سرینگر: ملک بھر کے ساتھ ساتھ کشمیر میں بھی ماٹاپے کی بیماری بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور یہ خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے جو کہ بڑی سرعت سے مرد،بچوں اور خاص طور پر عورتوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ملکی سطح پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق وادی کشمیر میں 33 فیصد افراد میں موٹاپے کی بیماری کے شکار ہیں،جس میں چربی اور وزن کا بڑھنا شامل ہیں۔ کشمیر میں موٹاپے جیسی خطر ناک بیماری کے بڑھتے رجحان کو مد نظر رکھ کر خوراک کے عالمی دن پر جی ایم سی سرینگر میں پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ جنرل اینڈ منیمل ایکسس سرجری، جراحی کے ذریعے علاج کیے جانے سے متعلق بیماروں اور عام لوگوں کو آگاہی پروگرام کا اہتمام کیا گیا، تاکہ لوگوں کو اس بیماری کے خطرات اور خاص کر علاج و معالجہ سے جانکاری فراہم ہوسکے۔
موٹاپا بذات خود ایک بیماری ہے مگر موٹاپہ نہ صرف ذیابطیس، بلڈ پریشر،اعصابی تناؤ ،جوڑوں کی بیماری ،اضافی کولیسٹرول،پتے کی پتھر اور انتڑیوں کی بیماری کو جنم دیتا ہے، بلکہ نفسیاتی امراض بھی اس سے پیدا ہوتے ہیں یعنی موٹاپا انسان کو جسمانی ہی نہیں بلکہ ذہنی طور بھی ناکارہ بنا دیتا ہے۔تحقیق میں کہا گہا ہے کہ موٹاپے سے مختلف قسم کے کینسرز سے مبتلا ہوکر لوگ اپنی جانیں گنوا سکتے ہیں ۔اور یہ ثابت ہوچکا ہے کہ مریض پستان،بچہ دانی ریکٹم، گردوں، لبلے ،جگر،معدے، پروسٹیٹ اور خوراک کی نالی کے سرطان میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: |
پروفیسر ڈاکٹر سلیم اقبال کہتے ہیں موٹاپے کے شکار مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں کا علاج ادویات سے نہ ہونے کی صورت میں پھر باریٹرک سرجری سے کیا جاتا ہے،جس کے بہتر اور مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔دور حاضر میں طرز زندگی میں ایسی تبدیلی آئی ہیں جس میں عیش وآرام زیادہ ہے، جبکہ محنت و مشقت اور جسمانی سرگرمیاں بے حد کم۔