رواں برس کے اپریل مہینے کے بعد اب گزشتہ چند دنوں سے جھیل ڈل میں سیاحوں کی چہل پہل پھر سے دیکھنے کو مل رہی ہے۔ امسال وادی کشمیر میں سیاحتی سیزن شروع ہی ہوا تھا کہ اپریل مہینے میں اچانک کورونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت نے معاملات زندگی پھر سے ٹھپ کر دیے اور کورونا لاک ڈاون کی وجہ سب کچھ ویران اور سنسان پڑ گیا تھا۔
سیاحوں کی آمد تھم جانے سے جھیل ڈل بھی ویرانی کا منظر پیش کر رہا تھا۔ اور سیاحتی صنعت سے وابستہ افراد ہاتھ پر ہاتھ دھرے بھیٹے تھے۔ لیکن اب کورونا وائرس کی دوسری لہر کمزور پڑنے کے ساتھ ہی سیاح وادی کشمیر کی مختلف جگہوں کی سیر کے لیے سرینگر پہنچ رہے ہیں۔ جہاں آج کل سیاحوں کو پہلگام، گلمرگ اور دیگر سیاحتی مقامات پر سیر و تفریحی کرتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے وہیں شہر آفاق جھیل ڈل بھی سیاحوں کی آمد سے کھل اٹھا ہے۔ ڈل کے کنارے پر سیاحوں کی چہل پہل سے رونق پھر سے لوٹ آئی ہے۔ سیاح ان پُر کیف اور پُر مسرت نظاروں کا خوب لطف اٹھاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
سیاح بے حد خوش نظر آ رہے ہیں اور یہ کورونا وائرس کی پریشانیوں سے دور راحت کے چند لمحات یہاں گزارنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی کشمیر کی سیر پر آنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
مختلف موسموں میں یہاں کے پر کشس مناظر کا لطف اٹھانے کے لیے کشمیر سیاحوں کی پہلی پسند رہتا ہے وہیں ملک بھر میں شدت کی گرمی کے ان ایام کے دوران کافی تعداد میں سیاح کشمیر کی سیر پر آنے میں ہی دلچسپی دکھاتے ہیں۔ ایسے میں اب یہاں کے مختلف ہوٹلوں کی بکنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اے زمرے کے ہوٹلوں میں 50 سے 60 فیصد بکنگ ہے جبکہ دیگر زمرے کے ہوٹلوں اور ہوس بوٹوں میں بھی سیاح بکینگ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دہائی میں کتوں کے کاٹنے کے 60 ہزار معاملات
ایسے میں اب سیاحتی صنعت سے وابستہ افراد میں پھر سے امید جگی ہے کہ اگر وادی میں سب کچھ ٹھیک رہا ہے تو آنے والے وقت میں سیاحوں کی آمد سے یہ صنعت پٹری پر لوٹ آئی گی۔
وادی کشمیر میں ہزاروں لوگوں کا روزگار بالواسطہ یا بلا واسطہ طور سیاحتی صنعت سے جڑا ہوا ہے۔ ادھر اب کورونا وائرس کے معاملات میں کمی کے چلتے ضلع انتظامیہ سرینگر نے بھی تمام پارکوں کو مشروط بنیاد پر کھولنے کا اعلان کیا ہے۔