جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقے نوگام میں جمعہ کے روز عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوئے دو پولیس اہلکاروں کی پھولوں کی چادر چڑھانے کی تقریب میں دیر ہونے کی وجہ سے رشتہ دار کافی ناراض دکھائی دیے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'آج ہلاک ہوئے دونوں اہلکار جموں و کشمیر پولیس کے اپنے ساتھی تھے اور ان کے لواحقین بھی ہمارے ہیں۔ تقریب کے دوران سینیئر پولیس افسران کو موقع پر آنے میں کچھ وقت لگا جس کی وجہ سے ہلاک ہوئے اہلکاروں کے رشتے دار ناراض ہوئے اور انہوں نے اپنا غصہ بھی ظاہر کیا۔ ایسی صورتحال میں وہ کسی بھی انسان کے لئے یہ ایک عام بات ہے۔ ناراضگی ظاہر کرنا کوئی غلط بات نہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پولیس کے سینیئر افسران آج ہوئے حملے کی وجہ سے پریشان تھے اور صدمے میں بھی تھے۔ اس لیے تقریب میں حاضر ہونے میں کچھ وقت لگا۔ جموں و کشمیر کی پولیس ہمارے شہیدوں کے خاندانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔'
بھارت کے ترنگے کے ساتھ ہوئی بے حرمتی کے تعلق سے جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'پرچم کے ساتھ کوئی بے حرمتی نہیں ہوئی۔ ہلاک ہوئے اہلکاروں کے رشتہ داروں نے صرف اپنا غصہ ظاہر کرتے ہوئے تابوت پر سے جھنڈا ہٹایا اور لاشیں تقریب سے قبل ہی اپنے گھر لے جانے کی کوشش کی۔ تاہم وہاں موجود پولیس افسران نے انہیں ایسا کرنے سے روکا اور دلاسہ بھی دیا جس کے بعد تقریب مکمل ہوئی اور دونوں اہلکاروں کے جسد خاکی کو اپنے آبائی علاقوں کی طرف روانہ کیا گیا۔'
یہ بھی پڑھیں: نوگام حملہ: ہلاک اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا
صحافیوں کو پولیس کی جانب سے اس واقعے کے ویڈیو کو حذف کرنے اور منظر عام پر نہ لانے کی ہدایت دی گئی۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے یہاں موجود صحافیوں سے گزارش کی کہ وہ ان باتوں کا تذکرہ اپنی خبروں میں نہ کریں کیونکہ ایسی باتیں ہر ایک کنبے میں ہوتی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس بھی ایک بڑے خاندان کی طرح ہے۔ ناراضگی اور غصہ اپنوں سے ہوتا ہے۔ اس لیے جب ہمارے دو اہلکار شہید ہوئے ہیں ان کے رشتہ داروں کو ہمدردی کی ضرورت ہے نہ کہ ان کے زخموں کو کریدنے کی۔'