سرینگر (جموں و کشمیر) : کشمیر میں ان عید الفطر کی آمد پر بازاروں میں کچھ حد تک لوگوں کا رش دیکھا جا رہا ہے۔ لوگ عید الفطر کے لیے شاپنگ کرنے اور گوشت، ملبوسات، روٹی سمیت دیگر گھریلوں سامان خریدتے نظر آ رہے ہیں، تاہم سرینگر کا ایک تاریخی مارکیٹ سنسان نظر آ رہا ہے۔ کشمیر ہاٹ کے متصل بازار میں چند برس قبل خریداروں کی آمد و رفت سے رونق ہوا کرتی تھی۔ تاہم اب یہاں کے کاروباری خریداروں کے منتظر رہتے ہیں۔ اس بازار کے تاجر سرکار کو مورد الزام ٹھہراتے رہے ہیں کہ ’’حکومت نے اس بازار کو نظر انداز کیا ہے۔‘‘
تاجرین کا کہنا ہے کہ سرکار نے اس بازار کو فلائی اوور کے نیچے پوری طرح دفن کر دیا ہے اور سڑکوں کی نئی تعمیر کرنے سے یہاں ڈائیروژن نہیں رکھے جس سے یہاں لوگ پہنچ نہیں پا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بازار میں 80 دکانیں ہیں جن میں اب تیس ہی کام کر رہی ہیں اور باقی پچاس یا تو آٹو رکشا چلا رہے ہیں یا چھابڑی فروش بنے ہوئے ہیں۔
دکان داروں کا کہنا ہے کہ اس بازار کی شانہ رفتہ بحال کرنے کے لئے انتظامیہ کو یہاں ایسے اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے یہ عام لوگوں اور سیاحوں کے لئے بھی جازب نظر بن سکے۔ تاہم سرکار کا کہنا ہے کہ سرینگر میں دیگر علاقوں میں بازار بن گئے ہیں اور جدید شاپنگ کمپلیکس تعمیر کئے گئے ہیں جس سے اس بازار کی رونق میں کمی واقع ہوئی۔
مزید پڑھیں: سرینگر: سنڈے مارکیٹ نہیں ہو رہا ہے آراستہ
قابل ذکر ہے کہ ہر برس محکمہ ہینڈی کرافٹ اور صنعت و حرفت کا محکمہ یہاں چند دنوں کے لیے میلے بھی منعقد کرتے ہیں تاکہ اس بازار کی رونق بحال ہو، لیکن اس کے باوجود اس بازار کی اہمیت لوگوں میں کم ہوتی جا رہی ہے۔ انتظامیہ بھی اس مارکیٹ کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے لیکن وہ محدود دنوں کے لئے ہی ہوتا ہے جس سے دکانداروں کو کوئی خاص منافع نہیں ہوتا۔