سرد ہواؤں کی وجہ سے پوری وادی شدید سردی کی زد میں ہے۔ دن میں کھلی دھوپ نکلنے اور رات کے اوقات میں آسمان صاف رہنے کے نتیجے میں درجہ حرارت میں لگاتار کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
وہیں اب کڑاکے کی ٹھنڈ کے بیچ صبح کچھ وقت تک گہری دھند چھا جانے سے لوگوں کے چلنے پھرنے اور ٹریفک کی آمدورفت میں بھی کافی خلل پڑ رہا ہے۔ صبح کافی دیر تک کم روشنی کے سبب گاڑیاں سڑکوں پر نظر ہی نہیں آتی ہیں۔
ادھر رات کے درجہ حرارت میں مسلسل کمی کے باعث ڈل اور نگین جھیل سمیت وادی کے دیگر آبی پناہ گاہیں منجمند ہوگئی ہیں، جبکہ پانی کی پائپوں کے منجمند ہوجانے کی وجہ سے اکثر و بیشتر مقامات پر لوگوں کو پینے کی پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
کشمیر وادی میں ہوئی حالیہ برف باری کئی دہائیوں بعد دیکھنے کو ملی وہیں اب درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے چلے جانے سے سردی بھی اپنا پرانا ریکارڈ توڑنے کے موڈ میں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 60 کی دہائی میں یہ ڈل اور نگین جھیل 22 انچ نیچے تک منجمند ہوا تھا۔ جس پر نہ صرف لوگ پیدل چلتے تھے بلکہ سائیکل اور اسکوٹر چلانے کا شوق بھی کئی لوگوں نے پورا کیا تھا۔
پارلیمانی وفد کے 10 ممبران سرینگر پہنچے
سرینگر میں رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 6 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا ۔ سیاحتی مقام پہلگام میں منفی 8.3 ڈگری جبکہ گلمرگ میں شبانہ درجہ حرارت منفی 6.5 ڈگری سیلسیش درج کیا گیا ۔
ٹھٹھرتی سردی کے بیچ درجہ حرارت میں کمی 1964 کے ریکارڈ کو توڑنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس وقت جہاں لوگ پہلے ہی طرح طرح کے مسائل و مشکلات سے جوج ریے ہیں وہیں سردی کے ان سخت ترین ایام کے دوران کئی ناجائز منافع خور روزمرہ کی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں از خود اضافہ کر کے عوام کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں کوئی یار محسوس نہیں کررہے ہیں:
چلہ کلان کے سخت ترین سردی کے ان 40 دنوں اور برفباری کے دوران اگچہ لوگوں کو گونا گوں پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے تاہم غیر مقامی سیاح وادی کشمیر میں برفباری اور موسم سرما کا بھر پور لطف اٹھاتے بھی دیکھے جارہے ہیں۔
ادھر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق 21 جنوری یعنی جمعہ رات تک موسم خوشک رہنے کا امکان ہے البتہ پھر محکمے نے 22سے 24 جنوری تک بالائی اور میدانی علاقوں میں ہلکی بارشوں کے ساتھ ساتھ برفباری کے امکانات بھی ظاہر کئے ہیں۔