سرینگر: پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن کے نام پر 4 اگست 2019 کو جو اتحاد معرض وجود میں لیا گیا وہ نظریاتی اتحاد تھا نہ کہ انتخابی ۔ایسے میں اس پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا پی اے جی ڈی میں شامل جماعتیں خاص کر نیشنل کانفرنس اور پیپپلز ڈیموکریٹک پارٹی آنے والے اسلمبی انتخابات میں مل کر حصہ لیں گی یا نہیں۔یہ بھی ضروری نہیں ہم انتخابات کسی سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر لڑے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرس کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔Justice(R) Hasnain Masoodi Exclusive Interview
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے تعلق سے تین برس قبل پے اے جی ڈے کے نام سے بنایا گیا اتحاد نظریہ اتحاد تھا وہ کوئی انتخابی اتحاد نہیں تھا۔اتحاد میں شامل جماعتوں کو نظریہ کی بنیاد پر اس میں شمولیت اختیار کی تھی، جس میں کئی مقامی سیاسی جماعتوں نے بعد میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن سے کنارہ کشی بھی اختیار کی، لیکن اب جو جماعتیں اس وقت اتحاد کا حصہ ہیں، یہ ضروری نہیں نیشنل کانفرس ان کے ساتھ انتخابات اکھٹے لڑے۔
پی ڈی پی کے ساتھ انتخابات لڑنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ اس پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا ۔ایسے میں این سی کی اعلی قیادت وقت آنے پر کوئی حتمی فیصلے لے سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ نیشنل کانفرنس پی ڈی پی کے ساتھ مل کر اسلمبی انتخابات میں حصہ لیں۔
ڈی ڈی سی انتخابات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ این سی نے پی ڈی پی اور دیگر جماعتیوں کے ساتھ انتخابات لڑا اس وقت کے معاملات اور چلینجز الگ نوعیت کے تھے،جبکہ ڈی ڈی سی انتخابات میں حصہ لےکر پھر میں جیت درج کرنا اس وقت بی جے پی کے لیے جواب تھا کہ جموں وکشمیر کی عوام 5 اگست 2019 کے فیصلے کے خلاف ہے اور وہ جموں وکشمیر کی خصوص آئینی حیثیت کی بحالی چاہتے ہیں ۔ Hasnain Masoodi on jk elections
نمائندے کے سوال کے جواب میں این سی کے سینئیر رہنما نے کہا کہ بی جے پی متنازعہ بیانات دینے اور مسلمانوں کو اکسانے میں لگی ہے تاکہ عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹایا جائے۔ جموں وکشمیر کے عوام کو کئی بنیادی مسائل کی بھی کہیں سنوائی نہیں ہورہی ہے۔افسر شاہی کے اس دور میں لوگ پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ایل جی انتظامہ کے وعدوں اور دعوؤں کے بیچ آب پاشی کی کئی اسکیمیں ناکارہ ہوچکی ہے،جس وجہ سے امسال جنوبی وکشمیر کے کئی علاقوں میں پانی نہ ہونے سے دھان پنیری سوکھ رہی یے اور فصل نکلنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن لگ رہا ہے۔ایسے میں انتظامیہ خواب خروش میں ہیں ۔لوگ جائے تو کہاں جائے اور کہیں تو اس کو کہیں۔ Hasnain Masoodi on water crises in kashmir
مزید پڑھیں:
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جس ترقیافتہ اور خوشحال جموں و کشمیر کی باتیں کی جارہی تھیں پوچھا جائے اس کا کیا ہوا۔
بات چیت کے جسٹس حسنین مسعودی نے کہا جموں وکشمیر میں نہ صرف دن بدن بے روز گاری کا گراف بڑھ رہا ہے بلکہ پر امن جموں وکشمیر کی باتیں کرنے والوں کے دور اقتدار میں تشدد میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ وہیں انہوں نے کہا مائیگریٹ پنڈت ملازمین کا معاملہ طویل پکڑتا جارہا ہے ایسے میں مرکزی سرکاری کو انہیں راحت اور احساس تحفظ فراہم کرنے کی خاطر جلد از جلد ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے چاہیے اور عین ان کی خواہشات کے مطابق کوئی فیصلہ لینا چاہیے۔ Hasnain Masoodi on Pandit Employee Protest