ETV Bharat / state

کسی بھی طالب علم کو امتحانات سے محروم نہیں کیا جائے گا: پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیم

JKBOSE Exam Forms Controversy: سنہ 2022 میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایجوکیشن ایکٹ 2002 کے تحت قواعد میں ترمیم کی تاکہ جموں اور کشمیر میں قائم نجی اسکولوں کے ذریعہ زمین اور عمارت کے ڈھانچے کے استعمال سے متعلق تازہ رہنما خطوط فراہم کی جاسکیں۔

پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیم آلوک کمار
پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیم آلوک کمار
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 15, 2023, 10:30 PM IST

Updated : Dec 16, 2023, 11:53 AM IST

کسی بھی طلاب کو امتحانات سے محروم نہیں کیا جائے گا: پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیم

سرینگر: جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے جموں کشمیر بوڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے سرکاری زمین یا کاہچرائی پر تعمیر نجی اسکولوں میں زیر تعلیم دسیوں جماعت کے طلاب کو امتحانات کے لئے اندراج نہ کرنے کی شدید تنقید کی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی طالب علم کو امتحانات سے محروم نہیں رکھ سکتا ہے۔
پی ڈی پی، اپنی پارٹی اور کومنسٹ پارٹی نے بوڈ کے اس فیصلے کی سخت مذمت بھی کی اور کہا کہ ایسا فیصلہ طلاب کے مستقبل پر گَہری چوٹ لگانے کے برابر ہے۔

  • Deeply troubled by the Jammu and Kashmir Board of School Education's refusal to accept class 10th exam forms from students in private schools established on state land. Disregarding a High Court stay order raises serious questions about fairness & their motives. It seems…

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) December 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">


غور طلب ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے اپریل سنہ 2022 میں ایک حکمانہ جاری کیا تھا جس کے مطابق نجی اسکولوں کو زمین کے دستاویزات کے متعلق محکمہ مال سے نو ابجکشن سرٹیفیکیٹ (NOC) لانی درکار ہے۔ وہ نجی اسکول جو سرکاری زمین یا کاہچرائی پر تعمیر کئے گئے ہیں وہ اس حکمنامے کی زد میں آگئے کیونکہ ان کو محکمہ مال نے این او سی دینے سے صاف انکار کیا۔

  • The decision of JKBOSE about not accepting examination forms from schools erected on state land is flagrant disregard for High Court's stay order. The decision is bound to put future of thousands of students on the line.Appealing to @Office_JKBoSE to withdraw the order forthwith

    — M Y Tarigami (@tarigami) December 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">


انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف ان نجی اسکولوں نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔عدالت نے 4 دسمبر کو محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر، سیکرٹری اور بوڈ آف اسکول ایجوکیشن کو ہدایت دی کی طلاب کے مستقبل اور انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر وہ ان کو اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب کو رجسٹریشن ریٹرن فارم اجرا کرے۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلے سماعت 29 دسمبر کو رکھی ہے۔


پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے چئرپریسن جی وار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بورڈ عدالت کے ہدایت کو احترام نہیں کررہی ہے اور طلاب کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے۔ وہیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری اور کومنسٹ پارٹی کے لیڈر یوسف تاریگامی نے بوڈ کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔


الطاف بخاری نے کہا کہ بوڈ دو لاکھ طلاب کے مستقبل کو اندھیرے میں دھکیل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بوڈ کو عدالت کے احکامات کی پیروی کرکے بچوں کو امتحانات میں داخل ہونے کی اجازت دینی چاہیے۔انہوں نے ایل جی منوج سنہا سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا وہ طلاب کے تعلیم و مستقبل کو مد نظر رکھنے ہوئے اس پر نظر ثانی کرے۔


پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر کہا ہے کہ جموں و کشمیر بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے ریاستی زمین پر قائم پرائیویٹ سکولوں میں طلبہ سے 10ویں جماعت کے امتحانی فارم قبول کرنے سے سخت پریشان۔ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کو نظر انداز کرنا انصاف پسندی اور ان کے مقاصد پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کر طلبہ کے مستقبل کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔سی پی آئی اہم لیڈر یوسف تاریگامی نے کہا کہ بوڈ کو عدالت کے ہدایت ہر عمل کرنی چاہئے اور طلاب کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے۔

مزید پڑھیں:


تاہم پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیم آلوک کمار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی طالب علم کو امتحانات یا تعلیم سے محروم نہیں کر سکتے ہیں، وہ چاہئے نجی اسکول میں زیر تعلیم ہو یا سرکاری اسکول میں۔
انہوں نے کہا کہ بوڈ کو مکمل ہدایت ہے کہ وہ کسی بھی طالب علم کو امتحان سے محروم نہیں رکھ سکتا ہے۔پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ جس طرح گزشتہ برس بوڈ نے کسی بھی طالب عمل کو امتحانات دینے سے نہیں روکا اسی طرح وہ امسال بھی کسی بچے کو امتحانات سے محروم نہیں کر سکتے ہے۔

کسی بھی طلاب کو امتحانات سے محروم نہیں کیا جائے گا: پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیم

سرینگر: جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے جموں کشمیر بوڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے سرکاری زمین یا کاہچرائی پر تعمیر نجی اسکولوں میں زیر تعلیم دسیوں جماعت کے طلاب کو امتحانات کے لئے اندراج نہ کرنے کی شدید تنقید کی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی طالب علم کو امتحانات سے محروم نہیں رکھ سکتا ہے۔
پی ڈی پی، اپنی پارٹی اور کومنسٹ پارٹی نے بوڈ کے اس فیصلے کی سخت مذمت بھی کی اور کہا کہ ایسا فیصلہ طلاب کے مستقبل پر گَہری چوٹ لگانے کے برابر ہے۔

  • Deeply troubled by the Jammu and Kashmir Board of School Education's refusal to accept class 10th exam forms from students in private schools established on state land. Disregarding a High Court stay order raises serious questions about fairness & their motives. It seems…

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) December 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">


غور طلب ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے اپریل سنہ 2022 میں ایک حکمانہ جاری کیا تھا جس کے مطابق نجی اسکولوں کو زمین کے دستاویزات کے متعلق محکمہ مال سے نو ابجکشن سرٹیفیکیٹ (NOC) لانی درکار ہے۔ وہ نجی اسکول جو سرکاری زمین یا کاہچرائی پر تعمیر کئے گئے ہیں وہ اس حکمنامے کی زد میں آگئے کیونکہ ان کو محکمہ مال نے این او سی دینے سے صاف انکار کیا۔

  • The decision of JKBOSE about not accepting examination forms from schools erected on state land is flagrant disregard for High Court's stay order. The decision is bound to put future of thousands of students on the line.Appealing to @Office_JKBoSE to withdraw the order forthwith

    — M Y Tarigami (@tarigami) December 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">


انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف ان نجی اسکولوں نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔عدالت نے 4 دسمبر کو محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر، سیکرٹری اور بوڈ آف اسکول ایجوکیشن کو ہدایت دی کی طلاب کے مستقبل اور انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر وہ ان کو اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب کو رجسٹریشن ریٹرن فارم اجرا کرے۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلے سماعت 29 دسمبر کو رکھی ہے۔


پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے چئرپریسن جی وار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بورڈ عدالت کے ہدایت کو احترام نہیں کررہی ہے اور طلاب کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے۔ وہیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری اور کومنسٹ پارٹی کے لیڈر یوسف تاریگامی نے بوڈ کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔


الطاف بخاری نے کہا کہ بوڈ دو لاکھ طلاب کے مستقبل کو اندھیرے میں دھکیل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بوڈ کو عدالت کے احکامات کی پیروی کرکے بچوں کو امتحانات میں داخل ہونے کی اجازت دینی چاہیے۔انہوں نے ایل جی منوج سنہا سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا وہ طلاب کے تعلیم و مستقبل کو مد نظر رکھنے ہوئے اس پر نظر ثانی کرے۔


پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر کہا ہے کہ جموں و کشمیر بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے ریاستی زمین پر قائم پرائیویٹ سکولوں میں طلبہ سے 10ویں جماعت کے امتحانی فارم قبول کرنے سے سخت پریشان۔ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کو نظر انداز کرنا انصاف پسندی اور ان کے مقاصد پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کر طلبہ کے مستقبل کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔سی پی آئی اہم لیڈر یوسف تاریگامی نے کہا کہ بوڈ کو عدالت کے ہدایت ہر عمل کرنی چاہئے اور طلاب کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے۔

مزید پڑھیں:


تاہم پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیم آلوک کمار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی طالب علم کو امتحانات یا تعلیم سے محروم نہیں کر سکتے ہیں، وہ چاہئے نجی اسکول میں زیر تعلیم ہو یا سرکاری اسکول میں۔
انہوں نے کہا کہ بوڈ کو مکمل ہدایت ہے کہ وہ کسی بھی طالب علم کو امتحان سے محروم نہیں رکھ سکتا ہے۔پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ جس طرح گزشتہ برس بوڈ نے کسی بھی طالب عمل کو امتحانات دینے سے نہیں روکا اسی طرح وہ امسال بھی کسی بچے کو امتحانات سے محروم نہیں کر سکتے ہے۔

Last Updated : Dec 16, 2023, 11:53 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.