے جا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’عسکریت پسند جو گزشتہ تین دہائیوں سے پی او کے میں رہ رہے ہیں اس فہرست میں شامل ہیں، جو پہلے ہی انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن اور ٹیکسیشن کو بھیجی گئی تھی۔ یقیناً محکمہ ریونیو ان جائیدادوں کو اپنے قبضے میں لے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کو کوئی نہ خریدے۔‘‘

حال ہی میں جموں و کشمیر پولیس نے ان لوگوں کی جائیدادیں بھی ضبط کیں جو عسکریت پسندوں کو جان بوجھ کر پناہ دینے میں ملوث پائے گئے تھے۔ جموں و کشمیر کے ڈی جی پی، آر آر سوین نے کہا کہ ’’وہ لوگ جو گھر بنانے میں بے تحاشا پیسہ خرچ کرتے ہیں، بہت زیادہ رقم اکٹھا کرتے ہیں اور دہلی، دبئی اور لندن میں جائیدادیں بھی خرید کر رکھتے ہیں؛ وہ لوگ جو عسکریت پسندی سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں اور جو عسکریت پسندی کے ماحولیاتی نظام کا حصہ ہیں۔ ہمیں ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جن لوگوں نے دہشت گردی کو کاروبار میں تبدیل کیا ہے، انہیں ان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کے علاوہ سنگین نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔‘‘

مزید پڑھیں: این آئی اے نے پونچھ میں زیر سماعت عسکریت پسند معاون کی جائیدادیں منسلک کی

اب تک، علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کو سرکاری ایجنسیز نے ضبط کیا ہے، اور علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول سید علی گیلانی، شبیر شاہ، اور سیدہ آسیہ اندرابی کی جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں۔ متحدہ جہاد کونسل کے رہنما سید صلاح الدین اور ان کے بیٹے کی جائیدادیں بھی ضبط کر لی گئیں۔ ایجنسیز نے عسکریت پسند مشتاق زرگر کے گھر پر بھی قبضہ کر لیا ہے جسے ہائی جیک کیے گئے مساطر بردار طیارہ آئی سی -814 میں سوار مسافروں کے بدلے آزاد کر دیا گیا تھا۔

جموں کشمیر میں اب تک 500سے زائد پراپرٹیز قرق

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں سیکورٹی ایجنسیز کی جانب سے عسکریت پسندوں کے نیٹ ورکس، عسکریت پسند گروپس اور عسکریت پسندی یا علیحدگی پسندی کی فنڈنگ کے خلاف کی گئی کارروائیوں میں 500 سے زائد غیر منقولہ جائیداد کو قرق کرنا بھی شامل ہے۔ سیکورٹی ایجنسیز کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسندی کے ماحول کو تباہ کرنے کے بعد ہی وادی کشمیر میں عسکریت پسندی پوری طرح ختم ہو جائے گی۔

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس کی کرائم برانچ، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)، ریاستی تفتیشی یونٹ (ایس آئی یو)، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے او جی ڈبلیوز (عسکریت پسندوں کے معاونین)، عسکریت پسندوں اور عسکریت پسندی کے حامیوں کی 500 سے زیادہ جائیداد کو قرق کیا ہے۔ اور اب تک قرق کی گئی جائیداد کی مالیت سینکڑوں کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق تقریباً 4,200 عسکریت پسند جو پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) میں رہائش پذیر ہیں، کو بھارتی سرکار نے ’’اعلان کردہ مجرم‘‘ کے طور پر ظاہر کیا ہے اور ان کے اثاثے ضبط کیے جا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’عسکریت پسند جو گزشتہ تین دہائیوں سے پی او کے میں رہ رہے ہیں اس فہرست میں شامل ہیں، جو پہلے ہی انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن اور ٹیکسیشن کو بھیجی گئی تھی۔ یقیناً محکمہ ریونیو ان جائیدادوں کو اپنے قبضے میں لے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کو کوئی نہ خریدے۔‘‘

حال ہی میں جموں و کشمیر پولیس نے ان لوگوں کی جائیدادیں بھی ضبط کیں جو عسکریت پسندوں کو جان بوجھ کر پناہ دینے میں ملوث پائے گئے تھے۔ جموں و کشمیر کے ڈی جی پی، آر آر سوین نے کہا کہ ’’وہ لوگ جو گھر بنانے میں بے تحاشا پیسہ خرچ کرتے ہیں، بہت زیادہ رقم اکٹھا کرتے ہیں اور دہلی، دبئی اور لندن میں جائیدادیں بھی خرید کر رکھتے ہیں؛ وہ لوگ جو عسکریت پسندی سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں اور جو عسکریت پسندی کے ماحولیاتی نظام کا حصہ ہیں۔ ہمیں ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جن لوگوں نے دہشت گردی کو کاروبار میں تبدیل کیا ہے، انہیں ان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کے علاوہ سنگین نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔‘‘

مزید پڑھیں: این آئی اے نے پونچھ میں زیر سماعت عسکریت پسند معاون کی جائیدادیں منسلک کی

اب تک، علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کو سرکاری ایجنسیز نے ضبط کیا ہے، اور علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول سید علی گیلانی، شبیر شاہ، اور سیدہ آسیہ اندرابی کی جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں۔ متحدہ جہاد کونسل کے رہنما سید صلاح الدین اور ان کے بیٹے کی جائیدادیں بھی ضبط کر لی گئیں۔ ایجنسیز نے عسکریت پسند مشتاق زرگر کے گھر پر بھی قبضہ کر لیا ہے جسے ہائی جیک کیے گئے مساطر بردار طیارہ آئی سی -814 میں سوار مسافروں کے بدلے آزاد کر دیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.