سرینگر (جموں و کشمیر): کشمیر میں صحافیوں کو ہو رہی مشکلات پر مبنی ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعہ کے روز مرکزی سرکار کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس (ٹویٹر) پر اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ "کشمیر میں صحافت کی حالت کی ایک تفصیلی رپورٹ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ جموں و کشمیر میں جو کچھ پڑھتے ہیں وہ مس ورلڈ، جی 20، بی جے پی/ ایل جی/ این ڈی اے کی مخالفت کرنے والی پارٹیوں/ لیڈروں کی تنقیدی خبریں ہوتی ہیں۔ اخبارات اب صرف سرکاری پریس نوٹ بن چکے ہیں۔" Journalists are facing difficulties in Kashmir
-
A detailed account of the state of the press in Kashmir. This is why all you read about in J&K are stories about Ms World, G-20, stories critical of parties/leaders who oppose the BJP/LG/NDA. Newspapers are now simply Govt press note publishers.
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) September 1, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Even cartoonists are too afraid… https://t.co/zgfsprWL9M
">A detailed account of the state of the press in Kashmir. This is why all you read about in J&K are stories about Ms World, G-20, stories critical of parties/leaders who oppose the BJP/LG/NDA. Newspapers are now simply Govt press note publishers.
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) September 1, 2023
Even cartoonists are too afraid… https://t.co/zgfsprWL9MA detailed account of the state of the press in Kashmir. This is why all you read about in J&K are stories about Ms World, G-20, stories critical of parties/leaders who oppose the BJP/LG/NDA. Newspapers are now simply Govt press note publishers.
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) September 1, 2023
Even cartoonists are too afraid… https://t.co/zgfsprWL9M
یہ بھی پڑھیں:
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"حتیٰ کہ کارٹونسٹ بھی اقتدار میں رہنے والوں کی منفی سچائی بے نقاب کرنے سے ڈرتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ اپوزیشن لیڈروں کے لیے اپنی سیاہی بچانے کو ترجیح دیں۔" قبل ذکر ہے کہ برطانوی میڈیا ہاؤس بی بی سی نے اپنی خبر میں کشمیری صحافی آصف سلطان، فہد شاہ، سجاد گل اور عرفان محرج کی گرفتاری اور اُن کے اہل خانہ کے جذبات کی تفصیلات شائع کی ہے۔ اس کی مزید رپورٹ میں صحافیوں پر قدغن، پوچھ تاچھ اور کام کرنے کے دوران مختلف مسائل اور خطرات کا بھی تذکرہ کیا ہے۔