سرینگر (جموں و کشمیر) : سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’جموں کشمیر کے لوگ عدالت عظمی سے انصاف کی توقع کر رہے ہیں۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’دفعہ 370 کا کیس مضبوط ہے اور سپریم کورٹ کو اس کی سماعت جلد کرنی چاہئے تاکہ جموں کشمیر کے لوگوں کو انصاف مل سکے۔‘‘
عمر عبداللہ نے کہا کہ جس طرح سے دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت بی جے پی حکومت نے آئین اور قانون کہ دھجیاں اڑائیں، سپریم کوٹ کو اسی زاویے سے اس معاملے کی سماعت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی سرکار نے حلف نامے میں جو دلائل پیش کئے ہیں وہ قانونی بحث نہیں ہے بلکہ بحث یہ ہے کہ کیا دفعہ 370 کی منسوخی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے یا نہیں، جس کے متعلق ہی عدالت میں عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔‘‘ عمر عبد اللہ نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں کشمیر میں امن و ترقی کے دلائل عدالت میں پیش کرنا در اصل حقیقت پر پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ کشمیر میں سنہ 1989 سے قبل حالات پر امن تھے اور سنہ 2014 کے سیلاب سے قبل بھی یہاں تعمیر و ترقی ہو رہی تھی۔
غور طلب ہے کہ عدالت عظمی میں آج پانچ رکنی آئینی بنچ نے دفعہ 370 کی تمام عرضیوں کی سماعت شروع کی ہے۔ یہ عرضیاں چار برس قبل یعنی 5 اگست سنہ 2019 کے بعد دائر کی گئی تھیں جس پر کوئی سماعت نہیں ہو رہی تھی۔ تاہم گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے آج یعنی 11 جولائی کو اس کی سماعت رکھی تھی جس دوران عدالت نے چند بیان سننے کے بعد اس کی سماعت 2 اگست سے ہر روز - سوائے پیر اور جمعہ کو - سماعت مقرر کی۔
مزید پڑھیں: Hearing of Article 370 آرٹیکل 370 کی منسوخی سے متعلق درخواستوں پر 2 اگست سے روزانہ سماعت ہوگی
گزشتہ روز بی جے پی سرکار نے عدالت میں دفعہ 370 کی منسوخی پر حلف نامہ پیش کیا ہے جس میں سرکار نے دعوی کیا ہے کہ اس قانونی کے خاتمے سے جموں کشمیر میں امن و امان لوٹ آیا اور تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ واضح رہے کہ 5 اگست سنہ 2019 کو بی جے پی حکومت نے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا تھا۔ اس فیصلے سے جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کافی ناراضگی ظاہر کی ہے اور اسکو ہر اجلاس کا موضوع بنایا ہے۔