سرینگر کے سنگم، عیدگاہ علاقے میں جمعرات کی صبح نامعلوم اسلحہ برداروں نے بائز ہائر سیکنڈری سکول کے احاطے میں پرنسپل سمیت دو اساتذہ کو گولیاں بر ساکر ابدی نیند سلادیا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شہری ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’’سری نگر سے ایک بار پھر انتہائی افسوس ناک خبر آرہی ہے۔ ایک بار پھر ٹارگیٹ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور اس وقت عیدگاہ علاقے میں قائم ایک سرکاری اسکول کے دو اساتذہ نشانہ بنائے گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا: ’’اس انسانیت سوز واقعے کی مذمت کو الفاظ کے سانچے میں نہیں ڈھالا جاسکتا ہے، میں متوفین کی ارواح کے سکون کے لئے دست بدعا ہوں۔‘‘
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے دو اساتذہ کی ہلاکت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’’کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے جہاں اب ایک اقلیتی فرقہ تازہ ٹارگیٹ ہے۔‘‘
ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’’حکومت ہند کے نیا کشمیر بنانے کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ ان (حکومت ہند) کا واحد مقصد کشمیر کو اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے استعمال کرنا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Srinagar School Firing: سرینگر کے اسکول میں فائرنگ، دو ٹیچرز ہلاک
بتادیں کہ دو اساتذہ کی ہلاکت کا یہ واقعہ معروف کیمسٹ مکھن لال بندرو کی نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں ہلاکت کے 40 گھنٹوں سے بھی کم عرصے میں پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: Srinagar School: شہریوں کی ہلاکت پر سیاسی جماعتوں کا اظہار افسوس
قبل ازیں نامعلوم بندوق برداروں نے مکھن لال بندرو کو منگل کی شام ان کی دکان واقع اقبال پارک، سرینگر کے باہر گولیاں برساکر ابدی نیند سلادیا تھا۔ اسی شام سری نگر کے لال بازار میں بہار کے پانی پوری بیچنے والے ایک شہری اور حاجن کے ایک سومو اسٹینڈ صدر محمد شفیع کو بھی گولیاں بر ساکر ہلاک کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں مسلسل حملے شیطانی طاقتوں کی سوچی سمجھی سازش: مختارعباس نقوی